قطر میں خواتین
قطر میں خواتین (انگریزی: Women in Qatar) کا موقف ملا جلا ہے۔ ایک جدید عرب ملک کی طرح یہاں کی خواتین کو کئی حقوق حاصل ہوئے ہیں، جن میں تعلیم اور ملازمت شامل ہیں۔ اس کے علاوہ ملک کی عورتیں باضابطہ کھیل کے مقابلوں میں حصہ بھی لیتی ہیں۔ تاہم ملک میں خواتین پر کئی حد بندیاں بھی ہیں، جن میں سے کچھ صرف قطر کے ساتھ مخصوص بھی ہیں۔
خواتین کے سفر پر پابندی
ترمیمقطر خلیج تعاون کونسل ( جی سی سی) کا واحد ملک رہ گیا ہے جہاں ابھی تک خواتین کے لیے مرد سرپرستی کے قوانین نافذ العمل ہیں اور پچیس سال سے کم عمر کی خواتین اور لڑکیاں اپنے مرد سرپرست کے بغیر بیرون ملک سفر نہیں کر سکتی ہیں۔ اس کے بر عکس سعودی عرب نے جولائی 2019ء میں اپنے ہاں نافذ العمل ایسی پابندی ختم کر دی تھی اور اس نے مملکت میں نافذ سرپرستی اور تولیتی نظام سے متعلق قوانین میں نمایاں ترامیم کرتے ہوئے اکیس سال سے زیادہ عمر کے مرد و خواتین کو اپنے سرپرست کی منظوری کے بغیر بھی سفر کرنے کی اجازت دے دی تھی۔[1]
ملک میں کھیل کود میں خواتین کی حصے داری
ترمیمقطر میں کئی کھیل مقابلے ہوتے ہیں، جن میں خواتین کے میراتھن بھی شامل ہیں، جس میں کئی ملکی خواتین حصہ لیتی ہیں۔[2]
قطری خواتین عالمی سطح پر بھی کھیل اور تفریحی مقابلوں میں حصہ لیا ہے۔ قطر ہی کی اسماء الثانی نے قطب شمالی میں اسکائنگ کرتے ہوئے ایک نئی تاریخ رقم کی تھی، جو کئی ملک کی خواتین ابھی تک بھی نہیں کر پائی ہیں۔ اسماء ملک کے فیشن شوز کا بھی حصہ بن چکی ہیں۔[3]
سفارتی محاذ میں خواتین کی حصے داری
ترمیمشیخہ علیا احمد بنت سیف الثانی ادارۂ اقوام متحدہ میں قطر کی مستقل نمائندہ کے طور متعین ہوئیں۔ یہ اس عہدے پر فائز ہونے والی پہلی قطر کی خاتون ہیں۔ وہ ایک سفارتی گھرانے سے تعلق رکھتی ہیں اور انھوں نے اپنی تعلیم قطر اور لندن، مملکت متحدہ میں مکمل کی ہیں۔[4]
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ قطر، جی سی سی کا واحد ملک جہاں خواتین پر سفری پابندیاں ہیں![مردہ ربط]
- ↑ شدید گرمی، قطر میں 28 خواتین اتھلیٹس دوڑ سے دستبردار
- ↑ 14th Heya fashion show attracted 10,000 visitors
- ↑ "Qatari women then and now"۔ 21 فروری 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 فروری 2020