محمڈن ایجوکیشن کانفرنس
اس مضمون میں کسی قابل تصدیق ماخذ کا حوالہ درج نہیں ہے۔ |
اس مضمون کی ویکائی کی ضرورت ہے تاکہ یہ ویکیپیڈیا کے اسلوب تحریر سے ہم آہنگ ہو سکے۔ براہ کرم اس مضمون کی ویکائی میں مدد کریں۔ |
سرسید احمد خان نے 27 دسمبر، 1886ء كو محمڈن ایجوكیشنل كانفرنس كی بنیاد ركھی اس كانفرنس كا بنیادی مقصد مسلمانوں كی تعلیمی ترقی كے لیے اقدامات كرنا تھا۔ اس كا پہلا اجلاس علی گڑھ میں ہوا۔ كانفرنس نے تعلیم كی اشاعت كے لیے مختلف مقامات پر جلسے كئے۔ ہر شہر اور قصبے میں اس كی ذیلی كمیٹیاں قائم كی گئیں۔ اس كانفرنس كی كوششوں سے مسلمانوں كے اندر تعلیمی جذبہ اور شوق پیدا ہوا۔ اس كانفرنس نے ملك كے ہر حصے میں اجلاس منعقد كئے اور مسلمانوں كو جدید تعلیم كی اہمیت سے روشناس كرایا۔ اس كانفرنس كے سربراہوں میں نواب محسن الملك، نواب وقار الملك، شبلی نعمانی اور مولانا الطاف حسین حالی جیسی ہستیاں شامل تھیں۔ محمڈن ایجوكیشنل كانفرنس كا سالانہ جلسہ مختلف شہروں میں ہوتا تھا۔ جہاں مقامی مسلمانوں سے مل كر تعلیمی ترقی كے اقدامات پر غور كیا جاتا تھا اور مسلمانوں كے تجارتی، تعلیمی، صنعتی اور زراعتی مسائل پر غور كیا جاتا تھا۔
آل انڈیا مسلم لیگ كا قیام بھی 1906ء میں محمڈن ایجوكیشنل كانفرنس كے سالانہ اجلاس كے موقع پرڈھاكہ كے مقام پر عمل میں آیا۔ محمڈن ایجوكیشنل كانفرنس كے سالانہ اجلاس كے موقع پر برصغیر كے مختلف صوبوں سے آئے ہوئے مسلم عمائدین نے ڈھاكہ كے نواب سلیم اللہ خاں كی دعوت پر ایك خصوصی اجلاس میں شركت كی۔ اجلاس میں فیصلہ كیا گیا كہ مسلمانوں كی سیاسی راہنمائی كے لیے ایك سیاسی جماعت تشكیل دی جائے۔ یاد رہے كہ سرسید نے مسلمانوں كو سیاست سے دور رہنے كا مشورہ دیا تھا۔ لیكن بیسویں صدی كے آغاز سے كچھ ایسے واقعات رونما ہونے شروع ہوئے كہ مسلمان ایك سیاسی پلیٹ فارم بنانے كی ضرورت محسوس كرنے لگے۔ ڈھاكہ اجلاس كی صدارت نواب وقار الملك نے كی۔ نواب محسن الملك; مولانامحمد علی جوہر٬ مولانا ظفر علی خاں٬ حكیم اجمل خاں٬ اور نواب سلیم اللہ خاں سمیت بہت سے اہم مسلم اكابرین اجلاس میں موجود تھے۔ مسلم لیگ كا پہلا صدر سر آغا خان كو چنا گیا۔ مركزی دفتر علی گڑھ میں قائم ہوا۔ تمام صوبوں میں شاخیں بنائی گئیں۔ برطانیہ میں لندن برانچ كا صدر سید امیر علی كو بنایا گیا۔