لکشمی اگروال (انگریزی: Laxmi Agarwal) (ولادت: 1 جون 1990ء) ایک ٹی وی میزبان ہیں جن پر تیزابی حملہ کیا گیا تھا مگر اس میں ان کی جان کو کوئی خطرہ نہیں ہوا البتہ ان کا چہرہ پورا جھلس گیا۔ وہ تیزابی حملہ کے مظلومین کے حق کے لیے لڑتی ہیں۔[1] 2005ء میں ان کے عاشق نعیم خان نے ان سے رومانی و جسمانی تعلقات قائم کرنے کی کوشش کی جسے انھوں نے مسترد کر دیا جس کے جواب میں نعیم نے ان پر تیزاب پھینک دیا۔[1][2][3] اس وقت وہ محض 16 برس کی تھیں۔[4] ہندوستان ٹائمز نے تیزابی حملہ کے مظلومین کے سلسلہ میں ان کی کہانی بھی بیان کی۔[5] اس کے بعد انھوں نے تیزابی حملہ کے مظلومین کے لیے لڑنے کا عزم کیا۔ ان کی ایک پٹیشن عدالت عظمی تک گئی جس میں عدالت نے مرکزی اور ریاستی حکومتوں کو حکم دیا کہ تیزاب کی خرید و فروخت کی نگہبانی کی جائے وہیں پارلیمان کو ہدایت نامہ جاری کیا کہ تیزابی حملہ کے مظلومین کے قضایا کو آسان کیا جائے۔ وہ پہلے بھی چھانو فاؤنڈیشن کی رکن رہ چکی ہیں۔ یہ ایک غیر منافع بخش ادارہ ہے جو تیزابی حملہ کے مظلومین کے حق میں آواز بلند کرتا ہے۔[6]

لکشمی اگروال
اگروال واشنگٹن میں انعام حاصل کرتی ہوئیں

معلومات شخصیت
پیدائش (1990-06-01) جون 1, 1990 (عمر 34 برس)
نئی دہلی
شہریت بھارت   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شریک حیات آلوک دکشت
اولاد 1 (پیہو نام کی بیٹی)
تعداد اولاد 1   ویکی ڈیٹا پر (P1971) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ فعالیت پسند ،  ٹیلی ویژن میزبان ،  حقوق نسوان کی کارکن   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وجہ شہرت تیزاب کی فراخت پر پابندی
اعزازات
IMDB پر صفحہ  ویکی ڈیٹا پر (P345) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

انھوں نے تیزاب کی فروخت پر پابندی کو لے کر ایک مہم چلائی جس کے لیے 2019ء میں وزارت ترقی نسواں و اطفال، حکومت ہند، وزارت آب رسانی و حفظان صحت، حکومت ہند اور یونیسف نے انھیں اعزاز سے نوازا۔[7] 2014ء میں انھیں مشیل اوباما کے ہاتھوں بین الاقوامی با ہمت خاتون کا اعزاز ملا۔[1]

بالی ووڈ کی مشہور فلم چھپاک ان کی زندگی پر مبنی ہے جس میں دیپیکا پڈوکون نے ان کا کردار ادا کیا ہے۔[8]

حوالہ جات

ترمیم
  1. ^ ا ب پ "Bios of 2014 Award Winners"۔ state.gov۔ 07 مارچ 2014 میں اصل سے آرکائیو شدہ 
  2. "Acid attack survivor now TV anchor"۔ The Times of India 
  3. "Don't stare at me, I am human too: acid attack survivor Laxmi"۔ hindustantimes.com/۔ 23 جولائی 2013 میں اصل سے آرکائیو شدہ 
  4. Megha Suri۔ "Hate, obsession trapped acid attack victim | Delhi News – Times of India"۔ The Times of India (بزبان انگریزی) 
  5. "Acid attack survivor Laxmi's spirit wins her a partner for life"۔ hindustantimes.com/۔ 9 مارچ 2014 میں اصل سے آرکائیو شدہ 
  6. Vibha Sharma (2015-01-04)۔ "Sheroes, the stars with acid scars"۔ tribuneindia.com۔ 20 جنوری 2015 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 فروری 2020 
  7. "लक्ष्मी को मिला अंतर्राष्‍ट्रीय महिला सशक्तिकरण सम्मान - Uttarakhand Mirror"۔ 19 فروری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 19 اپریل 2019 
  8. "Vikrant Massey to work with Deepika Padukone in Meghna Gulzar's film on acid attack survivor – bollywood"۔ 2018-12-19۔ اخذ شدہ بتاریخ 19 اپریل 2019