محمد اکرام چغتائی

پاکستانی محقق، مترجم، مورخ، اور سوانح نگار

محمد اکرام چغتائی (22 اکتوبر 1941ء – 7 جنوری 2023ء) ایک پاکستانی محقق،[1] مترجم، مورخ،[2] اور سوانح نگار تھے۔ انھوں نے محمد حسین آزاد اور محمد اسد پر تحقیق کی اور کئی نایاب اور غیر مطبوعہ دستاویزات پر تحقیقی کام کرکے اردو تحقیق میں گراں قدر اضافہ کیا۔[3] ان کا کام اقبالیات کے باب میں علمی حوالوں کے طور پر بارہا استعمال کیا گیا ہے۔[4][1] ان کی تحقیقاتی آرا اور نتائج اردو، انگریزی اور دیگر زبانوں میں حوالہ جات کے طور پر استعمال کیے گئے۔[5][6][7][8]

محمد اکرام چغتائی

معلومات شخصیت
پیدائش 22 اکتوبر 1941ء
سیالکوٹ، پاکستان
وفات 7 جنوری 2023(2023-10-70) (عمر  81 سال)
لاہور، پاکستان
قومیت پاکستان
عملی زندگی
پیشہ محقق، مترجم، مورخ، سوانح نگار
ملازمت
وجہ شہرت محمد حسین آزاد، محمد اسد، علامہ اقبال، سر سید احمد خان، گوئٹے پر تحقیقی کام، 1857ء کی جنگِ آزادی سے متعلق دستاویزات کی ترتیب، اور اردو تحقیق میں نادر مواد کی دریافت
کارہائے نمایاں
  • مطالعۂ آزاد
  • Iqbal, Afghan and Afghanistan
  • محمد اسد بندۂ صحرائی
  • اقبال اور گوئٹے
  • 1857ء: روزنامچے اور یادداشتیں
  • شاہان اودھ کے کتب خانے
  • سر سید احمد خاں: فکرِ اسلامی کی تعبیرِ نو
  • پیر رومی و مرید ہندی
اعزازات

ابتدائی و تعلیمی زندگی

ترمیم

محمد اکرام چغتائی 22 اکتوبر 1941ء کو سیالکوٹ میں پیدا ہوئے۔[9][10] انھوں نے 1964ء میں جامعہ پنجاب سے اردو میں ایم اے کیا۔[9] انھوں نے اردو، انگریزی، اور تاریخ جیسے مضامین میں دلچسپی لی، جو بعد میں ان کی تحقیقی زندگی کا بنیادی محور بنے۔[11]

عملی و قلمی زندگی

ترمیم

محمد اکرام چغتائی نے اپنی عملی زندگی کا آغاز جامعہ پنجاب میں لیکچرار کے طور پر کیا اور اپنے کیرئیر کا اختتام اردو سائنس بورڈ (سابقہ مرکزی اردو بورڈ) کے ڈائریکٹر کے عہدے پر کیا۔[11] انھوں نے مرکزی اردو بورڈ، لاہور میں بطور ریسرچ اسکالر بھی کام کیا۔[12] ان کی تحقیقی زندگی کا سب سے اہم پہلو محمد حسین آزاد پر ان کا کام ہے۔ انھوں نے آزاد کی شخصیت، ادبی خدمات، اور خاندانی پس منظر پر کئی اہم کتابیں تصنیف کیں، جن میں "مولانا محمد حسین آزاد: تنقید و تحقیق کا دبستان" اور "محمد حسین آزاد (نئے دریافت شدہ ماخذ کی روشنی میں)" شامل ہیں۔ ان کتب میں آزاد کے ادبی مقام، ان کے شاگردوں، اور معاصرین پر گہری تحقیق کی گئی ہے، جو اردو ادب کے طلبہ اور محققین کے لیے ایک قیمتی سرمایہ ہے۔[13]

محمد اسد پر اکرام چغتائی نے گراں قدر کام کیا۔ انہوں نے "محمد اسد بندۂ صحرائی"، "Home Coming of the Heart"، اور "Muhammad Asad: A European Bedouin" جیسی اہم کتابیں تحریر کیں۔ ان کے تحقیقی کام نے اسد کی زندگی کے کئی مخفی پہلوؤں کو اجاگر کیا اور ان کی فکری خدمات کو عالمی سطح پر متعارف کروایا۔[14]

اقبال،[15] گوئٹے، اور سید احمد خان پر بھی اکرام چغتائی نے گراں قدر تحقیقی کام کیا۔ انھوں نے ان موضوعات پر اردو اور انگریزی دونوں زبانوں میں کتابیں تصنیف کیں۔ ان کی انگریزی تصنیف "Iqbal, Afghan and Afghanistan" اقبال کے افغانستان کے ساتھ تعلقات اور اثرات پر مبنی ہے۔ اس کے علاوہ، انھوں نے محمد حسین آزاد پر "مطالعۂ آزاد" کے عنوان سے کتاب لکھی، ڈپٹی نذیر احمد کی سوانح حیات مرتب کی، اور 1857ء کی جنگ آزادی سے متعلق روزنامچے اور یادداشتیں مرتب کیں۔ واجد علی شاہ کے خطوط ترتیب دیے اور حسن نظامی پر تحقیق پیش کی۔ ان کی تصانیف میں ہر موضوع کے تمام پہلوؤں کا گہرائی سے احاطہ کیا گیا ہے، جو اردو تحقیق کے لیے ایک قیمتی سرمایہ ہیں۔[14]

اکرام چغتائی نے دہلی کالج کے نایاب رجسٹر اور حسین آزاد کے پنشن ریکارڈ جیسی تاریخی دستاویزات کو تحقیق کے لیے استعمال کیا اور اردو تحقیق میں نئے افق کھولے۔[13]

اکرام چغتائی نے تحقیق کے لیے جرمن، فرانسیسی، جدید فارسی، اور عربی زبانوں پر دسترس حاصل کی اور انھوں نے اس کے لیے سندی کورس بھی مکمل کیے۔ انھوں نے وقتاً فوقتاً ویانا، برلن، روم، لندن، واشنگٹن، اور پیرس کی لائبریریوں میں مطالعہ و تحقیق کے لیے سفر کیے۔[16]

ان کے خصوصی کاموں میں آسٹریائی مستشرق الوئس اشپرینگر (Aloys Sprenger) کی ابتدائی زندگی اور تعلیمی حالات کی تحقیق بھی شامل تھا۔[16] چغتائی کی مرتبہ کتاب ”شاہانِ اودھ کے کتب خانے“ دراصل اشپرینگر کی کتاب (A Catalogue of the Arabic, Persian and Hindûstâny Manuscripts, of the Libraries of the King of Oudh) کا اردو ترجمہ ہے۔[17][18]

معین الدین عقیل کے مطابق انھوں نے شمالی ہند کے تین شعرا مائل دہلوی، فگار دہلوی اور آدینہ بیگ کامل کے کلام کو پہلی مرتبہ دنیائے ادب سے متعارف کروایا۔[19] نیز معین الدین عقیل نے اکرام چغتائی کا نام پاکستان کے ان محققین کی صف میں رکھا ہے جو اہم کارنامے انجام دیتے رہے ہیں۔[20]

اعزازات و انعامات

ترمیم

حکومتِ آسٹریا نے محمد اکرام چغتائی کے تحقیقی کام کی اہمیت کو سراہتے ہوئے 1998ء میں انھیں صدارتی طلائی تمغہ تفویض کیا۔[21]

1999ء میں انھیں اپنی کتاب Goethe, Iqbal and the Orient پر صدارتی اقبال ایوارڈ سے نوازا گیا۔[22]

اکتوبر 2022ء میں حکومت پاکستان نے ان کی کتاب اقبال اور جرمنی کے لیے ایک اور صدارتی اقبال ایوارڈ کی منظوری دی۔[15][23][24][25][26] تاہم، یہ ایوارڈ انہیں تفویض کیے جانے سے پہلے، 7 جنوری 2023ء کو وہ وفات پا گئے۔[11]

وفات

ترمیم

محمد اکرام چغتائی 7 جنوری 2023ء کو شیخ زاید ہسپتال، لاہور میں انتقال کر گئے۔[27][11] ان کی وفات پر علمی و ادبی حلقوں میں گہرے رنج و غم کا اظہار کیا گیا۔ پروفیسر معین نظامی اور دیگر محققین نے ان کی وفات کو اردو تحقیق کے لیے ناقابلِ تلافی نقصان قرار دیا۔[14]

تصانیف

ترمیم

محمد اکرام چغتائی نے اردو اور انگریزی دونوں زبانوں میں علمی و تحقیقی کتابیں لکھیں، کئی دیگر زبانوں کی کتابوں کے اردو ترجمے کیے، جن میں درج ذیل کتابیں قابل ذکر ہیں:[28][29][14][11]

اردو
  • شاہانِ اودھ کے کتب خانے
  • آثار البیرونی (البیرونی کی حیات اور خدمات پر تحقیقی کتاب[30])
  • اقبال اور جرمنی
  • اقبال اور گوئٹے
  • محمد اسد: بندۂ صحرائی
  • محمد اسد ایک یورپین بدوی
  • مطالعۂ آزاد (محمد حسین آزاد پر مجموعۂ مقالات)
  • محمد حسین آزاد (نئے دریافت شدہ مآخذ کی روشنی میں)
  • ایک نظر کافی ہے (جدید آسٹرین شاعری کا انتخاب، بہ مشارکت: اسلم کولسری)
  • فگار دہلوی – حیات اور کلام
  • حسین بن منصور حلاج (ترتیب)
  • سرسید احمد خاں فکر اسلامی کی تعبیرِ نو (افضل حسین کے ساتھ مشترکہ طور پر سی، ڈبلیو ٹرول کی انگریزی تصنیف کا اردو ترجمہ)
  • گوئٹے بطور سائنسدان
  • تاریخِ مشغلہ (نواب آبادی جان بیگم کے نام واجد علی شاہ اختر کے خطوط کی ترتیب مع تحشیہ[31])
  • مولانا جلال الدین رومی (حیات و افکار)
  • پیر رومی و مُریدِ ہندی (مولانا روم اور علامہ اقبال کا تقابلی مطالعہ)
  • اقبال، افغان اور افغانستان (اردو، انگریزی، فارسی اور پشتو زبانوں میں)
  • ایک دنیا سب کے لیے (جرمنی سے اردو ترجمہ)
  • 1857ء، روزنامچے، معاصر تحریریں
  • شاہ ولی اللہ (شاہ ولی اللہ کی سوانح، تصنیفات وغیرہ کا تذکرہ)
  • مجموعہ خواجہ حسن نظامی
  • داتا صاحب: حیات و افکار (علی ہجویری کی حیات و خدمات کی ترتیب و تدوین)[32]
  • تاریخِ یوسفی المعروف بہ عجائبات فرنگ[33]
انگریزی
  • Iqbal: New Dimensions
  • Goethe, Iqbal and the Orient (جرمن شاعر گوئٹے اور علامہ اقبال کے مابین فکری مماثلت اور مشرقی اثرات پر تحقیق)
  • Iqbal & Goethe
  • Homer Purgstall and the Muslim India
  • Bibliography of Annemarie Schimmel's Works (این میری شمل کی تصانیف پر مرتب کردہ جامع کتابیات)
  • Writings of Dr. Litner (برطانوی مستشرق گوٹ لیئیب ویل ہیلم لیئیٹنر کی حیات و خدمات[34])
  • Home Coming of the Heart
  • Muhammad Asad: A European Bedouin
  • Jamal-ud-Din Afghani: A Promoter of Muslim Unity
  • Maulana Rumi: Bridge of East and West
  • Rumi: In the Light of Western and Eastern Scholarship
  • Data Ganj Bakhsh of Lahore[35][36]

حوالہ جات

ترمیم
  1. ^ ا ب "Column: Two Iqbals and Nöldeke" [کالم: دو اقبال اور نولدیکی]. ڈان (اخبار) (بزبان انگریزی). 14 Mar 2010. Archived from the original on 2016-12-17. Retrieved 2025-01-08.
  2. "The Austrian who held Pakistan's first passport — and helped seal ties with Saudi Arabia" [وہ آسٹریائی شخص جس نے پاکستان کا پہلا پاسپورٹ رکھا — اور سعودی عرب کے ساتھ تعلقات قائم کرنے میں مدد کی]. عرب نیوز (بزبان انگریزی). 14 Aug 2020ء. Archived from the original on 2024-09-12. Retrieved 2025-01-08.
  3. انتظار حسین (26 Jul 2015ء). "COLUMN: An enlightened citizen" [کالم: ایک روشن خیال شہری]. ڈان (بزبان انگریزی). Archived from the original on 2015-08-15. Retrieved 2025-01-08.
  4. ظفر انجم (29 May 2015ء). "Politics or not, Mamata's celebration of Allama Iqbal will at least dispel the myths around him" [چاہے سیاست ہو یا نہ ہو، ممتا کی علامہ اقبال کی ستائش کم از کم ان کے گرد پھیلے غلط فہمیوں کو دور کرے گی۔]. اسکرول ڈاٹ ان (بزبان امریکی انگریزی). Archived from the original on 2022-04-02. Retrieved 2025-01-08.
  5. عارف وقار (7 فروری 2006ء)۔ "نئی اُردو گرامر کی ضرورت"۔ بی بی سی اردو۔ 2025-01-10 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2025-01-10
  6. Rauf Parekh (14 Apr 2014). "Literary Notes: Fallon's Urdu-English dictionary: a remarkable feat of lexicography" [ادبی نوٹس: فالن کی اردو-انگریزی لغت: لغت نگاری کا ایک قابل ذکر کارنامہ]. ڈان (بزبان انگریزی). Retrieved 2025-01-11.
  7. رادھا کپوریا; ویبھوتی دگل (13 Dec 2024). Punjab Sounds: In and Beyond the Region [پنجاب ساؤنڈز: خطے میں اور اس سے آگے] (بزبان انگریزی). ٹیلر اینڈ فرانسس. ISBN:978-1-040-22852-4.
  8. یوری ایشیدا (Dec 2015). "18 世紀インドにおけるカリフ制社会論―イスラーム改革思想家シャー・ワリーウッラーの『究極のアッラーの明証』より―" [اٹھارویں صدی کے ہندوستان میں ایک خلافت سوسائٹی کا قیام: شاہ ولی اللہ، اسلامی اصلاح پسند کی طرف سے حجۃ اللہ البلاغہ کا بیان] (PDF). جرنل آف ایشیا پیسیفک اسٹڈیز (بزبان جاپانی). ٹوکیو: ایشیا پیسیفک ریسرچ سینٹر، سیدا یونیورسٹی (25). Archived from the original (PDF) on 2024-11-18.
  9. ^ ا ب زاہد حسین انجم (1988)۔ ہمارے اہلِ قلم (پہلا ایڈیشن)۔ لاہور: ملک بک ڈپو۔ ص 97
  10. طیب منیر (مارچ 2007ء)۔ خطوط مشفق (مشفق خواجہ کے خطوط ڈاکٹر طیب منیر کے نام)۔ پورب اکادمی۔ ص 60۔ ISBN:969-8917-24-1 {{حوالہ کتاب}}: تحقق من التاريخ في: |year= و|year= |date= سے مطابقت نہیں رکھتی (معاونت)
  11. ^ ا ب پ ت ٹ فوزیہ مغل (27 جنوری 2023ء)۔ "محمد اکرام چغتائی"۔ ترجیحات: آن لائن ریسرچ جرنل۔ 2024-06-15 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2025-01-08
  12. عبد الغنی (جون 1982ء)۔ فیض بیدل (پہلا ایڈیشن)۔ لاہور: احمد ندیم قاسمی، ناظم مجلسِ ترقیِ ادب۔ ص 9
  13. ^ ا ب عزیر احمد; ڈاکٹر خاں محمد اشرف; ڈاکٹر عطا الرحمن میو (30 Sep 2023ء). "اُردو میں آزاد شناسی کی روایت اور اکرام چغتائی:". جہانِ تحقیق (بزبان انگریزی). 6 (3): 23–29. DOI:10.61866/jt.v6i3.900. ISSN:2709-7625. Archived from the original on 2024-06-19.
  14. ^ ا ب پ ت محمد اظہار الحق (10 جنوری 2023ء)۔ "اکرام چغتائی صاحب"۔ روزنامہ دنیا۔ 2024-06-23 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2025-01-08
  15. ^ ا ب "Online Lecture Series 2nd lecture "Iqbal aur Germany" by Muhammad Ikram Chughtai (Presidential Iqbal Award holder)" [آن لائن لیکچر سیریز کا دوسرا لیکچر "اقبال اور جرمنی" از محمد اکرام چغتائی (صدارتی اقبال ایوارڈ ہولڈر)]. اقبال اکادمی پاکستان (بزبان انگریزی). Archived from the original on 2023-11-30. Retrieved 2025-01-09.
  16. ^ ا ب جعفری et al. 2000، صفحہ 93
  17. ابو سعادت جلیلی۔ سعد اللہ مسیح اور فارسی رامائن مسیحی۔ پٹنہ: خدا بخش اورئینٹل پبلک لائبریری۔ ص 4، 286
  18. جمال ملک (2000ء). Perspectives of Mutual Encounters in South Asian History: 1760 - 1860 (بزبان انگریزی). BRILL. p. 201. ISBN:978-90-04-11802-7.
  19. معین الدین عقیل (1987ء)۔ پاکستان میں اردو تحقیق: موضوعات اور معیار۔ کراچی: Anjuman-i Taraqqī-yi Urdū, Pākistān۔ ص 36–37
  20. معین الدین عقیل (1995ء)۔ پاکستان میں اردو ادب محرکات اور رجحانات کا تشکیلی دور (پہلا ایڈیشن)۔ کراچی: مولانا آزاد ریسرچ انسٹی ٹیوٹ۔ ص 75
  21. ادا جعفری؛ جمیل الدین عالی؛ مشفق خواجہ؛ ادیب سہیل، مدیران (نومبر 2000)۔ "مشہور محقق محمد اکرام چغتائی کا استقبالیہ"۔ قومی زبان، کراچی۔ ج 72 شمارہ 11: 94 – بذریعہ ریختہ (ویب سائٹ)
  22. "Iqbal Scholar, translator, historian, editor and biographer Muhammad Ikram Chaghatai passed away" [اقبالیات کے محقق، مترجم، مؤرخ، مدیر اور سوانح نگار محمد اکرام چغتائی وفات پا گئے]۔ نیشنل ہیریٹیج اینڈ کلچرل ڈویژن (حکومت پاکستان)۔ جنوری 2023۔ 2024-07-24 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2025-01-11
  23. "President approves Presidential Iqbal Awards for three authors" [صدر مملکت نے تین مصنفین کے لیے صدارتی اقبال ایوارڈز کی منظوری دے دی۔]. www.radio.gov.pk (بزبان انگریزی). 14 Oct 2022ء. Retrieved 2025-01-08.
  24. "President of Pakistan Honorable Dr. Arif Alvi approved the National Presidential Iqbal Awards (Urdu) for the year 2020" [صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے سال 2020ء کے لیے قومی صدارتی اقبال ایوارڈز (اردو) کی منظوری دے دی۔]. heritage.pakistan.gov.pk (بزبان انگریزی). Archived from the original on 2022-12-08. Retrieved 2025-01-08.
  25. "اکرام چغتائی، ڈاکٹر عبدالخالق اور غوث بخش کو صدارتی اقبال ایوارڈز دینے کی منظوری"۔ روزنامہ جنگ۔ 14 اکتوبر 2022ء۔ 2022-10-14 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2025-01-09
  26. "President Alvi approves Presidential Iqbal Awards for three authors" [صدر علوی نے تین مصنفین کے لیے صدارتی اقبال ایوارڈز کی منظوری دی]. دی نیشن (پاکستان) (بزبان انگریزی). 14 Oct 2022. Archived from the original on 2023-08-15. Retrieved 2025-01-11.
  27. "محمد اکرام چغتائی، ایک بڑے آدمی کی خاموش موت"۔ روزنامہ جرأت۔ 11 جنوری 2023ء۔ 2025-01-09 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2025-01-09
  28. جعفری et al. 2000، صفحہ 93–94
  29. محمد اکرام چغتائی (2004)۔ "معاصر تحقیق کا منظر نامہ اور محمد اکرام چغتائی (ڈاکٹر سلیم اختر)"۔ محمد حسین آزاد (نئے دریافت شدہ مآخذ کی روشنی میں)۔ لاہور: سنگ میل پبلی کیشنز۔ ص 13–14۔ ISBN:969-35-1661-3
  30. "Details for: Ās̲ār-i al-Bīrūnī : آثار البیرونی / › kalapan catalog"۔ 182.180.118.29۔ اخذ شدہ بتاریخ 2025-01-09
  31. انور سدید (1989ء)۔ نئے جائزے (1978–1988ء)۔ مغربی پاکستان اردو اکادمی۔ ص 189
  32. "داتا صاحب"۔ اخذ شدہ بتاریخ 2025-01-10
  33. اے. رچرڈز; آئی. اومیدوار (11 Dec 2015). Historic Engagements with Occidental Cultures, Religions, Powers (بزبان انگریزی). اسپرنگر. ISBN:978-1-137-40502-9.
  34. "When teaching power of mother was lost". ڈان (بزبان انگریزی). 5 Sep 2011ء. Archived from the original on 2015-09-10. Retrieved 2025-01-10.
  35. محمد اکرام چغتائی، مدیر (2019)۔ Data Ganj Bakhsh of Lahore: biogrpahy, shrine, kashf ul-mahjub = Dargāh ḥaz̤rat Dātā Bak̲h̲sh۔ لاہور: سنگ میل پبلی کیشنز۔ ISBN:978-969-35-3241-8۔ 2025-01-10 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا
  36. "Book Detail :: Library Online 2.0"۔ sbplibrary.sbp.org.pk۔ 2025-01-10 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2025-01-10