مجھے دشمن کے بچوں کو پڑھانا ہے
مجھے دشمن کے بچوں کو پڑھانا ہے 2014 پشاور اسکول حملہ کے پس منظر میں اردو زبان میں لکھا جانے والا گیت، یہ گیت سانحہ کے ایک سال پورے ہونے پر بین الخدماتی تعلقات عامہ ( آئی ایس پی آر) کی جانب سے پیش کیا گیا اور یہ پاکستانی ٹی وی چینلز پر بھی پیش کیا جاتا رہا ہے، جو اپنے جملوں اور جذباتی پس منظر کی وجہ سے ایک اور پیش کیا گیا گیت بڑا دشمن بنا پھرتا ہے جو بچوں سے ڈرتا ہے کے بعد کافی مقبول ہوا۔[1] یہ نغمہ میجر عمران رضا نے لکھا اس کی موسیقی ساحر علی بگا نے ترتیب دی اور گانے والے ساحر علی بگا کے بیٹے اذان تھے۔[2]
شاعری
ترمیم” |
قلم کی جو جگہ تھی وہ وہیں ہے پر اس کا نام تک باقی نہیں ہے قلم کی نوک پہ نکتہ ہے کوئی ؟ جو سچ ہو وہ بھلا جھکتا ہے کوئی! وہ جس بچپن نے تھوڑا اور جینا تھا وہ، جس نے، ماں تمھارا خواب چھینا تھا مجھے ماں اس سے بدلہ لینے جانا ہے مجھے دشمن کے بچوں کو پڑھانا ہے مجھے دشمن کے بچوں کو پڑھانا ہے مجھے ماں اس سے بدلہ لینے جانا ہے مجھے دشمن کے بچوں کو پڑھانا ہے مجھے دشمن کے بچوں کو پڑھانا ہے وہ جس کو سوچ کے سوتی نہیں ماں کتابیں دیکھ کے روتی رہی ماں ہیں اس کی واپسی کی راہ تکتے یہ دروازہ کھلا، بابا تو رکھتے وہ تو ساری ہی نظروں سے گرا تھا! نہ تھا انسان، نہ جس کا خدا تھا! مجھے ماں اس سے بدلہ لینے جانا ہے مجھے دشمن کے بچوں کو پڑھانا ہے مجھے دشمن کے بچوں کو پڑھانا ہے مجھے ماں اس سے بدلہ لینے جانا ہے مجھے دشمن کے بچوں کو پڑھانا ہے مجھے دشمن کے بچوں کو پڑھانا ہے جو ڈر کے سامنے، ہنستا گیا ہے جو اپنا چھوڑ کر بستہ گیا ہے اک کیسی کہانی لکھ گیا وہ؟ کتابوں میں نشانی رکھ گیا وہ وہ ماتھا چومنے والا لہو تھا وہ جس نے خواب کو بھی خوں کیا تھا مجھے ماں اس سے بدلہ لینے جانا ہے مجھے دشمن کے بچوں کو پڑھانا ہے مجھے دشمن کے بچوں کو پڑھانا ہے مجھے ماں اس سے بدلہ لینے جانا ہے مجھے دشمن کے بچوں کو پڑھانا ہے مجھے دشمن کے بچوں کو پڑھانا ہے مجھے دشمن کے بچوں کو پڑھانا ہے مجھے دشمن کے بچوں کو پڑھانا ہے
|
“ |
شاعر۔ میجر عمران رضا