لالہ مہری بختیار 29 جولائی 1938ء کو نیو یارک شہر، امریکا میں پیدا ہوئیں۔ وہ ایرانی-امریکی مصنفہ، مترجم اور ماہر نفسیات تھیں۔[3][4][5][6]

لالہ بختیار
(انگریزی میں: Laleh Bakhtiar ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 

معلومات شخصیت
پیدائش 29 جولا‎ئی 1938ء [1]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
نیویارک شہر   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 18 اکتوبر 2020ء (82 سال)[2]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شکاگو [2]  ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وجہ وفات ابیضاض [2]  ویکی ڈیٹا پر (P509) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
طرز وفات طبعی موت   ویکی ڈیٹا پر (P1196) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت ریاستہائے متحدہ امریکا   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمی جامعہ تہران   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تخصص تعلیم قرآنیات   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
استاذہ سید حسین نصر   ویکی ڈیٹا پر (P1066) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ماہرِ لسانیات ،  مترجم ،  مصنفہ ،  ماہر نفسیات   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان انگریزی ،  فارسی ،  عربی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

حالات زندگی

ترمیم

وہ نیو یارک شہر میں امریکی ماں اور ایرانی باپ کے گھر میں پیدا ہوئیں۔ اُن کا بچپن لاس اینجلس اور واشنگٹن ڈی سی میں گذرا۔اُن کی پرورش کاتھولک کلیسیا عقائد پر ہوئی۔24 سال کی عمر میں وہ اپنی اپرانی شوہر اور 3 بچوں کے ساتھ ایران منتقل ہو گئیں، وہاں انھوں نے جامعہ تہران میں ڈاکٹر سید حسین نصر کی نگرانی میں اسلام کا مطالعہ کیا۔انھوں نے قرانی عربی کا مطالعہ کیا اور 1964ء میں اسلام قبول کر لیا۔1976ء میں اُن کی اپنے شوہر سے طلاق ہو گئی۔ 1988ء میں وہ واپس امریکا چلی آئیں۔انھوں نے پنسلوینیا کے چہاتہم کالج سے تاریخ میں بی اے کیا۔انھوں نے ایک ایم اے فلسفے میں اور ایک ایم اے کونسلنگ سائیکالوجی میں کیا۔ انھوں نے ایجوکیشنل فاؤنڈیشنز میں پی ایچ ڈی کی۔وہ نیشنلٹی سرٹیفائیڈ کونسلر بھی تھیں۔ 2007ء سے وہ شکاگو میں مقیم تھیں، جہاں وہ انسٹی ٹیوٹ آف ٹریڈیشنل سائیکالوجی کی صدر اور قاضی پبلی کیشنز میں سکالر اِن ریزیڈینس تھیں۔

اُن کی اسلام کے حوالے سے تصنیف کردہ اور ترجمہ کردہ کتب کی مجموعی تعداد 25 ہے۔اُن کی زیادہ تر کتابیں تصوف سے متعلق ہیں۔ انھوں نے بطور مصنفہ یا شریک مصنفہ بہت سی سوانح حیات پر بھی کام کیا ہے۔انھوں نے قران پاک کا ترجمہ بھی کیا جو The Sublime Quran کے نام سے 2007ء میں شائع ہوا۔ وہ قران کا انگریزی ترجمہ کرنے والی پہلی امریکی خاتون ہیں۔ اپنے ترجمہ قران میں انھوں نے کافرون کا ترجمہ روایتی کفار یا عقیدہ نہ رکھنے والوں کی بجائے ناشکرے (ungrateful) کیا ہے۔انھوں نے قرآن کی سورت 4 آیت 34 میں ضرب کا ترجمہ روایتی مار پیٹ کی بجائے علاحدہ ہونا (go away) کیا ہے۔انھوں نے ترجمے میں عربی الفاظ اللہ اور مریم کی بجائے انگریزی الفاظ گاڈ اور میری استعمال کیے ہیں۔اُن کا کہنا ہے کہ اُن کا ترجمہ غیر مسلموں کو اسلام سے دور نہیں کرتا۔

حوالہ جات

ترمیم