محمد یوسف امجد نوری (1932ء -2015)

قلندرِ اعظم حضور پُر نور السید ابو الحسن محمدیوسف امجد نوری قادری فاضلی المعروف بہ نور والے پاکستان کے شہر صادق آباد ضلع رحیم یار خان میں سلسلۂ قادریہ فاضلیہ کی مشہور علمی و روحانی شخصیت ہیں۔ آپ حضور قبلۂ عالم سلطان الحقیقت ،شمس العارفین،زبدۃ الکاملین، سراج السالکین حضرت سید محمد فضل شاہ قادری فاضلی کے مرید خاص اور خلیفہ اور آستانہ عالیہ قادریہ فاضلیہ نور والوں ڈیرہ پاک صادق آباد ضلع رحیم یار خان کے سجادہ نشین ہیں۔ آپ عقیدہ اہلِسنت والجماعت کے مایہ ناز عالم اور بے مثال خطیب تھے۔ آپ کا مزارپُر اسرارِ انوار آستانہ عالیہ قادریہ فاضلیہ نور والوں ڈیرہ پاک صادق آباد ضلع رحیم یار خان میں ہے۔

ولادت:

حضور پُر نور السید ابو الحسن محمدیوسف امجد نوری قادری فاضلی سید محمد ولی کے گھر1932ء میں منڈی بہاؤ الدین کے قصبہ بوسال شریف میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی دینی علوم بوسال شریف میں ہی حاصل کیے۔

علوم ظاہری:

بعد ازاں آپ نے تحصیل علم کے لیے بکھی شریف اور لاہور کا رخ کیا۔ یہاں آپ نے قرآنِ مجید ،تفسیر‘ فقہ‘ حدیث اور دوسرے علوم ظاہری میں مہارت حاصل کی۔ آپ کو اللہ تعالیٰ نے ظاہری خوبصورتی کے ساتھ ساتھ اپنے محبوب سیدالمرسلین و خاتم النبیین ﷺ کی ثنا خوانی کے لیے دلگیر آواز سے نوازا۔ آپ جب لہنِ داؤدی میں کلامِ الٰہیہ کی تلاوت کرتے تو سامعین پر سحر طاری ہو جاتا۔ آپ خطابت کے بھی سرخیل تھے آپ کے پرسوز بیان سے متاثر ہو کر سامعین عشقِ مصطفیٰﷺ کے رنگ میں رنگے جاتے۔ آپ سخن سناش خوش گو شاعر،انتہائی خوش نویس اور ماہر خطاط بھی تھے۔

علوم باطنی:

آپ کے اندر بچپن ہی سے عشقِ مصطفیٰ ﷺ کی تڑپ تھی۔ آپ اکتسابِ فیض کے لیے حضور قبلۂ عالم، سلطان الحقیقت ،شمس العارفین،زبدۃ الکاملین، سراج السالکین حضرت سید محمد فضل شاہ قادری فاضلی کے آستانہ اقدس پر حاضر ہوئے اور آپ کے دستِ اقدس پر بیعت کر کے علمِ طریقت کے لیے زانوئے تلمذ تہ کیا اور منازلِ تصوف کی راہ پر گامزن رہے۔ بعد ازاں سید محمد فضل شاہ قبلہ عالم نے اذنِ بیعت دے کر خرقہ خلافت سے نوازا۔

ابتدائی حالاتِ زندگی:

1960ء میں چند احباب کے اصرار پر صادق آباد تشریف لائے اور مستقل سکونت اختیار کی۔ پہلے نذد ریلوے پھاٹک ایک چھوٹی سی مسجد میں امامت کے فرائض انجام دینے لگے بعد ازاں موجودہ نور والوں کے ڈیرہ پر آ کر آباد ہوئے۔ آپ نے اصلاحِ احوال اور تبلیغِ دین کا آغاذ کیا اورآپ ہی نے صادق آباد میں جشنِ عیدِ میلادالنبیﷺ کی بنیاد رکھی۔

دینی خدمات:

آپ نے فروغِ عشقِ رسول ﷺ کے لیے عیدِ میلاد النبی ﷺ صادق آباد میں جلوس کی ابتدا کر کے امتِ محمدیہﷺکو ایک جھنڈے کے نیچے جمع کیا۔ اسسٹینٹ کمشنر،مجسٹریٹ، تحصیلدار اور مختلف مکاتبِ فکر کے علما اس جلوس میں شرکت کرتے۔ شہر میں پانچ گیٹ لگائے جاتے۔ پہلا گیٹ حضرت علی (كرَّم الله وجہہ) کے نام سے موسوم کیا جاتا وہاں شیعہ علما خطاب کرتے اور کوئی اختلافی بات نہ ہوتی، صادق پارک ریل بازار دوسرا گیٹ حضرت عمر (رضی الله عنہ)لگایاجاتا جہاں دیوبندی مسلک کے علما کا خطاب ہوتا، پاکستان چوک/فواراچوک پر تیسرا گیٹ حضرت عثمان (رضی الله عنہ)بنتا جہاں پر مولانا ادریس خطاب کرتے، میلاد چوک مین بازار میں حضرت ابو بکر (رضی الله عنہ)کے نام سے چوتھا گیٹ بنتا جہاں آپ خود تقریر کرتے اور باب محمدی ﷺ غلہ منڈی میں غلام نبی ہوٹل پر بنتا۔ جلوس یہاں سے ہوتا ہوا غلہ منڈی میں پہنچتا جہاں تین روز تک عیدِ میلاد النبی ﷺ کا پروگرام ہوتا جس میں ہر مکتب فکر کے علما حضورِ اکرم ﷺ کی سیرت مطہرہ بیان کرتے۔ بعد میں کچھ انتہاپرست علما نے اس یکجہتی کو ختم کر کے اپنے مفادات کی خاطر مسلمانوں کو فرقہ بندی میں تقسیم کر دیا۔ اس کے بعد آپ جشنِ عیدِ میلاد النبی ﷺ و عرس مبارک جملہ بزرگانِ دین کا اہتمام صرف نور والوں کے ڈیرہ پ رہی کرتے۔

سعادتِ عظیم:

حضرت السید ابو الحسن محمدیوسف امجد نوری قادری فاضلی کو عشقِ مصطفیٰﷺ کے صدقے مدینہ کی گلی کوچوں میں رہنے کا وہ شرف حاصل ہوا جس کی تمنا ہر عاشق کو ہوتی ہے۔ آپ مسلسل 48 سال گنبدِ خضریٰ کے سامنے مخصوص جگہ بیٹھ کرحضور کی خدمت میں نذرانۂ عقیدت پیش کرتے اور مسجدِنبوی ﷺ کے نظارے کرتے رہے۔ یہ سرورِ کونین ﷺ کے عشق کی ہی مہربانی تھی کہ سعودی حکومت نے بطورِ خاص اجازت دے دی کہ وہ جب اور جتنا عرصہ چاہیں حرمِ پاک مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں رہ سکتے ہیں۔ آپ ہر سال چھ ماہ بشمول رمضان المبارک مدینہ طیّبہ گزارتے اور عیدِ میلاد اور جشن آمدِرسولﷺ پاکستان میں کرتے۔

وصال:

حضرت السید ابو الحسن محمدیوسف امجد نوری قادری فاضلی نہایت انہماک سے جشن عیدِمیلادِالنبیﷺ و عرس مبارک جملہ بزرگانِ دین کا خصوصی انتظام و اہتمام فرماتے اور جملہ شرکاء کی خدمت اولین فرض سمجھتے۔ آپ کو عید میلادِالنبیﷺ و عرس مبارک جملہ بزرگانِ دین کی تقریبات کے دوران ہی آپ کو شدید نوعیت کا دل کا دورہ پڑا۔ ڈاکٹرحضرات نے سختی کے ساتھ نعت خوانی،تقریر اور چلنے پھرنے سے منع کرنے کیا مگر یہ عاشقِ رسولﷺ اپنے محبوبﷺ کی محفل سے کیسے دور رہ سکتا تھا دل کے دورہ کے باوجودمیلادِمصطفیٰﷺکی تقریبات جاری رکھیں اور مسلسل ثناخوانی کرتے رہے۔ آخری محفل میں خطاب کے دوران آپ کی طبیعت انتہائی ناساز ہو گئی۔ آپ کو شیخ زید ہسپتال رحیم یار خان لیجایا گیامگر 17 ربیع الاوّل 1436ھ (جنوری2015ء) بروز جمعۃالمبارک یہ عاشقِ رسولﷺ اس دیار فانی کو چھوڑکر واصل حق الحبیب ہو گئے۔ آپ کا مزارپُرانوار جامع مسجد نور کے احاطہ میں آستانہ عالیہ قادریہ فاضلیہ نور والوں ڈیرہ پاک صادق آباد ضلع رحیم یار خان پاکستان میں ہے۔

خلفاء و جانشین:

آپ کے خلفائے کرام میں قاضی ریاض قادری فاضلی، صوفی عبد الغفورقادری فاضلی،حافظ محمد یونس قادری فاضلی، شمس الدین قادری فاضلی،صابرمحی الدین قادری فاضلی، فضل محمود قادری فاضلی اور سیدمحمداظہرشاہ گیلانی قادری فاضلی قابلِ قد رہیں۔ حضرت السید ابو الحسن محمدیوسف امجد نوری قادری فاضلی نے سنتِ نبویﷺ کی جامع پیروی کرتے ہوئے اپنی زندگی میں ہی حضرت سیدمحمداظہرشاہ گیلانی قادری فاضلی کو خلافت دے کر جانشین مقرر کیا جس کا باقاعدہ اعلان انھوں نے اپنی زندگی کے آخری خطاب میں فرمایا اورنسل درنسل چلنے والے سلسلہ کو قطعی طور پر مسترد کرتے ہوئے اخلاص اور عشقِ رسولﷺ کے حامل شخص کو ہی اس مسند کے لیے چنا۔https://www.facebook.com/Muhammadyousaf.Noorwaly