قلعہ بارل ریاست جموں کشمیر کی سابقہ قبائلی سدھنوتی ریاست کے مرکزی شہر پلندری سے بارہ ميل جنوب کی طرف دو بڑے نالوں کی درميان اونچی گھاٹی پر ايک عمر رسيدہ اور خستہ حال عمارت ریاست سدھنوتی کی یادگاروں میں سے ایک یادگار ہے،[1] جو زمانے کی مسلسل بے اعتنائيوں کے باوجود اپنی مثال آپ ہے۔[2] يہ قلعہ 1610ء میں تعمیر ہوا قلعہ بارل کے مشرق ميں کوہالہ، مغرب ميں اٹکورہ، شمال ميں پلندری اور جنوب ميں سہنسہ واقع ہے۔ اس کا سنگ بنياد 1610ء ميں ریاست سدھنوتی کے نواب سدھنوتی سردار سعید خان سدوزئ نے اپنے دورے حکومت رکھا [3] اس کی تعمير آدھا آنہ يوميہ کی مزدوری پر عمل ميں آ‎‎ئی۔ اس کے پتھر سہر نالہ ڈيڑھ ميل کی دوری سے لائے گئے۔ مزدور عمارت کی جائے وقوعہ سے مذکورہ نالے تک ايک لمبی قطار بناتے اور پتھروں کو حرکت ديتے رہتے۔ يہ سلسلہ صبح تا شام جاری رہتا حتی کہ عمارت ميں صرف ہونے والے تمام پتھر اسی طریقہ سے لائے گئے۔ علاوازيں سرخی اور چونا پنيالی(جو پانچ میل کی دوری پر ہے) سے لايا گيا۔ قلعہ کی تعمير ميں جو پتھر استعمال ہوئے ہیں وہ مختلف سا‎‎‎ئيز کے ہيں جن ميں سب سے چھوٹا پتھر “4”7 اور سب سے بڑا “12”7 کا ہے البتہ ايک پتھر کی لمبا‎‎‎‎ئ 96 انچ ہے يہ پتھر بڑے دروازس سے داخل ہوتے ہو‎‎ئے با‎‎ئيں طرف کے دروازے ميں نصب ہے قلعے کی اندرونی ديواريں 28 انچ چوڑی ہيں جبکہ باہر کی ديوار 48 انچ چوڑی ہيں جس ميں 4 توپوں سے فا‎‎ئير کرنے کی جگہيں موجود ہيں۔ [4] تیسری سکھ سدوزئ جنگ کے بعد قلعہ بارل سکھوں اور ڈوگروں کے قبضہ اختیار چلا گیا [5] جنھوں نے اس کی مزید مرمتی کرتے ہوئے قلعہ بارل میں مزید تین کنال رقبہ اور شامل گیا محمد دین فوق تاریخ اقوام پونچھ کشمیر کے مطابق قلعہ بارل کے آخری قعلے دار ریاست سدھنوتی کے معروف جرنیل سردار مہدی خان سدوزئ تھے جنہیں سکھ سدھنوتی کی تیسری جنگ میں جسم سے الٹی کھال نکال کر شہید کیا گیا [6] تاريخ کشمیر پروفیسر ملک افتخار کے مطابق 1819ء سے لے کر 1832ء تک ریاست سدھنوتی کے جن پندرہ قلعوں نے سکھ خالصہ کو شکست دی ان میں ایک قلعہ بارل بھی تھا جس کے قلعہ دار سردار مہدی خان سدوزئ تھے [7] [8]

قلعہ بارل
Baral Fort
عمومی معلومات
مقامآزاد کشمیر، پاکستان
آغاز تعمیرنواب سدھنوتی سردار سعید خان سدوزئ نے 1610ءمیں تعمیر کرایا

حوالہ جات ترمیم

  1. Muhammad Yusuf Saraf (1977)۔ Kashmiris Fight for Freedom۔ India: Ferozsons۔ صفحہ: 88 
  2. "Archaeologists urge preservation of monuments in Azad Kashmir"۔ The Express Tribune۔ 2 Jan 2014۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 جون 2014 
  3. Manohar Lal Kapur، Kapur (1980)۔ History of Jammu and Kashmir State: The making of the State۔ India: Kashmir History Publications۔ صفحہ: 52 
  4. پروفیسر عاظم مختار /پہاڑی ریاستیں
  5. History of the Punjab Hill States by Hutchison and Vogel, reprinted edition, 2 volumes in 1 Chapter XXIV. 1933 AD
  6. محمد دین فوق تاریخ اقوام پونچھ
  7. تاریخ کشمیر / پروفیسر ملک افتخار
  8. "Statistical Year Book 2019" (PDF)۔ Statistics Azad Jammu and Kashmir۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 اپریل 2020