قلعہ مروٹ انتہائی قدیم قلعہ ہے، جو ضلع بہاولنگر کی تحصیل فورٹ عباس میں ہے،

قلعہ مروٹ is located in پنجاب، پاکستان
قلعہ مروٹ
مروٹ، ضلع بہاولنگر, پنجاب, پاکستان میں وقوع میں کا مقام
قلعہ مروٹ is located in پاکستان
قلعہ مروٹ
قلعہ مروٹ (پاکستان)
قسمقلعہ
متناسقات29°10′36″N 72°26′03″E / 29.176652°N 72.434054°E / 29.176652; 72.434054

اس قلعہ کے اندر ایک مسجد شاہ مردان ہے۔ مروٹ کا قلعہ چتوڑ کے مہروٹ نے تعمیر کرایا تھا، جس نے راجا چچ سے جنگ لڑی تھی۔ اس کے بعد اس قلعہ کا نام قلعہ مہروٹ رکھا گیا، جو بگڑ کر قلعہ مروٹ بن گیا۔ یہ قلعہ دہلی اور ملتان کی شاہراہ پر واقع تھا، اس لیے بہت مشہور منڈی اور قصبہ تھا۔ قلعہ مروٹ بہت بلند ٹیلہ پر تعمیر کیا گیا تھا جو بہت دور سے نظر آتا ہے۔ فصیل کے ساتھ بڑے برج بنے ہوئے ہیں۔ مغربی جانب ایک قدیم محل کے آثار ملتے ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ یہاں مہاراجا بیکا نیروالی کی رہائش تھی، اب یہاں سوائے ویرانی کے اور کچھ نہیں ہے۔ یہ قلعہ اپنے اندر سیاحوں کے لیے خاص کشش اور جاذبیت رکھتا ہے۔ یہ قلعہ قلعہ میر گڑھ سے سے 18 کلومیٹر، قلعہ جام گڑھ سے 11 کلومیٹر اور قلعہ دراوڑ سے 115 کلومیٹر دور واقع ہے۔ [1]

یہ قلعہ جام سومرا نے 1491 ء میں اپنے دور حکومت میں از سر نو تعمیر کرایا تھا قلعہ مروٹ بہاولپور سے فاصلہ 120 کلومیٹر دور ہے ، سینکڑوں سال پہلے چتوڑ کے راجا مہروٹ نے راجستھان میں راجا چچ سے جنگ لڑی اور فتح یا شکست کا فیصلہ کمزور تاریخی حوالوں کے ملبے تلے دبا کر دریائے

ہاکڑہ کے کنارے اور ملتان تا دہلی مصروف ترین تجارتی راستے پر ایک بہت اونچے مٹی کے ٹیلے پر قلعہ مہروٹ کی بنیاد رکھی

وقت گذرا اور اختصار کا سہارا لیتے لیتے قلعہ کا نام مہروٹ سے مروٹ پکارا جانا لگے قلعہ کے صدر دروازے کے آثار کے پاس کچھ سال پہلے تک ایک پتھر کی سل پر درج زیل تحریر کندہ ہوئی مل جاتی تھی

"سمبت 1548 پرکھی , پوہ سودی 2 , مروٹ پاتھا, ملک جام سومرا, کوٹ پکی کھیل پھرائ ” اس سے مورخ نتیجہ اخذ کرتے ہیں کہ

یہ قلعہ جام سومرا نے 1491ء میں اپنے دور حکومت میں از سر نو تعمیر کرایا تھا اور کچے قلعے کی دیواریں اور برج پختہ چورس اینٹوں سے ڈھانپ دیے گئے

قلعہ کے اندر اس وقت قائم واحد قدیم عمارت قلعہ کی #مسجدشاہمردان ہے جس پر ایک تحریر کندہ ہے کہ


"تبا شد ایں مسجد مبارک در, دور جلال الدین محمد اکبر بادشاہ غازی , شاہ محمود الملک , حاکم محمد طاہر, اہل فرمائش, سید نصراللہ 974 ھ تمام شد

” بیکانیر کے راجاوں کی 200 سال تک رہائش کا اعزاز رکھنے والا یہ قلعہ اب بربادی اور تباہی کا منہہ بولتا ثبوت ہے

فلک بوس برج زمیں بوس ہو چکے , حفاظت کی غرض سے بنائی گئی دیواریں وقت کے ہاتھوں خود محفوظ نا رہ سکیں ,

جاہ و جلال کا امین صدر دروازہ اپنا وجود کھو چکا, چہار دیواری کے مشرقی سمت, ابھرتی ہوئ عظمت کا نشان محل برباد ہو چکا ہے

عظمت نے موت کی چادر تان لی اور رفعت دھول ہو گئی, اب ایک اونچا میدان ہے جس پر ہر قدم عبرت ڈھول پیٹ رہی ہے اور ہر شکستہ اینٹ زبان حال سے پکار رہی ہے۔

حوالہ جات

ترمیم