محمد بابا سماسی سلسلہ نقشبندیہ کے بڑے مشائخ کرام میں شمار ہوتے ہیں جو بابا سماسی کے نام سے معروف ہیں۔

محمد بابا سماسی

معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 1195ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بخارا   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات سنہ 1257ء (61–62 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بخارا   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

ولادت

ترمیم

محمد بابا سماسی کی جائے ولادت سماس(سِمّاس سین کے نیچے زیر اور میم مشدد ہے) ہے۔ جو دیہات رامتین میں سے ہے۔ شہر بخارا سے نو میل کے فاصلہ پر واقع قریہ سماس میں آپ کی ولادت 25 رجب 591ھ بمطابق 1195ء کو ہوئی۔ اسی نسبت سے آپ کو بابا سماسی کہتے ہیں۔

خلافت

ترمیم

خواجہ بابا سماسی حضرت عزیزاں کے باکمال خلیفہ اور اصحاب فضل و شرف نقشبندیہ شمار کیے جاتے ہیں جب حضرت عزیزاں کا وقت رحلت آیا تو انھیں اپنا خلیفہ منتخب کیا اور تمام اصحاب کو ان کی متابعت کا حکم دیا۔

پیشین گوئی

ترمیم

شاہ نقشبند کی جائے ولادت قصر ہندوان جو بخارا سے تین میل کی فاصلہ پر ہے، سے گذرتے ہوئے فرماتے تھے۔ ازیں خاک بوے مردے مے آید زود باشد کہ محل ہندواں قصر عارفاں شود اس زمین سے ایک مرد کی خوشبو آتی ہے جلدی ایسا ہوگا کہ کوشک ہندواں قصر عارفاں بن جائیگا۔ چنانچہ جب شاہ نقشبند کی ولادت ہوئی اور آپ کے جد امجد آپ کو دعائے برکت کے لیے بابا سماسی کے پاس لائے تو بابا سماسی نے شاہ نقشبند کو اپنی فرزندی میں قبول فرمایا اور ان کے متعلق ارشاد فرمایا یہ لڑکا عنقریب اپنے وقت کا امام مقتدیٰ بنے گا۔[1]

غلبہ جذبات

ترمیم

جذبات و وارادت کا آپ پر غلبہ رہتا تھا۔ عزیزان علی رامتینی کے اکابر خلفاء میں شمار ہوتا ہے۔ عزیزان علی رامتینی نے رحلت کے وقت آپ کو اپنا جانشین مقرر فرمایا اور اپنے تمام مریدین کو آپ کی ارادت کا امر فرمایا بابا سماسی نے بطور خاص اپنے خلیفہ نائب امیر کلال سے فرمایا تھا ”تم میرے اس فرزند بہاؤ الدین کے حق میں تربیت و شفقت میں ہرگز کوتاہی نہ کرنا“ چنانچہ امیر کلال نے آپ کی عمدہ تربیت کی اور الحمد للہ آپ کی یہ پیشینگوئی سو فی صد درست ثابت ہوئی اور قصر عارفاں بخارا سے نقشبندی فیض دنیا بھر میں پھیلا اور پھیل رہا ہے۔[1]

وصال

ترمیم

آپ کا سن وصال 10 جمادی الثانی 755ھ لکھا ہے بمطابق1354ءہے آپ کا مزار بھی قریہ سماس میں زیارت گاہ خاص و عام ہے۔[2]

حوالہ جات

ترمیم
  1. ^ ا ب جلوہ گاہِ دوست
  2. تذکرہ مشائخ نقشبندیہ، صفحہ122، نور بخش توکلی، مشتاق بک کارنر لاہور۔