قلعہ آئن پونہ آزاد کشمیر ضلع کوٹلی کی پہاڑی چوٹی دریائے جہلم کے مغربی کنارے تحصیل سہسنہ شہر ہولاڑ کے قریب واقع ہے قلعہ آئن پونا ریاست جموں کشمیر کی سابقہ پہاڑی قبائلی سدھنوتی ریاست کا قدیم ترین قلعہ ہے [1] اس قلعہ کی دفاع طاقت کا اندازہ پہلی اور دوسری سکھ سدھنوتی جنگ سے لگایا جا سکتا ہے یہ قلعہ سدھنوتی کے پندرہ قلعوں میں سب سے زیادہ محفوظ خیال کیے جانے والے قلعوں میں سے ایک ہے [2] [3] اس قلعے نے پہلی اور دوسری سکھ سدھنوتی جنگ میں سکھ خالصہ کو دو مرتبہ شکست فاش دی [4] قعلہ آئن پونہ سدھنوتی کے اولین قلعوں میں سے ایک ہے اسے نواب سدھنوتی سردار عین پنوں نے اپنے دورہ حکومت 1505ء میں تعمیر کیا [5]

قلعہ آئن پونہ
عمومی معلومات
مقام آزاد کشمیر، پاکستان
آغاز تعمیر1505ء نواب سدھنوتی سردار عین پنوں نے تعمیر کرایا

قلعہ آئن پونہ کا تاریخی پس منظر ترمیم

تاریخ کے اوراق سے پتہ چلتا ہے قلعہ آئن پونہ کا اصل نام (قلعہ عین پُنوں) تھا جو وقت کے گزرتے حالات میں لفظوں کے بناؤ بنوٹ نے اسے قلعہ آئن پونا بنا دیا[6] تاریخ اقوام پونچھ کشمیر محمد دین فوق کے مطابق قلعہ آئن پونہ میں 1832ء کی تیسری سکھ سدھنوتی جنگ میں سدھنوتی کے معروف جرنیل قلعے دار سردار حدود خان سدوزئ مقرر تھے حدود خان سدوزئ 1796ء سے 1832ء تک قلعہ آئن پونہ کے قعلہ دار رہے آپ نے دو مرتبہ سکھ خالصہ کو 1819ء اور 1820ء کی جنگ میں اسی قلعے سے شکست دی[7]مگر تیسری سکھ سدھنوتی 1832ء کی جنگ میں آپ کو قلعہ آئن پونہ میں شکست ہوئی جس کے نتیجے میں قلعے دار حدود خان اپنے پانچ سو سپاہیوں سمیت شہید ہوئے[8]محمد دین فوق تاریخ اقوام پونچھ کے مطابق 1832ء کی سکھ سدھنوتی جنگ میں سدھنوتی کے تمام قلعوں میں پانچ سو سے ایک ہزار تک سدھنوتی سپاہیوں نے جنگ میں حصہ لیا[9] بعد سقوط سدھنوتی جہاں سدھن حکمرانوں کے تمام قلعے سکھ خالصہ مہاراجا رنجیت سنگھ کے قبضہ میں چلے گئے وہاں قلعہ آئن پونہ بھی سکھوں کے قبضے میں چلا گیا، سکھوں اور ڈوگروں نے سدھن حکمرانوں کے باقی تمام قلعوں کی طرح قلعہ آئن پونہ کو بھی از سر نو مراہمتی کیا مگر قلعہ آئن پونہ کا وہ جاء جلال باقی نہ رہا،[10]

ڈوگرہ کی قلعہ آئن پونہ سے شکست ترمیم

معاہدہ امرتسر کے تحت انگریزوں کے بل بوتے پر ڈوگرہ کا 1846 سے 1947ء تک قلعہ آئن پونہ پر قبضہ رہا مگر 3 جون 1947ء آئین تقسیم ہند کے اعلان کے ساتھ ہی ڈوگرہ کا انگریز حکومت ہند سے معاہدہ امرتسر ختم ہوتے ہی ڈوگرہ کے سر سے انگریزوں کا دست شفقت جب اٹھا تو قلعہ آئن پونہ پر 3 اکتوبر 1947ء مقامی سدوزئیوں نے ڈوگرہ کو شکست دے کر پھر سے قلعہ آئن پونہ اپنے قبضہ اختیار میں لے لیا[11] قلعہ آئن پونہ 1950ء کی پاکستان بغاوت کے سرکردہ باغی سدھنوں کا سرحدی مرکز بھی رہا قلعہ آئن پونہ پر سردار امیر زمان سدوزئ کا 1950ء سے دسمبر 1954ء تک قبضہ رہا بعد 8 دسمبر 1954ء پی سی پاک سرچ آپریش کے تحت پاک فوج نے فضائی حملے کے تحت قلعہ آئن پونہ پر قبضہ کرنا چاہا جس کے نتیجے میں سدھن باغیوں کو امیر زمان سدوزئ کی زیر کمان قلعہ آئن پونہ سے پسپائی اختیار کرنا پڑھی [12] چنانچہ12 دسمبر 1954ء پتن شیر خان کے قریب سردار امیر زمان خان کو پاک فضائی حملے میں ہلاک کر دیا گیا جس کے بعد قلعہ آئن پونہ پاک فوج کے قبضے میں چلا گیا جسے 2003ء میں پاک افواج نے ثقافتی ورثہ آزاد جموں کشمیر کے حوالے کر دیا[13] [14]

حوالہ جات ترمیم

  1. J. S. Grewal, The Sikhs of the Punjab, Volumes 2–3, Cambridge University Press, 8 Oct 1998, p.120
  2. "Government System"۔ Government of Azad Jammu & Kashmir۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 جون 2014 
  3. "Archaeologists urge preservation of monuments in Azad Kashmir"۔ The Express Tribune۔ 2 Jan 2014۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 جون 2014 
  4. محمد دین فوق، تاریخ اقوام پونچھ ،
  5. نمبردارفضلالہی ، تاریخ سرداران سدھنوتی،
  6. صوفی اقبال درویش، تاریخ سدھنوتی ،
  7. ملک افتخار ، تاریخ کشمیر ،
  8. Muhammad Yusuf Saraf (1977)۔ Kashmiris Fight for Freedom۔ India: Ferozsons۔ صفحہ: 88 
  9. محمد دین فوق ، تاریخ اقوام پونچھ ، باپ تاریخ سدھن،
  10. History of the Punjab Hill States by Hutchison and Vogel, reprinted edition, 2 volumes in 1 Chapter XXIV. 1933 AD
  11. Snedden, Kashmir: The Unwritten History (2013:30–31); Ankit, The Problem of Poonch (2010:8)
  12. انور آزاد ، آزاد کشمیر پہلی مسلح بغاوت،
  13. میجر جنرل اکرم خان ، میں تو بھارتی جاسوس نہیں تھا ، ص / 64 https://books.google.com.sa/booksid=lIYKAAAAIAAJ&dq=[مردہ ربط] جنگ پبلشرز،, 1996 - 552 pages 0 Reviews Autobiographical sketches of a former Major of the Pakistan Army who was falsely convicted for spying.
  14. "Statistical Year Book 2019" (PDF)۔ Statistics Azad Jammu and Kashmir۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 اپریل 2020