قدیم عرب قبائل
برصغیر میں اسلام کی آمد کے بعد عرب خطے سے بغرض تبلیغ و تجارت یا حکومت کے، قبائل کی آمد کا سلسلہ شروع ہوا جو وقت کے ساتھ ساتھ یہاں کی ثقافت میں ضم ہو گئے۔ سرائیکی خطے میں صدیوں سے آباد عربی النسل قبائل مندرجہ ذیل ہیں جو سرائیکی بولتے ہیں.
بنی ہاشم سے متعلقہ قبائل
ترمیمہاشمی
ترمیمبنو ہاشم کے بہت سارے خاندان سرائیکی خطے میں آباد ہیں۔ قریش میں قصی بن کلاب پہلا شخص تھے جس نے پانچویں صدی عیسوی میں بعض عرب قبیلوں کو منظم کرکے اپنی قوت بڑھائی اور حجاز کے علاقے پر قابض ہو کر خانہ کعبہ کا متولی بن گئے۔ 480ء میں قصی کا انتقال ہوا تو عبد مناف بن قصی کی بجائے اس کا بھائی عبدالدار بر سر اقتدار آیا۔ عبد الدار کی وفات کے بعد عبد مناف کے بہنوئی اور بنی عبد الدار میں حکومت مکہ کے لیے فساد برپا ہوا۔ لیکن ذی اثر لوگوں کی مداخلت سے معاملہ سلجھ گیا، انھوں کعبے کی خدمات کو آپس میں بانٹ لیا اور عبد مناف کا بیٹا عبد الشمس بر سر اقتدار آیا، لیکن کچھ دنوں کے بعد ہی اُس نے اپنے اختیارات و حقوق اپنے بھائی ہاشم کے سپرد کر دیے۔ ہاشم، دولت واقتدار کے باعث قریش میں بہت معزز سمجھے جاتے تھے۔ انھی کی اولاد بنی ہاشم کہلاتی ہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہاشم کے پڑپوتے تھے۔ اسی طرح حضرت علی ان کی اولاد اور خلفائے بنو عباس بھی بنی ہاشم تھے۔
عباسی
ترمیمیہ حضرت عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ کی اولاد سے ہیں۔ بہاولپور ڈویژن ، کشمیر، مری اور ہزارہ ڈویژن، سندھ میں ان کی کثیر آبادی ہے۔ شاہد خاقان عباسی سابق وزیر اعظم پاکستان ، مرتضی جاوید عباسی سابق ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی، نواب صلاح الدین عباسی ساکن بہاولپور ان کی نمایاں شخصیات میں سے ہیں.
علوی
ترمیمخلیفہ و داماد رسول اللہ علی المرتضی کی وہ اولاد جو فاطمۃ الزہراء کے بطن مبارک سے نہ ہو۔ علی المرتضی سے منسوب ۔ علی المرتضی کے فرزند محمد بن حنفیہ کی اولاد علوی اور قطب شاہ کی اولاد اعوان کہلاتی ہے۔ علوی بھی پورے سرائیکی وسیب میں موجود ہیں.
گیلانی
ترمیمگیلانی اور جیلانی ایک ہی لفظ کے دو تلفظ ہیں۔ جو لوگ شیخ عبد القادر جیلانی کی نسل سے ہیں وہ اپنے نام کے ساتھ جیلانی اور گیلانی لکھتے ہیں، یوں گیلانی ذات بھی ہے اور کئی لوگ جو صرف قادریہ سلسلے میں پیری فقیری سے منسلک ہیں وہ بھی عقیدت کے اظہار کے لیے جیلانی یا گیلانی لگالیتے ہیں، اس پس منظر میں عام عوام میں بھی نسبی اور صوفیانہ نسبت نہ ہونے کے باوجود بچوں کے ناموں کے ساتھ پیدائش کے وقت جو نام رکھتے ہیں، اس میں گیلانی یا جیلانی کا لاحقہ ہوتا ہے، یوں یہ ذات بھی ہے، لقب بھی اور نام بھی، بلکہ ایران کے جس علاقے کا یہ نام ہے وہاں پنجاب سے پنجابی کے حساب سے ممکن ہے گیلانی ہوں، وہاں یہ قوم بن سکتا ہے.
کاظمی
ترمیمامام موسٰی الکاظم سے نسبی نسبت رکھنے والے خاندان کاظمی سادات کہلاتے ہیں.
باقری
ترمیمامام محمد الباقر سے نسبی تعلق کی بنا پر یہ خاندان باقری سادات کہلاتے ہیں.
نقوی
ترمیمامام علی نقی کی نسبی نسبت رکھنے والے خاندان نقوی یا بخاری سادات گردانے جاتے ہیں۔ پورے سرائیکی وسیب میں ان کی کثیر تعداد موجود ہے۔ یہ سنی و شیعہ دونوں مسالک سے تعلق رکھتے ہیں.
گردیزی
ترمیمگردیزی سادات، سید یوسف گردیزیؒ کی نسبت سے مشہور ہیں جن کا تعلق گردیز کے علاقے سے تھا۔ اس خاندان کی اکثریت بہاولپور اور ملتان کے اضلاع میں ہے.
شمسی
ترمیمحضرت شمس تبریزیؒ کی نسبت رکھنے والے شمسی سادات کہلاتے ہیں.
قریشی و دیگر عرب قبائل
ترمیمارائیں ( آرائیں عرب قبیلہ ہے )
ترمیمآلِ زورعین کی آمد1200سال قبل از مسیح ہے۔ عین یا راعین محبُ العدیہ یعنی قحطانی النسل خاندان بنو حمیرکے ایک الولعزم اور باہمت شہزادے بنی مسرت زیاد الجہور کی اولاد سے ہے۔ یہ خاندان یمن میں بادشاہی کرتا تھا۔ بنو حمیرقحطان سے ساتویں پُشت میں تھا۔ قحطان کے بیٹے کا نام بعصر تھا۔ جو حضرت ابراہیم کا ہمعصر تھا۔ پریم نے جب ایک قلعہ جبلِ روعین پر تعمیر کیا تواس کا نام پریم زورعین پڑ گیا۔ پریم زورعین کو آرائیوں کا مورثِ اعلی تصور کیا جاتا ہے۔ اس لیے آرائیوں کو آلِ زورعین بھی کہا جاتا ہے۔ پریم زورعین کی اُولادسے صحابی رسول حضرت نعمان زورعین رضی الله تعالی عنه ہیں جنھوں نے 632ء میں حضرت محمدؐ کا دعوت نامہ پڑھ کر اسلام قبول کر لیا تھا۔ آرئیا وہ افراد ہیں جو اسلامی جنگوں میں جھنڈوں کی حفاظت پر معمور ہوتے تھے۔ اس فتح کے نشان والے جھنڈے کا نام (آرئیہ) ہوتا تھا۔ ارئیں قوم کا آبائی علاقہ دریائے اُردن یا دریائے فرات کے کنارے (آریحا)نامی مقام جو ملک شام کی سرزمین تھی۔ جب یہ لوگ سرزمین ہند پہنچے تو آرئیائی و آریحائی اور بعد ازاں آرائیں کہلائے۔ آریحا قبیلے کے مشہور سردار شیخ سلیم الرائی ہیں۔ جنھوں نے حضرت سلمان فارسی سے دینی علوم و فیض حاصل کیا۔ لوگ ان کے پاس فیصلے کروانے اتے تھے۔ شیخ سلیم الرائی کے فرزند شیخ حبیب الرائی اپنے وقت کے بزورگ تھے۔ جنھوں نے شہدائے کربلا کی تجہیز وتدفین کی تھی۔ شیخ محمد حبیب الرائی کے فرزندشیخ حلیم الرائی بھی عظیم ہستی ہیں جنھوں نے محمد بن قاسم بن عقیل کے ساتھ مل کر راجا داہر کی فوج کا مقابلہ کیا۔ 712ء خلیفہ ولید بن عبد المالک کی منظوری سے گورنر (دمشق)حجاج بن یوسف نے آپنے نو عمر داماد محمد بن قاسم کو12000 شامی جہادی لشکرجس میں 6000 اریحا قبیلے کے آفراد شامل تھے راجا دا ہر کی راج دہانی سندھ میں بھیجا۔ راجا داہر اپنی فوج سمیت جھنگ میں مارا گیا۔ محمد بن قاسم نے ملتان تک کا علاقہ فتح کر لیا۔ یوں آریحائی لوگ برصغیر کے طول و عرض میں پھیل گئے۔ جرنیل سپہ سالار محمد بن قاسم ساڑھے 3سال ہند ،سندھ میں رہے۔ اسی دوران خلیفہ ولید اور گورنر حجاج بن یوسف کا یکے بعد دیگر انتقال ہو گیا۔ اورخلیفہ سلمان نے تخت نشینی کے بعد حجاج بن یوسف کے خاندان پر ظلم کیے۔ فتح ہند کے بعد خلیفہ سلیمان نے محمد بن قاسم کو واپس بلا کر قید کر ادیا۔ محمد بن قاسم 7ماہ قید میں ہی وفات پا گئے۔ خلیفہ سلیمان نے شیخ حلیم الرائی کو محمد بن قاسم کا ساتھی ہونے کی وجہ سے ملک چھوڑنے کا حکم دیا۔ خلیفہ کی ان ظالمانہ کاروا ئیوں کی وجہ سے آریحائی قوم نے اپنے وطن واپس نہ جانے اور برصغیر قیام کا فیصلہ کر لیا۔ شیخ حلیم الرائی نے آریحائی لوگوں میں زمین تقسیم کی تو آریحائی فوج نے ملازمت چھوڑ کر کھیتی باڑی کرنے لگے۔ آرائیوں کا پیشہ ذراعت اور باغ بانی ہے۔ پیاز اگانے،کھانے اور سالن کوپیاز کا تڑکا لگانے کا طریقہ بھی تمام اقوام نے انھیں سے سیکھا۔ آرائیں عربی نسل سے ہے مگر عرب سے عجم تک کے سفر میں ان کی زبان اور تہذیب میں نمائیاں فرق آیا ہے۔
آرائیں اُردو زبان کا لفظ ہے۔ راعی کے معنی(کاشتکار)کے ہیں۔ لفظ آرائین درصل عربی کا لفظ(اراعین)ہے۔ جو کثرت استعمال اور امتدادِزمانہ سے آرائیں بن گیا ہے۔ اس قوم کا اصل نام راعی یا راعین تھا۔ عرفِ عام میں آرائیں کہا جاتا ہے۔ . صدیوں تک غیر عرب علاقے میں رہنے اور مقامی آبادیوں کے ساتھ گھل مل جانے کی وجہ سے عرب اریحائی جہاں اپنی عربی زبان چھوڑ کر عجمی ہو گئے، وہاں انھوں نے برصغیر کی مقامی زبانوں پر بھی گہرا اثر چھوڑا۔ یہی وجہ ہے کہ برصغیر کی زبانوں میں بے شمار عربی الفاظ شامل ہوتے چلے گئے۔ مقامی لوگوں کے لیے عربی کے حرف ’ح‘ کا اصل تلفظ کرنا مشکل تھا اور لفظ اریحائی وقت کے ساتھ ساتھ ’’ارائی‘‘ پھر ’’ارائیں ‘‘ اور پھر بالآخر آرائیں بن گیا۔
کوریجہ
ترمیمکوریجہ دراصل فاروقی ہوتے ہیں اور حضرت عمر کی اولاد سے ہیں۔ سرائیکی صوفی بزرگ و شاعر حضرت خواجہ غلام فریدؒ، کوریجہ برادری سے تعلق رکھتے تھے.