لکی مروت، خیبر پختونخوا کا ایک ضلع ہے۔ ضلع لکی مروت بنوں ڈویثرن کے ایک نئے ضلع کی حیثّت سے یکم جولائی 1992کو معرضِ وجود میں آیا۔ اس کی سرحدیں ایک طرف بنوں اور دوسری جانب پنجاب سے ملتی ہیں۔ اپنی جغرافیائی حدود، بڑھتی ہوئی آبادی اور جنوبی میدانی علاقوں میں ایک مرکزی مقام کی وجہ سے بنوں ضلع کی یہ پرانی تحصیل بہت پہلے ضلع بننے کی مستحق تھی۔ یہ خطہ زمین خشک بنجر میدان ہونے کی وجہ سے ابھی تک ترقی کی حدود کو چھو نہیں سکا، جس کی وجہ کئی رکاوٹیں مثلاً پانی کی عدم دستیابی اور سہولتوں کا فقدان ہیں۔ یہاں کی زمین کا فی حد تک بنجر اور غیر آباد ہے۔

صوبہ خیبر پختونخوا میں ضلع لکی مروت کا محل وقوع

اِن تمام محرومیوں کے باوجود قدرت نے اس ضلع کو محنتی اور ہنرمند افرادی قوت عطا کی ہے۔ جس کی وجہ سے یہ علاقہ تجارتی مرکز بن رہا ہے۔ ٹرانسپورٹ کے ذرائع اور معدنی وسائل کو لوگوں کی معاشی حالت بہتر بنانے میں بڑا عمل دخل حاصل ضلع کی اکثریّت مروت قوم پر مشتمل ہے اور ساتھ ساتھ اس میں سادات قوم بھی آباد ہیں۔ سادات قومیں تین مختلف علاقوں میں پھیلا ہوا ہے مثلا دلوخیل، اباخیل اور مٹوری گاؤں پر مشتمل ہیں۔ یہاں پشتو زبان بولی جاتی ہے۔ سال 2020 میں یہاں پر یونیورسٹی آف لکی مروت کا باقاعدہ آغاز ہو گیا ہے۔ جو دلوخیل علاقے میں واقعے ہے۔ یہاں پر سمینٹ کا ایک کارخانہ لکی سیمنٹ کے نام سے ہے۔سینٹ کے پہلے چیرمین حبیب اللہ خان مرحوم کا تعلق لکی مروت سے تھا سیاسی حوالے سے یہاں سیف اللہ برادران کافی شہرت کے حامل ہیں۔ جنہیں پاکستان میں بادشاہ گر کے نام سے یاد کیا جاتاہے۔ ضلع کی تحصیل نورنگ کی زمین کافی حد تک زرخیز ہے۔ یہ علاقہ اہم تجارتی مرکز تصور ہوتاہے۔

اس ضلع سے مولانا محمد انور خان اس کا موجودہ قومی اسمبلی کا رکن ہے۔ اور اس کا تعلق جمعیت علما اسلام پاکستان سے ہے۔

شماریات ترمیم

ضلع کا کُل رقبہ 3164 مربع کلومیٹر ہے۔

یہاں فی مربع کلومیٹر 192 افراد آباد ہیں

سال 2004-05میں ضلع کی آبادی 606000 تھی

دیہی آبادی کا بڑا ذریعہ معاش زراعت ہے۔

کُل قابِل کاشت رقبہ 116910 ہیکٹیرزھے

وجہ تسمیہ ترمیم

1836ء میں سکھ دور کے دوران سردار رنجیت سنگھ نے اِس علاقے کو ہندو ٹیکس وصول کرنے والے نگران ’دیوان لکی مل‘ کو 40 ہزار روپے اجارے پر دیا تھا، لکی اس کی نسبت سے ہے ، جب کہ مروت پٹھان قوم ہے جو اس علاقے میں بکثرت آباد ہیں،

شخصیات ترمیم

حوالہ جات ترمیم