مزاروں پر حملے
مزاروں پر حملے مختلف نوعیت کے ہوتے ہیں۔ کبھی بم دھماکا، کبھی خودکش دھماکا اور کبھی فوجی حملے ہوتے آئے ہیں۔ یہ حملے پاکستان، شام، ایران، عراق، سعودی عرب اور یمن کے علاوہ دیگر ممالک میں بھی ہوتے رہے ہیں۔
پاکستان
ترمیمپاکستان میں شدت پسندی کی لہر ایک دہائی سے زیادہ عرصہ پہلے شروع ہوئی اور اس دوران میں صوفی بزرگوں کے متعدد مزارات اور درگاہیں بھی دہشت گردوں کی کارروائیوں کا نشانہ بنیں۔ سیہون کے مقام پر صوفی بزرگ لعل شہباز قلندر کے مزار پر جمعرات کی شام ہونے والا خودکش حملہ ایسا ہی واقعہ ہے۔ جس میں متعدد افراد ہلاک ہو ئے۔ اس سے قبل ماضی میں دیگر صوبوں میں بھی ایسے ہی حملوں کا نشانہ بن چکے ہیں۔
خضدار، دربار شاہ نورانی
ترمیمپاکستان کے صوبہ بلوچستان کے ضلع خضدار میں 12 نومبر 2016 کو دربار سید بلاول شاہ نورانی میں ہونے والے ایک دھماکے میں 54 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
ڈیرہ غازی خان، حضرت سخی سرور مزار
ترمیمحضرت سخی سرور کے مزار پر چار اپریل 2011 کو ہونے والے دو خود کش حملوں میں 43 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے تھے۔ حملے کے وقت عرس میں شرکت کے لیے ہزاروں زائرین دربار پر موجود تھے۔
کراچی، عبد اللہ شاہ غازی مزار
ترمیمکراچی میں صوفی بزرگ عبد اللہ شاہ غازی کے مزار کے احاطے میں آٹھ اکتوبر 2010 کو دو خودکش حملوں کے نتیجے میں دس افراد ہلاک اور 55 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔
لاہور، داتا دربار
ترمیملاہور میں داتا دربار پر دو جولائی 2010 کو ہونے والے خود کش حملوں میں کم سے کم 35 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
نوشہرہ، بہادر بابا مزار
ترمیمنوشہرہ میں واقع بہادر بابا کے مزار کو نامعلوم افراد نے چھ مارچ 2009 کو بموں سے نقصان پہنچایا۔ تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
چمکنی، رحمان بابا مزار
ترمیمصوبہ خیبر پختونخوا کے دار الحکومت پشاور کے مضافات میں چمکنی کے علاقے میں پانچ مارچ 2009 کو نامعلوم افراد نے مشہور صوفی شاعر رحمان بابا کے مزار کو تباہ کر دیا تھا۔
لنڈی کوتل، حمزہ خان شنواری مزار
ترمیمخیبر ایجنسی میں لنڈی کوتل سب ڈویژن میں 11 مئی 2009 مقبول پشتو شاعر امیر حمزہ خان شنواری کے مزار کی بیرونی دیوار کو دھماکا خیز مواد سے اڑا دیا گیا۔
خیبر ایجنسی، سید بابا مزار
ترمیمپشاور سے ملحق قبائلی علاقے خیبر ایجنسی میں مارچ 2008 کو سرگرم لشکر اسلام نے صوبائی دار الحکومت کے قریب شیخان کے علاقے میں چار سو سال پرانا ابو سید بابا کا مزار تباہ کرنے کی کوشش ناکام بنانے کے دوران میں ایک جھڑپ میں دس افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
عبد الشکور ملنگ بابا مزار
ترمیم18 دسمبر 2007 کو عبد الشکور ملنگ بابا کے مزار کو دھماکے سے نقصان پہنچایا گیا تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
اسلام آباد، بری امام مزار
ترمیمپاکستان کے دار الحکومت اسلام آباد میں مارچ 2005 میں معروف بری امام کے مزار پر پانچ روزہ سالانہ عرس کے اختتامی دن ایک خودکش حملے میں 20 افراد ہلاک جب کہ درجنوں زخمی ہوئے تھے۔
جھل مگسی فتح پور
ترمیمضلع جھل مگسی میں فتح پور کے مقام پر ایک مزار پر ہونے والے ایک حملے میں 30 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔[1]