لیاقت علی (کرکٹ کھلاڑی)
لیاقت علی خان انگریزی:Liaqat Ali Khan (پیدائش: 21 مئی 1955ء کراچی، سندھ) ایک سابق پاکستانی کرکٹ کھلاڑی ہیں[1] جنھوں نے 1975ء سے 1978ء تک 5 ٹیسٹ اور 3 ایک روزہ بین الاقوامی میچ بھی کھیلے۔ انھوں نے 173 فرسٹ کلاس میچز میں بھی شرکت کر رکھی ہے جس میں انھوں نے 489 وکٹیں حاصل کیں۔
ذاتی معلومات | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|
پیدائش | کراچی، پاکستان | 21 مئی 1955|||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
بلے بازی | دائیں ہاتھ کا بلے باز | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
گیند بازی | بائیں ہاتھ کا فاسٹ میڈیم گیند باز | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
بین الاقوامی کرکٹ | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
قومی ٹیم |
| |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
پہلا ٹیسٹ (کیپ 70) | 1 مارچ 1975 بمقابلہ ویسٹ انڈیز | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
آخری ٹیسٹ | 15 جون 1978 بمقابلہ انگلینڈ | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
پہلا ایک روزہ (کیپ 20) | 23 دسمبر 1977 بمقابلہ انگلینڈ | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
آخری ایک روزہ | 26 مئی 1978 بمقابلہ انگلینڈ | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
کیریئر اعداد و شمار | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
| ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
ماخذ: ای ایس پی این کرک انفو، 4 فروری 2006 |
آبتدائی دور
ترمیملیاقت علی خان کراچی میں پیدا ہوئے سیدھے ہاتھ کے بیٹسمین اور بائیں ہاتھ کے میڈیم فاسٹ باولر تھے انھوں نے حبیب بینک لمٹیڈ، کراچی، پاکستان انٹر نیشنل ائیر لائنز اور سندھ کی طرف سے بھی کرکٹ کھیلی۔
ٹیسٹ کرکٹ کیرئیر
ترمیملیاقت علی خاں نے اپنا ٹیسٹ ڈیبیو ویسٹ انڈیز کے خلاف کراچی میں کیا تھا یہ 75-1974ء میں ویسٹ انڈیز کا دورہ پاکستان تھا پاکستان نے پہلے کھیلتے ہوئے وسیم حسن راجا 107 اور ماجد خان 100 کی مدد سے 8 وکٹوں پر 406 تنز بنا کر اننگ ڈیکلئیر کر دی تھی یوں لیاقت علی کی باری نہ آ پائی جواب میں ویسٹ انڈیز کی ٹیم نے 493 بنا کر خوب جواب دیا لیاقت علی نے وینبرن ہولڈر کو ایل بی ڈبلیو کرکے اپنی اولین وکٹ حاصل کی جس کے لیے انھیں 90 رنز دینے پڑے دوسری اننگ میں پاکستان کا سکور 256 رہا جس میں لیاقت علی نے 12 تنز بنائے تھے لیاقت علی کو دوبارہ 78-1977ء میں انگلستان کی کرکٹ ٹیم۔کے دورہ پاکستان کے لیے ٹیم کا حصہ بنایا گیا لاہور کے پہلے ٹیسٹ میں جو ڈرا پر ختم ہوا میں پاکستان نے 407/9 پر اپنی باری کے اختتام کا اعلان کیا تھا ہارون الرشید 124 اور مدثر نذر 114 کی باریاں اس بڑے سکور کا سبب بنی تھیں انگلستان کی بیٹنگ لائن جیف ملر 98 اور جیف بائیکاٹ 63 کی مدد سے 288 تک محدود رہی لیاقت علی اس بار 43 رنز دے کر ڈیرک رینڈل۔کی وکٹ لینے میں کامیاب تھے پاکستان نے ابھی دوسری باری میں 106/3ہی بنائے تھے کہ میچ کا وقت ختم ہو گیا اسہ سیریز کا اگکا ٹیسٹ حیدرآباد سندھ میں تھا اس میں لیاقت علی کوئی خاص اثر نہ چھوڑ سکے اگرچہ یہ ٹیسٹ ڈرا پر ختم ہوا[2] لیکن ہارون الرشید کی پاکستان کی طرف سے 214 منٹ میں 176 گیندوں پر 108 رنز کی خوبصورت اننگ بہت نمایاں تھی جس دوران انھوں نے 10 چوکے اور 6 چھکے رسید کیے تھے جاوید میاں داد کے 88 رنز بھی ٹیم کے سکور کو275 تک لیجانے میں بھرپور معاون ثابت ہوئے دوسری باری میں انگلش ٹیم صرف 191 رنز بنا سکی باولنگ میں لیاقت علی کے نصیب میں کوئی وکٹ بھی نہیں لکھی تھی۔
آخری ٹیسٹ سیریز
ترمیم1978ء میں پاکستان کی۔کرکٹ ٹیم نے انگلستان کا جوابی دورہ کیا تو لیاقت علی۔باوجود اس کے ان کی معمولی کارکردگی پر لاتعداد سوال اٹھ رہے تھے انھیں ایک بار پھر وسیم باری کی قیادت میں اپنے جوہر آزمانے کا موقع ملا برمنگھم کے پہلے ٹیسٹ میں پاکستان کی ٹیم 164 رنز بنا کر ڈھیر ہو گئی محسن حسن 35 سرفراز نواز 32 اور صادق محمد 23 کے ساتھ مزاحمت کرتے دکھائی دیے لیاقت علی لے۔بلے سے تنز ایک بار پھر ناراض دکھائی دیے اور ان کی اننگ صرف 9 تک ہی طوالت اختیار کر سکی پاکستان کی بیٹنگ کو اس حال تک پہنچانے میں انگلش باولر کرس اولڈ ذمہ دار تھے جنھوں نے 50 رنز کے عوض 7 وکٹ لیے تھے انگلستان نے کلائیوریڈلے 106 اور این بوتھم کے 100 تنز کی بدولت 452/8d کی صورت میں رنز کا پہآڑ کھڑا کر دیا تھا اور نتیجہ پاکستان کی ایک اننگ اور 57 تنز کی شکست کی صورت میں نکلا کیونکہ۔پاکستان کی ٹیم دوسری اننگ میں 231 رنز تک ہی آگے بڑھ سکا صادق محمد کی مزاحمتی باری 79 جاوید میانداد 39 اور محسن حسن خان کے 38 سے شکست ٹلنے کی امید بندھ گئی تھی مگر ایسا نہ ہو سکا لیاقت علی۔اس بار بھی کوئی چمتکار نہ کر سکے اور 3 پر ہمت ہار بیٹھے تاہم لارڑذ کے آخری ٹیسٹ میں لیاقت علی نے 80 رنز کے عوض 3 کھلاڑیوں کی اننگ کا خاتمہ کرکے کچھ جمود توڑا لیکن تب تک بہت دیر ہو چکی تھی اور اس کے بعد وہ دوبارہ۔کسی ٹیسٹ میچ میں پاکستان کی نماٹندگی نہ کر سکے۔
اعداد و شمار
ترمیملیاقت علی خان نے 5 ٹیسٹ میچ کھیلے جن کی 7 اننگز میں 3 مرتبہ ناٹ آئوٹ رہ کر انھوں نے 28 رنز کا مجموعہ ترتیب دیا۔ 7.00 کی اوسط سے بننے والے اس رنز میں 12 ان کا سب سے زیادہ سکور تھا۔ جبکہ 1 کیچ بھی ان کے ریکارڈ کا حصہ ہے۔لیاقت علی نے 3 ایک روزہ میچز کی 1 اننگ میں 7 رنز سکور کیے جس میں 7 ان کا زیادہ سے زیادہ انفرادی سکور تھا یہ رنز 7.00 کی اوسط سے بنائے گئے لیاقت علی نے 183 فرسٹ کلاس میچوں کی 175 اننگز میں 78 مرتبہ بغیر آئوٹ ہوئے 746 رنز بنائے۔ 51 ان کا کسی ایک اننگ کا سب سے زیادہ سکور تھا۔65 کیچز بھی اس طرز کرکٹ میں اس کے ریکارڈ میں شامل ہیں جبکہ باولنگ کے شعبے میں انھوں نے ٹیسٹ میں 6 ون ڈے میں 2 اور فرسٹ کلاس میچز میں 12535 رنز کے عوض 489 وکٹ کے حصول کو مککن بنایا 44/8 ان کی کسی ایک اننگ میں بہترین باولنگ تھی 25.63 کی اوسط سے حاصل کردہ وکٹوں میں لیاقت علی خان کو 24 مرتبہ کسی ایک اننگ میں 5 اور 2 مرتبہ 10 وکٹ لینے کا۔موقع بھی ملا تھا جو ایک غیر معمولی واقعہ تھا[3]
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم
پیش نظر صفحہ سوانح پاکستانی کرکٹ سے متعلق سے متعلق موضوع پر ایک نامکمل مضمون ہے۔ آپ اس میں مزید اضافہ کرکے ویکیپیڈیا کی مدد کرسکتے ہیں۔ |