دریائے فرات

عراق میں موجود دریا جسے علقمہ بھی کہا جاتا ہے۔

فرات بین النہرین (میسوپوٹیمیا) کو تشکیل دینے والے دو دریائوں میں سے ایک ہے، دوسرے دریا کا نام دجلہ ہے۔

دریائے فرات
دریائے فرات و دجلہ
دریائے فرات و دجلہ
آغاز مشرقی ترکی
دہانہ شط العرب
میدان ممالک ترکی، شام،اردن، کویت، عراق
لمبائی 2,800 کلومیٹر
منبع کی بلندی 4،500 میٹر
اوسط بہاؤ 818 مکعب میٹر فی سیکنڈ
دریائی میدان کا رقبہ 765,831 مربع کلومیٹر

فرات کا نام قدیم فارسی کے لفظ افراتو سے نکلا ہے جو آوستان کے لفظ hu-perethuua کا ماخذ ہے۔ چند ماہرین کا کہنا ہے کہ فرات کا لفظ کرد زبان سے نکلا ہے۔ کرد زبان میں فر کا مطلب چوڑا، ری کا مطلب بہتا پانی اور ہات کا مطلب بہنا ہے اس طرح فرریہات کا مطلب وسیع پیمانے پر بہتا پانی ہوا۔ کرد زبان میں دریا کا جدید نام فرات اسی پرانے لفظ سے نکلا ہے۔

دریا کا منبع اور سفر

ترمیم

دریائے فرات تقریباً دو ہزار 780 کلومیٹر (ایک ہزار730میل) طویل ہے۔ یہ دو شاخوں کارا (مغربی فرات) اور مراد (مشرقی فرات) سے مل کر تشکیل پاتا ہے۔ کارا موجودہ مشرقی ترکی میں ارضروم کے شمال میں آرمینیائی سطح مرتفع سے جبکہ مراد جھیل وان کے شمال میں کوہ ارارات کے جنوب مغرب سے نکلتا ہے۔ دریائے فرات کھائیوں اور گھاٹیوں میں سے ہوتا ہوا جنوب مشرقی شام سے عراق میں ابوکمال کے مقام پر داخل ہوتا ہے۔ خبور اور بلخ دریا مشرقی شام میں دریائے فرات میں گرتے ہیں۔ اس سے نیچے آتے ہوئے دریائے فرات میں کوئی مزید دریا نہیں گرتا۔ جنوبی عراق کے شہر بصرہ کے شمال میں دریائے فرات دریائے دجلہ میں گرتے ہوئے شط العرب نامی ڈیلٹا بناتا ہے اور دونوں دریا خلیج فارس میں گرتے ہیں۔ اس وسیع ڈیلٹا کے باعث یہ ایک بہت بڑے دلدلی علاقے کی صورت اختیار کرگیا ہے۔

 
دریائے فرات

احادیث میں ذکر

ترمیم

حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی چند احادیث میں دریائے فرات سونے کے خزانے یا پہاڑ کا ذکر کیا گیا ہے۔[1]

حوالہ جات

ترمیم
  1. "صحیح مسلم حدیث"۔ urdupoint.com۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 دسمبر 2019