مدرسہ شمس العلوم بدایوں

مدرسہ شمس العلوم بدایوں اہلِ سنت و جماعت کی ایک تاریخی درسگاہ ہے۔
عبدالماجد قادری بدایونی کے والد نے 1317ھ میں جامع مسجد شمسی بدایوں میں مدرسہ شمسیہ کی بنیاد رکھی-علامہ محب احمد قادری اس کے پہلے صدر مدرس منتخب ہوئے۔ 11 صفر 1317ھ 22 جون 1899ء میں مدرسہ کا تاسیسی جلسہ ہوا جس میں شاہ عبدالقادر قادری بدایونی، حافظ بخاری سید شاہ عبد الصمد چشتی، اعلیٰ حضرت فاضل بریلوی، مولانا محدث سورتی نے شرکت فرمائی-

ابتداً چند برسوں تک اس مدرسہ نے نمایاں خدمات انجام دیں۔ بعد میں یہ گردشِ زمانہ کا شکار ہوا۔ مولانا عبد الماجد بدایونی نے میدانِ عمل میں قدم رکھنے کے بعد مدرسہ کی طرف توجہ مبذول کی اور از سر نو اس کی آبیاری فرمائی۔ شہر کے درمیان ایک وسیع زمین حاصل کر کے 3 ربیع الثانی 1335ھ 28 جنوری 1917ء کو ایک وسیع عمارت کی بنیاد رکھی اور مدرسہ کا نام مدرسہ شمسیہ سے بدل کر دار العلوم شمس العلوم تجویز کیا- چند سال میں ایک پر شکوہ عمارت کی تعمیر ہو گئی۔ عمارت کی تکمیل کے بعد یہ مدرسہ جامع مسجد شمسی سے منتقل ہو کر جدید عمارت میں قائم ہو گیا- مدرسہ کی عمارت کے قریب ہی شاندار دارالاقامہ تعمیر کیا گیا- ریاست حیدرآباد، رامپور اور بھوپال سے مدرسہ کے لیے امداد جاری ہوئی۔ مدرسہ کی تعلیم کا معیار بلند ہو گیا- درس نظامی کے علاوہ مولوی، عالم، فاضل اور منشی وغیرہ کے امتحانات میں بھی طلبہ شریک ہونے لگے۔

پروفیسر ایوب قادری لکھتے ہیں: ”جلد ہی مدرسہ شمس العلوم نے ملک کی دینی درسگاہوں میں ایک ممتاز مقام حاصل کر لیا۔ ملک کے مختلف حصوں اور علاقوں سے طلبہ تحصیل علم کے لیے آنے لگے-لائق اور محنتی علما بہ حیثیت مدرسین اور اساتذہ مدرسہ سے وابستہ ہو گئے۔ دستار بندی کے موقع پر نہایت شاندار جلسے منعقد ہوتے ان جلسوں میں تمام ہندوستان کے ممتاز اور مشہور علما شریک ہوتے“-[1]

حوالہ جات

ترمیم
  1. مجلہ بدایوں، کراچی، مئی 1996ء ص :48