لیبیا میں خواتین
ٗ
Female protestors in طرابلس، لیبیا protest against calls to separate the country into three autonomous regions (March 2012). | |
جنسی عدم مساوات کا اشاریہ[1] | |
---|---|
قدر | 0.259 (2021) |
صفبندی | 61st out of 191 |
مادرانہ اموات (per 100,000) | 72 (2020) |
پارلیمان میں خواتین | 14% (2021) |
25 سے اوپر خواتین جنہوں نے ثانوی تعلیم حاصل کی | 55.6% (2010) |
ملازمتوں میں خواتین | 34% (2019) |
Global Gender Gap Index | |
قدر | NR (2012) |
صفبندی | NR out of 144 |
لیبیا کی خواتین وہ خواتین ہیں جو لیبیا میں پیدا ہوئیں ، وہاں رہتی ہیں یا ان کا تعلق لیبیا سے ہے۔ 1970ء کی دہائی میں لیبیا میں خواتین کی آزادی بڑی حد تک عمر سے وابستہ تھی۔ ایک مبصر نے عمومی طور پر بتایا کہ شہر کی پینتیس سال سے کم عمر خواتین روایتی نقاب کو پسند نہیں کرتیں بلکہ وہ مغربی طرز کے لباس پہننے کی شوقین تھیں۔ پینتیس سے پینتالیس سال کی عمر کے افراد اس تبدیلی کو تیزی سے قبول کر رہیں ہیں لیکن ایسا لگتا ہے کہ پینتالیس سال سے زیادہ عمر کی خواتین اس آزادی کی حامی نہیں ہیں۔ ایک دہائی کے بعد شہری خواتین میں پردہ غیر معمولی تھا - حالانکہ حالیہ برسوں میں یہ صورت حال بدل گئی ہے اور جدید دور کے لیبیا میں بے پردہ خواتین کی تعداد تقریباً نہ ہونے کے برابر ہے۔اس دور کے دوران خواتین کو اپنے شوہروں یا مرد ساتھیوں کے بغیر گاڑی چلاتے، خریداری کرتے یا سفر کرتے دیکھا گیا ۔
ووٹ ڈالنے کا حق اور حکومت
ترمیم1920ء کی دہائی کے اوائل سے، لیبیا کی خواتین کو ووٹ ڈالنے اور سیاسی زندگی میں حصہ لینے کا حق حاصل ہے۔[2][3][4] وہ اپنے شوہروں سے آزادانہ طور پر جائداد کی ملکیت اور تصرف بھی کر سکتی تھیں، لیکن یہ تمام حقوق 1969 کے انقلاب سے پہلے صرف چند خواتین ہی استعمال کرتی تھیں۔
اس کے بعد سے، حکومت نے خواتین کو انتخابات اور قومی سیاسی اداروں میں حصہ لینے کی ترغیب دی ہے، لیکن 1987 میں صرف ایک خاتون اسسٹنٹ سیکرٹری برائے اطلاعات و ثقافت کے طور پر قومی حکومت کے امور میں آگے بڑھی۔ تاہم، 1989 سے 1994 تک فاطمہ عبد الحفیظ مختار نے وزیر تعلیم کے طور پر خدمات انجام دیں۔ سلمیٰ احمد راشد 1992-1994 خواتین کی معاون وزیر کے عہدے پر فائز رہیں
انجمنیں
ترمیمخواتین اپنی انجمنیں بنانے کی اہل ہیں ۔خواتین کی پہلی انجمن بن غازی 1955 میں تشکیل دی گئی۔ 1970 میں خواتین کی بہت سی تنظیمیں جنرل ویمنز یونین میں ضم ہو گئیں، جو 1977 میں لیبیا کی خواتین کی یونین بن گئی۔ 11 دسمبر 1969 کے آئینی اعلامیہ میں خواتین کو قانون کے تحت مردوں کے برابر درجہ دیا گیا تھا۔ بعد میں خواتین کی تحریک تعلیم بالغاں اور حفظان صحت جیسے شعبوں میں سرگرم رہی۔
حوالہ جات
ترمیم- ↑ "Human Development Report 2021/2022" (PDF)۔ HUMAN DEVELOPMENT REPORTS۔ اخذ شدہ بتاریخ 2022-12-13
- ↑ "LIBYA MENA Gender Equality Profile - Unicef" (PDF)۔ UNICEF۔ اکتوبر 2011۔ 2021-04-24 کو اصل (PDF) سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2022-03-24
- ↑ Sarah Birke (22 مارچ 2011)۔ "At a glance: women's rights in Libya"۔ The National
- ↑ Manal Omar (4 نومبر 2011)۔ "Women in Libya and the Arab Spring"۔ The World Post