قوی تفاعل (Strong interaction) سے مراد وہ میکینزم ہے جس کی وجہ سے کوارک آپس میں جڑ کر نیوٹرون، پروٹون اور دیگر ہیڈرون بناتے ہیں۔ ایٹم کے بنیادی ذرات کو جوڑنے والی اس قوت کو strong nuclear force کہا جاتا ہے اور یہ گلواون کے ذریعے وجود میں آتی ہے۔ اس کی وضاحت کوانٹم کروموڈائنامکس (Quantum chromodynamics) سے ہوتی ہے۔ کوارک اور گلواون کلر چارج (color charge) کے حامل ہوتے ہیں۔
طبیعیات کی رو سے قوت (force) کی چار قسمیں ہیں جن میں اسٹرونگ فورس سب سے طاقتور ہوتی ہے اور کشش ثقل سب سے کمزور۔
پروٹون پر مثبت (پوزیٹو positive) چارج ہوتا ہے اس لیے دو پروٹون ایک دوسرے کو دھکیلتے ہیں۔ لیکن جب دو پروٹون ایک دوسرے سے دو فیمٹو میٹر کے فاصلے پر ہوتے ہیں تو ان کے درمیان ہلکی سی کشش نمایاں ہونے لگتی ہے جو اسٹرونگ نیوکلیئر فورس کی وجہ سے ہوتی ہے۔ اگر دونوں پروٹون کے درمیان فاصلہ کم ہو کر ایک فیمٹو میٹر ہو جائے (یعنی جب دونوں ذرات ایک دوسرے کو چھونے لگیں) تو یہ کشش بے حد طاقتور ہو جاتی ہے۔ اور جب درمیانی فاصلہ ایک فیمٹو میٹر سے بھی کم ہوتا چلا جاتا ہے تو یہ کشش تیزی سے کم ہوتی جاتی ہے اور بلآخیر کشش کی بجائے دھکیل میں تبدیل ہو جاتی ہے۔
پروٹون کے برعکس نیوٹرون پر کوئی برقی چارج نہیں ہوتا۔ جب دو نیوٹرون یا ایک نیوٹرون اور ایک پروٹون ایک دوسرے سے ایک فیمٹو میٹر کے فاصلے پر ہوتے ہیں تو وہ بھی ایک دوسرے کو انتہائی طاقت سے کھینچتے ہیں۔ اس طرح ایٹمی مرکزے وجود میں آتے ہیں۔
اگر دو کوارک کے درمیان فاصلہ تین فیمٹو میٹر سے زیادہ ہو تو اسٹرونگ فورس بالکل صفر ہو جاتی ہے۔ یعنی اسٹرونگ فورس کی حد انتہائی کم ہے۔ اس کے برعکس کشش ثقل لا محدود حد رکھتی ہے۔
الیکٹران اور نیوٹرینو کا تعلق لیپٹون (lepton) کے خاندان سے ہے جو کلر چارج سے بالکل متاثر نہیں ہوتے اور اسی وجہ سے ان پر strong nuclear force بالکل اثر نہیں کرتی۔
ایک میٹر کے کروڑویں حصہ کا کروڑواں حصہ دس فیمٹو میٹر کے برابر ہوتا ہے۔
ایک فیمٹو میٹر کو fm = 10−15 meters سے ظاہر کرتے ہیں۔

کوارک کے درمیان ذرات کے تبادلے کی وجہ سے نیوٹرون اور پروٹون ایک دوسرے سے جُڑ جاتے ہیں۔
دو پروٹون یا نیوٹرون جب ایک فیمٹو میٹر کے فاصلے پر ہوتے ہیں تو ان کے درمیان کلر چارج کی وجہ سے کشش کی قوت پیدا ہو جاتی ہے جو لگ بھگ 25 ہزار نیوٹن کے برابر ہوتی ہے۔ اگر درمانی فاصلہ 0.8 فیمٹو میٹر ہو جائے یہی قوت دھکیل میں تبدیل ہو جاتی ہے۔ افقی لکیر کے نیچے یہ کشش کی قوت ہوتی ہے لیکن افقی لکیر کے اوپر یہ دفع (دھکیل) کی قوت بن جاتی ہے۔

مزید دیکھیے

ترمیم