محمد ابوالخیر
محمد ابوالخیر ایک سعودی نژاد شدت پسند تھے، جو القاعدہ کے سینئر رہنما اور عسکری کمانڈر تھے۔ وہ القاعدہ کی قیادت میں اعلیٰ مقام رکھتے تھے اور شام میں دہشت گردانہ کارروائیوں کی نگرانی کرتے تھے۔ محمد ابوالخیر 2017ء میں شام میں ایک امریکی ڈرون حملے میں ہلاک ہو گئے تھے۔[1]
محمد ابوالخیر | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | نامعلوم سعودی عرب |
وفات | 2017ء شام |
وجہ وفات | ڈرون حملہ |
قومیت | سعودی |
مذہب | اسلام |
عملی زندگی | |
پیشہ | القاعدہ کے سینئر کمانڈر |
وجہ شہرت | القاعدہ کی اعلیٰ قیادت کا حصہ اور عسکری کارروائیوں میں کردار |
عسکری خدمات | |
وفاداری | القاعدہ |
درستی - ترمیم |
پس منظر
ترمیممحمد ابوالخیر کا تعلق سعودی عرب سے تھا اور وہ القاعدہ کے اندر ایک سینئر رہنما کے طور پر کام کرتے تھے۔ وہ القاعدہ کے رہنما ایمن الظواہری کے قریبی ساتھی تھے اور تنظیم کی عسکری کارروائیوں کی منصوبہ بندی میں کلیدی کردار ادا کرتے تھے۔[2]
القاعدہ میں کردار
ترمیممحمد ابوالخیر القاعدہ کے اندر کئی دہائیوں تک سرگرم رہے اور انہوں نے تنظیم کی قیادت میں ایک اہم مقام حاصل کیا۔ وہ القاعدہ کے بین الاقوامی نیٹ ورک کو منظم کرنے اور عسکری کارروائیوں کی نگرانی کرتے تھے۔ شام میں انہوں نے القاعدہ کے ذیلی گروپوں کے ساتھ کام کرتے ہوئے عسکریت پسندوں کو تربیت دی اور حملوں کی قیادت کی۔[3]
امریکی ڈرون حملہ اور موت
ترمیم2017ء میں شام میں ایک امریکی ڈرون حملے کے دوران محمد ابوالخیر کو نشانہ بنایا گیا اور وہ ہلاک ہو گئے۔ امریکی حکام نے ان کی ہلاکت کو القاعدہ کے نیٹ ورک کے لیے ایک بڑی کامیابی قرار دیا۔[4]
عالمی ردعمل
ترمیممحمد ابوالخیر کی ہلاکت پر عالمی سطح پر مختلف ردعمل سامنے آئے۔ امریکی حکام نے اس حملے کو القاعدہ کے نیٹ ورک کو کمزور کرنے کی ایک بڑی کامیابی قرار دیا، جبکہ القاعدہ کے حامیوں نے ان کی موت پر غم کا اظہار کیا۔
القاعدہ میں اہمیت
ترمیممحمد ابوالخیر کا شمار القاعدہ کے اہم ترین رہنماؤں میں ہوتا تھا۔ ان کی ہلاکت سے القاعدہ کی بین الاقوامی کارروائیوں پر اثر پڑا اور تنظیم کے نیٹ ورک کو ایک بڑا دھچکا لگا۔