محمد ادریس (کرکٹ کمنٹیٹر)
محمد ادریس ( 1936– 28 دسمبر 2023ء) اردو زبان کے ایک کرکٹ کمنٹیٹر تھے جو کرکٹ میچوں کا آنکھوں سے دیکھا احوال اپنے انداز میں بیان کرتے تھے۔ محمد ادریس نے 40 سال تک ٹی وی اور ریڈیو پاکستان پر اردو میں کمنٹری کی[1] ، ادریس کو فیصل آباد پریس کلب سے ان کی بہترین کارگردگی کی بنا پر لائف ٹائم ایوارڈ جبکہ انٹرنیشنل اقبال سٹینڈیم میں پریس گیلری کا نام بھی محمد ادریس کے نام پر منسوب کیا گیا تھا۔[2] محمد ادریس نے جس دور میں کمنٹری کی اس میں عمر قریشی، چشتی مجاہد اور افتخار احمد انگریزی حلقے میں مضبوط گرفت رکھے ہوئے تھے جبکہ اردو کمنٹری میں منیر حسین اور حسن جلیل جیسے مستند کمنٹیٹرز موجود تھے لیکن اس کے باوجود محمد ادریس نے غیر روایتی اور عوامی انداز کے سبب اپنی الگ پہچان کرائی جس پر انھیں سننے والوں کا بھرپور پیار ملا۔[3]
محمد ادریس (کرکٹ کمنٹیٹر) | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 1936ء انڈیا |
مقام وفات | فیصل آباد |
درستی - ترمیم |
کمنٹری کا منفرد انداز
ترمیمادریس نے اردو کمنٹری کو روایتی بندشوں سے آزاد کرکے ایک ایسا منفرد انداز بخشا کہ جب بھی وہ کمنٹری کر رہے ہوتے سننے والے ریڈیو سیٹ سے ہٹنے کا تصور نہیں کرتے تھے کیونکہ اس انداز میں انھیں بہترین تفریح ملتی تھی اور وہ یہی سمجھتے تھے کہ وہ اسٹیڈیم میں بیٹھے یہ سب کچھ دیکھ رہے ہیں۔ [4] محمد ادریس کا کمال یہ تھا کہ بھلے ان کی باری نہ ہو‘ جو بھی کمنٹیٹر آن ایئر ہو‘ اگر کوئی ریکارڈ بنے یا ٹوٹے‘ یہ فوراً کمنٹیٹر کو مطلع کر دیتے تھے۔ معروف صحافی خالد حسن کہا کرتے تھے کہ میں ریڈیو کمنٹری سنتا ہی محمد ادریس کی کمنٹری سننے کے لیے ہوں۔ بنگلور میں بھارت کے خلاف ایک میچ میں ہمارے اوپننگ بیٹسمین سعید انور نے خوبصور ت چوکا لگایا۔ اس پر محمد ادریس نے ایک جملے میں یہ تبصرہ کیا۔اور گیند بائونڈری لائن کے پار۔[5]
فیصل آباد کے اقبال اسٹیڈیم کی تعمیر میں محمد ادریس مسلسل ارباب حل و عقد سے رابطے میں رہے۔ قذافی سٹیڈیم میں جب ریڈیو اور ٹی وی کے بوتھ تعمیر ہو رہے تھے تو کئی مرتبہ وہ وہاں اجلاسوں میں گئے۔
وفات
ترمیممحمد ادریس 28 دسمبر 2023ء فیصل آباد میں طویل علالت کے بعد 87 سال کی عمر میں انتقال کر گئے۔ انھوں نے سوگواران میں بیوہ ، دو بیٹوں اور دو بیٹیوں کو چھوڑا۔