بھارتی دار الحکومت نئی دہلی میں قائم لو کمانڈوز (Love Commandos) ایک غیر تجارتی رضاکارانہ تنظیم ہے۔ اس تنظیم کا مقصد محبت کرنے والوں مدد کرنا اور انھیں غیرت کے نام پر قتل ہونے سے بچانا ہے۔[1] یہ تنظیم ذات برادری یا مذہب سے بالا ہو کر صرف باہمی محبت کی بنیاد پر شادی کرنے والے جوڑوں کو رہائش، قانونی امداد اور حفاظت فراہم کرتی ہے۔[2]

لو کمانڈوز
Love Commandos logo

ملک بھارت   ویکی ڈیٹا پر (P17) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تاریخ تاسیس جولائی 2010
مقاصد بھارت میں محبت کرنے والوں کی حفاظت کرنا، انھیں ناموسی قتل اور خودکشی سے روکنا
خدماتی خطہ بھارت
باضابطہ ویب سائٹ lovecommandos.org

پس منظر

ترمیم

بھارت میں عام طور پر شادی گھروالوں کی مرضی ،ذات پات، نسل اور ستاروں کی چال کے مطابق ہوتی ہے۔ شادی کے وقت محبت کے عنصر کو بالکل بھی نہیں دیکھا جاتا۔ بھارت میں کسی کی محبت میں گرفتار ہونے کا مطلب شدید سماجی مخالفت ہے۔ ذات اور مذہب سے باہر یا اپنی حیثیت سے کم کے لوگوں میں محبت کرنا محبت کرنے والے اور محبوب دونوں کے لیے شدید مشکلات کا باعث بنتا ہے۔ اس کے نتیجے میں تشدد سے لے کر غیرت کے نام پر قتل کی وارتیں ہونا عام ہیں۔ محبت میں گرفتار ہونے لوگ جب پولیس کے پاس جا کر حفاظت کی درخواست کرتے ہیں تو پولیس انھیں حفاظت فراہم نہیں کرتی۔ اکثر پولیس لڑکی کے والدین کے ساتھ مل کر لڑکے کے خلاف جنسی زیادتی کا مقدمہ بھی درج کر دیتی ہے۔ لو کمانڈوز صحافیوں، کاروباری لوگوں، وکلا اور انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے افراد پر مشتمل ہے۔ یہ لوگ محبت کرنے والوں کو مذہبی اور سماجی مشکلات سے بچاتے ہیں۔ اس تنظیم کے پاس بھارت بھر میں خفیہ پناہ گائیں ہیں، جہاں محبت کرنے والے لوگ رہ سکتے ہیں۔ تنظیم ایسے لوگوں کی شادی کرا کر شادی کو عدالت میں بھی رجسٹر کراتی ہے۔ معاشی طور پر خود مختار ہونے تک محبت کرنے والے جوڑے خفیہ پناہ گاہوں میں رہتے ہیں۔ اس تنظیم کو سب سے پہلے پیس کمانڈوز(Peace Commandos) کے نام سے متعارف کرایا گیا تھا۔ پیس کمانڈوز کا مقصد ویلنٹائن ڈے کے موقع پر محبت کرنے والوں کو مذہبی شدت پسندوں سے بچانا تھا۔ بعد میں اس تنظیم کا نام بدل کر لو کمانڈوز رکھ دیا اور انھوں نے محبت کرنے والوں کے تحفظ اور غیرت کے نام پر قتل کی روک تھام کے لیے کام کرنا شروع کر دیا۔ 2010 میں پیس کمانڈو کا نام بدل کر لو کمانڈو رکھنے کی وجہ جنسی زیادتی کا ایک مقدمہ بنا جس میں لڑکا اور لڑکی دونوں ہی بالغ تھے لیکن پولیس نے لڑکی کے باپ کے بیان کہ لڑکی نابالغ ہیں، کی بنیاد پر لڑکے کے خلاف جھوٹا پرچہ کاٹ دیا۔

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم

بیرونی روابط

ترمیم