زچگی کی موت ، جسے زچگی کی شرح اموات بھی کہا جاتا ہے ۔عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی طرف سے اس کی وضاحت ، حمل کی پیچیدگیوں ، حمل کی وجہ سے خراب ہونے والے بنیادی حالتوں یا ان کے انتظام کی وجہ سے حمل کے بعدکے چھ ہفتوں کے دوران یا اس کے اندر کسی عورت کی موت کے طور پرکی گئی ہے۔ [3] سی ڈی سی کی تعریف کے مطابق ، حمل کے بعد سے ایک سال کے اندر اندر کی اموات کو اس میں شامل کیا گیا ہے، جبکہ 42 دن کے بعدکی اموات کو ، ڈبلیو ایچ او "دیر سے زچگی کی موت" سے تعبیر کرتا ہے۔ [4] [3]

زچگی کی اموات
مترادفماؤں کی اموات، زچگی میں اموات،زچگی کی شرح اموات
ایک ماں مر جاتی ہے اور فرشتوں کے ذریعہ لے جائی جاتی ہے، جبکہ اس کے نومولود بچے کو دور لے جایا جاتا ہے، 1863 میں ایک قبر-ڈریسڈن میں سٹرائسر فریڈ ہوف
اختصاصقبالت، علم زچگی
وجوہاتزچگی کا خون بہنا، بشمول نفلی خون بہنا؛ حمل کے دوران ہائی بلڈ پریشر؛ انفیکشن، بشمول بعد از پیدائش انفیکشن؛ وضح حمل کی پیچیدگیاں؛ غیر محفوظ اسقاط حمل[1]
خطرہ عنصرغربت، نسلیت، شہری مراکز سے باہر رہنا، چند خواتین کے حقوق، چند صحت کی دیکھ بھال فراہم کرنے والے[1]
تدارکبرتھ کنٹرول تک رسائی، محفوظ اسقاط حمل، ہنر مند پیدائشئ ماہر محفوظ وسائل کے ساتھ زچگی کی نگہداشت[1][2]
اموات287,000 خواتین (2020)[1]

عام وجوہات میں زچگی میں خون کا اخراج شامل ہے، بشمول نفلی خون بہنا ؛ حمل کے دوران ہائی بلڈ پریشر ؛ انفیکشنز، بشمول بعد از پیدائش کے انفیکشن ، پیدائش کی پیچیدگیاں اور غیر محفوظ اسقاط حمل [1] دیگر وجوہات میں خون کے جمنے ، امینیٹک فلوئڈ ایمبولزم اور پیری پارٹم کارڈیو مایوپیتھی شامل ہیں۔ انھیں براہ راست اموات میں تقسیم کیا جاتا ہے، براہ راست موت جیسے حمل کی پیچیدگیاں اور بالواسطہ اموات، جب حمل کسی موجودہ حالت کو خراب کرتا ہے۔ [3] زچگی کی شرح اموات کا تناسب (فی 100,000 زندہ پیدائشوں میں زچگی کی اموات کی تعداد) اور زچگی کی شرح اموات (تولیدی عمر کی 100,000 خواتین میں اموات کی تعداد) دونوں کو مختصراً "ایم ایم آر " کہا جاتا ہے۔ [5]

ان اموات کی روک تھام میں پیدائش پر قابو پانے تک رسائی ، محفوظ اسقاط حمل اور ناگہانی صورت میں محفوظ وسائل کے ساتھ زچگی میں نگہداشت کے ساتھ زچگی کے ماہر تک رسائی شامل ہے۔ [1] [2] ناکافی دیکھ بھال کے خطرے کے عوامل میں غربت، نسلیت ، شہری مراکز سے باہر رہنا، خواتین کے حقوق کی کمی اور صحت کی دیکھ بھال فراہم کرنے والوں کی کم دستیابی شامل ہیں۔ [1] پائیدار ترقی کے اہداف (SDG) میں 2030 تک ماؤں کی اموات کو کم کرنا شامل ہے اور یہ عالمی ادارہ صحت کی اہم ترجیحات میں سے ایک ہے۔ [1]

2020 میں، تقریباً 287,000 خواتین کی حمل اور بچے کی پیدائش کی وجہ سے اموات ہوئیں۔ [1] تقریباً 95 فیصد اموات کم اور درمیانی آمدنی والے ممالک میں ہوتی ہیں، خاص طور پر سب صحارا افریقہ اور کچھ حد تک جنوبی ایشیا میں۔ [1] کم آمدنی والے ممالک میں یہ 15 سال کی عمر تک پہنچنے والی خواتین میں تقریباً 2 فیصد اموات کی نمائندگی کرتا ہے۔ [1] 2000 اور 2020 کے درمیان زچگی کی شرح اموات میں 34 فیصد کمی آئی۔ بہت سے ممالک اپنی شرح نصف سے کم کر رہے ہیں۔ [1] ہر موت کے لیے تقریباً 25 خواتین زخمی، متاثرہ یا معذور ہوتی ہیں۔ [2]

حوالہ جات:

ترمیم
  1. ^ ا ب پ ت ٹ ث ج چ ح خ د ڈ "Maternal mortality"۔ www.who.int (بزبان انگریزی)۔ 10 اپریل 2021 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 08 مارچ 2024 
  2. ^ ا ب پ "Maternal health"۔ United Nations Population Fund۔ 02 ستمبر 2009 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 09 مارچ 2024 
  3. ^ ا ب پ "Indicator Metadata Registry Details"۔ www.who.int (بزبان انگریزی)۔ 08 نومبر 2021 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 08 نومبر 2021 
  4. "Pregnancy Mortality Surveillance System | Maternal and Infant Health | CDC"۔ www.cdc.gov (بزبان انگریزی)۔ 31 March 2023۔ 05 جنوری 2021 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 09 مارچ 2024 
  5. P. R. I. Staff (10 January 2014)۔ "Definitions of Maternal Mortality"۔ PRI۔ 02 فروری 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 09 مارچ 2024