لعل شہباز قلندر مزار پر خودکش حملہ، 2017ء
پاکستان کے صوبہ سندھ میں سیہون کے مقام پر صوفی بزرگ لعل شہباز قلندر کے مزار کے اندر 16 فروری، 2017ء شام کے وقت ایک خود کش دھماکا ہوا۔ اس حملے میں 123 سے زیادہ افراد ہلاک اور 550 سے زیادہ زخمی ہوئے۔ بی بی سی اردو نے 16 فروری 2017 بروز جمعرات کو رات 22:22 پر خبر نشر کی کہ
لعل شہباز قلندر مزار پر خودکش حملہ، 2017ء | |
---|---|
بسلسلہ پاکستان میں دہشت گردی | |
لعل شہباز قلندر مزار کا اندرونی حصہ | |
مقام | سیہون، سندھ، پاکستان |
تاریخ | 16 فروری 2017 |
حملے کی قسم | خودکش حملہ |
ہلاکتیں | 91 (+1 بمبار)[1][2] |
زخمی | 300+[3] |
مرتکبین | داعش (صوبہ خراسان) |
پاکستان کے صوبہ سندھ میں سیہون کے مقام پر صوفی بزرگ لعل شہباز قلندر کے مزار کے احاطے میں ہونے والے خود کش دھماکے میں کم سے کم 70 افراد ہلاک اور 250 زخمی ہوئے ہیں۔
ہلاک شدگان میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔
یہ دھماکا جمعرات کی شام درگاہ کے اندرونی حصے میں اس وقت ہوا جب وہاں زائرین کی ایک بڑی تعداد موجود تھی۔
اے ایس پی سیہون کے مطابق خودکش حملہ آور سنہری دروازے سے مزار کے اندر داخل ہوا اور دھمال کے موقعے خود کو اڑا لیا۔
داعش نے ’اعماق نیوز ایجنسی‘ میں لعل شہباز قلندر کے مزار پر حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ سامیہ لطیف (16 فروری 2017)۔ "Sehwan blast: 100 killed in suicide attack at Sindhs Shahbaz Qalandar shrine; Pakistan-Afghanistan border shut"۔ India Today۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 فروری 2017
- ↑ "At least 100 killed, dozens more injured in blast at Pakistan shrine – police"۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 فروری 2017
- ↑ "Over 70 martyred in suicide attack at shrine of Lal Shahbaz Qalandar"۔ دی نیوز۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 فروری 2017