محمد کا ذکر پارسی مت کی کتابوں میں

حضرت محمّد صلی اللہ عليہ و سلم کا ذکر بڑے تفصیل کے ساتھ پارسی مت (آتش پرست یا مجوسیّت) کی کتابوں میں کیا گیا ہے۔ آپ کا ذکر پارسی مت کی مقدس کتابوں میں کیا گیا ہے۔ آپ کا ذکران کی مقدس کتب زند آوستا اور دساتیر میں کیا گیا ہیں۔[1]

زند او ستا ميں محمّد صلی اللہ عليہ و سلم کا ذکر ترمیم

اس کا ذکر ہے زند او ستا میں:
جس کا نام فاتح سوی شنت ہو گا اور جس کا نام استوت ايريٹا ہو گا۔ وہ سوی شنت (رحم کرنے والا ) ہو گا کيونکہ وہ ساری مادی مخاوقات کے لیے رحمت ہو گا۔ وہ استوت۔ ايریٹا ( وہ جو عوام اور مادی مخلوقات کو سرخرو کرے گا) ہو گا۔ کيونکہ خود مثل مادی مخلوقات اور زندہ انسان کے وہ مادی مخلوقات کی تباہی کے خلاف کھڑا ہو گا اور دو پائے مخلوق (يعنی انسان) کے نشے کے خلاف کھڑا ہو گا۔ اور ايمان داروں ( بت پرست اور اس جيسے لوگ اور مجوسوں کے غلطيوں) گناہوں کے خلاف کھڑا ہو گا ۔[2][3]
يہ پيش گوئی جتنی آپ صلی اللہ عليہ و سلم پر صادق آتی ہے کسی اور پر راست نہيں آتی ۔
آپ صلی اللہ عليہ و سلم نہ صرف فتح مکہ (کے روز) فاتح تھے بلکہ رحيم بھی تھے جبکہ اس نے اپنے خون کے پياسے دشمنوں کو يہ کہہ کر معاف کر ديا، ” آج آپ سے کوئی انتقام نہيں ليا جائے گا” ۔ سوی شنت کے معنی ہے، تعريف کيا گيا۔ بحوالہ حيسٹنگ انسائی کلوپيڈيا، جس کا عربی ميں ترجمہ بنتا ہے،”محمّد صلی اللہ عليہ و سلم “۔
استوت ايریٹا لفظ استو سے اخذ کيا گيا ہے جس کا سنسکرت اور ہندی زبانوں ميں معنی ہے تعريف کرنا۔ اور موجودہ فارسی زبان ميں فعل ‘ستودن’ تعريف کرنے کو کہتے ہے۔ اس کو فارسی کے لفظ ايستادن سے بھی اخذ کيا جا سکتا ہے جس کے معنی ہے،کھڑا ہونا۔ اس ليے استوت ايریٹا کے معنی ہے، وہ جس کی تعريف کی گئی ہو۔ جو ہو بہو عربی لغت احمد صلی اللہ عليہ و سلم کا ترجمہ ہے جو آپ صلی اللہ عليہ و سلم کا دوسرا نام ہے۔ (لہذا) يہ پيش گوئی آپ صلی اللہ عليہ و سلم کے دونوں ناموں کی نشان دہی کرتی ہيں جو ہيں محمّد صلی اللہ عليہ و سلم اور احمد صلی اللہ عليہ و سلم۔ يہ پيش گوئی مزيد يہ کہتی ہے کہ وہ مادی دنيا کے لیے رحمت ہو گا۔ اور قران اس بات کی گواہی ديتا ہے سورۃ الانبياء سورۃ نمبر 21 آيت 107:
ہم نے آپ کو پوری انسانيت کے لیے رحمت بنا کر بھيجا ہے ۔ [4]

پیغمبر صلی اللہ عليہ و سلم کے صحابہ کا تقدس ترمیم

زند او ستا کے زمياد ياشت میں درج ہے کہ:
اور اس کے دوست (صحابہ) سامنے آيئے نگے، استوت ايریٹا کے دوست، جو شيطان کو ہرانے والے، اچھی سوچ رکھنے والے، اچھا بولنے والے، اچھے اعمال والے اور اچھی قانون کی پابندی کرنے والے اور جن کی زبانيں باطل و جھوٹ کا ايک حرف بھی بولنے کے لیے کبھی بھی نہيں کھولی ۔[5][6]
يہاں بھی آپ صلی اللہ عليہ و سلم کا استوت ايریٹا کے نام سے ذکر کيا گيا ہے۔ يہاں پیغمبر صلی اللہ عليہ و سلم کے دوستوں کا ذکر مثل ہم نواوؤں کے کيا گيا ہيں جو باطل کے خلاف لڑے نگے۔ جو بہت نيک اور مقدس بندے ہو نگے جو اچھے اخلاق رکھتے ہو نگے اور ہميشہ سچ بولے نگے۔ يہ صحابہ کے لیے ايک واضح حوالہ ہے جو آپ صلی اللہ عليہ و سلم کے دوست ہيں ۔

دساتير ميں محّمد صلی اللہ عليہ و سلم کا ذکر ترمیم

دساتير ميں ذکر کیے گئے پيش گوئی کا خلاصہ اور لب لباب يہ ہے کہ زرتشتی لوگ اپنے مذہب کو ترک کر ديں نگے اور بدکار ہو جا ينگے تو (سرزمين) عرب ميں ايک شخص نمودار ہو گا، جن کے پیروکار فارس کو فتح کر لينگے اور جاہل فارسی لوگوں کو مغلوب کر دينگے۔ اپنے عبادت خانوں ميں وہ آگ کی پرتش کی بجائے کعبہ ابراہیم کی طرف منہ کر کے عبادت کر ينگے۔ جو سارے بتوں سے پاک کيا جائے گا۔ یہ (پیغمبرِعربی صلی اللہ عليہ و سلم کے صحابہ) ساری دنیا کے لیے رحمت ہو ں گے۔ يہ فارس، مدين، توس، بلخ، زرتشتی قوم کے مقدس مقامات اور آس پاس کے علاقوں کے آقا بنیں گے۔ ان کا پیغمبرايک بليغ انسان ہو گا جو معجزاتی باتيں کر يگا۔ يہ پيش گوئی آپ صلی اللہ عليہ و سلم کے سوا کسی دوسرے کی طرف اشارہ نہيں کرتی ۔

محّمد صلی اللہ عليہ و سلم آخری پیغمبر ہو نگے ترمیم

اس کا ذکر بنداحش کی کتاب ميں کيا گیا ہيں کہ سوی شنت آخری پيغمبر ہو گا ۔[7]
جس کا مطلب يہ ہے کہ محمّد صلی اللہ عليہ و سلم آخری پيغمبر ہو گا۔ قرآن، سورۃ احزاب ميں اس کی تصديق کرتی ہيں ۔
ترجمہ: محمّد تمھارے مردوں میں سے کسی کے والد نہیں ہیں بلکہ خدا کے پیغمبراور نبیوں (کی نبوت) کی مہر( یعنی اس کو ختم کر دینے والے) ہیں اور ‍ اللہ ہر چیز سے واقف ہے۔[8]

حوالہ جات ترمیم

  1. مذاہبِ عالم میں حضرت محمّد کا ذکر، مصنّف : ڈاکٹر ذاکر نائیک، صفحہ 79
  2. زند او ستا، فرور دين یاشت، سورۃ 28 آيت 129
  3. مشرق کی کتب مقدسہ، جلد 23، زند او ستا حصّہ دوم صفحہ 220
  4. القرآن، سورۃ الانبياء سورۃ نمبر 21 آيت 107
  5. مشرق کی کتب مقدسہ، جلد 23، زند او ستا حصہ دوم صفحہ 308
  6. زند او ستا، زمياد ياشت، سورۃ نمبر 16 آيت 95
  7. بنداحش، سورۃ نمبر 30، آيات 27-6
  8. القرآن، سورۃ نمبر 33 آيت 40