مرتضی ساحل تسلیمی
مرتضی ساحل تسلیمی (1953ء-2020ء) کو مکتبہ الحسنات رامپور کے بانی عبدالحئ ملک صاحب نے عنفوان شباب سن 1978 میں رسالہ نور کا مدیر مقرر کیا اور ان کو بچوں کے لیے لکھنے کی ترغیب دی کچھ دنوں کے بعد مکتبہ الحسنات کے سارے رسالوں الحسنات، نور، بتول ، ھلال اور ہندی کا رسالہ ہادی کی ادارت بھی ان کو مل گئی مرتضی ساحل کی ادارت میں رسالہ نور ادب اطفال کا برصغیر ہندوستان پاکستان کا مقبول رسالہ بن گیا نور کا ریڈیو نورستان اور خطوط کا کالم ایک منفرد پہچان کی وجہ سے خاص وعام میں بہت دلچسپی سے مطالع کیا جاتا تھا۔ ان کا تخلیقی سفر بہت کامیاب رہا۔ انھوں نے بچوں کے لیے کہانیاں نظمیں ڈرامے مضامین مزاحیہ نظمیں خواتین کے لیے اصلاحی افسانے نظمیں اسلامی مضامین اور اداریے تحریر کیے۔ ان کی بچوں کے لیے پچاس سے اوپر کتابیں ہیں تقریباً پچیس کتابیں افسانے شاعری ناول اور اسلامی و اصلاحی مضامین پر مشتمل ہیں۔[1]
مرتضی ساحل تسلیمی | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
تاریخ پیدائش | 30 جون 1953 |
وفات | اگست 21، 2020 میٹرو اسپتال، دہلی |
(عمر 67 سال)
قومیت | بھارتی |
عملی زندگی | |
پیشہ | ناشر، مکتبہ الحسنات، جس کے تحت اردو رسالے الحسنات، نور، بتول ، ہلال اور ہندی کا رسالہ ہادی شائع ہوئے۔ مصنف |
دور فعالیت | 1978-2020 |
کارہائے نمایاں | آخری تعاقب (افسانے) |
درستی - ترمیم |
قلمی سفر کا آغاز
ترمیممرتضی ساحل تسلیمی محمد مرتضی کے طور پر سن 1972ء میں کلرک کی حیثیت سے ادارہ الحسنات سے وابستہ ہوئے۔ اس وقت محمود عالم ماہنامہ نور کے مدیر تھے اور ان سے پہلے مائل خیرآبادی ادارہ الحسنات کے رسالوں کے مدیر ہوا کرتے تھے۔ الحسنات کے مالک و مدیر مسئول مولانا ابو سلیم عبد الحئی کی نگاہوں کو محمد مرتضی کی سرگرمیوں میں ایک ادیب کی شخصیت نظر آئی۔ انھوں نے اس چھپی چنگاری کو شعلہ بنانے کا فیصلہ کر لیا اور محمد مرتضی کو کچھ لکھنے کی تلقین کی ۔ ان کی اس تحریک نے بہت جلد ہی محمد مرتضی کو مرتضی ساحل تسلیمی اور ایک کلرک کو ایک ادیب ( شاعر اور کہانی کار ) بنا دیا۔ [2]