مرہٹہ میسور جنگ اٹھارویں صدی عیسوی میں مملکت میسور اور مرہٹہ سلطنت کے درمیان میں پیش آئی۔ جنگ کا آغاز فروری 1785ء میں ہوا۔ دوسری اینگلو میسور جنگ (1780ء – 1784ء) کے بعد حاکم میسور ٹیپو سلطان نے مرہٹوں کے جارحانہ اقدامات کو بھانپ لیا تھا۔ میسور کے ساتھ سابقہ معرکوں میں نظام حیدرآباد اور مرہٹے دونوں نے اپنے بہت سے علاقے کھو دیے تھے، چنانچہ انھیں واپس حاصل کرنے لیے اس وقت مرہٹوں نے نظام حیدرآباد سے فوجی اتحاد کر لیا تھا۔

ان دونوں سلطنتوں کو جو خطے درکار تھے ان کی واپسی آسان نہیں تھی کیونکہ سلطنت میسور نے ان کے دفاع کا مضبوط بندوبست کر رکھا تھا۔ چنانچہ مرہٹوں نے برطانوی ایسٹ انڈیا کمپنی سے مدد طلب کی لیکن نئے گورنر جنرل ہند لارڈ چارلس کارن والس کی نافذ کردہ غیر جانبدارانہ پالیسی نے اس تنازع میں کمپنی بہادر کی شرکت کو ناممکن بنا دیا تھا۔ اس مرہٹہ میسور جنگ کے آخری معرکے میں مرہٹوں نے سخت ہزیمت اٹھائی اور نتیجتاً جنگ کا اختتام ہوا۔ یہ آخری اور فیصلہ کن معرکہ جنوری 1787ء میں محاصرہ بہادر بندہ کے دوران میں پیش آیا۔ اس شکست کے بعد فتحمند مملکت میسور کو معاہدہ امن کی دعوت دی گئی جسے ٹیپو سلطان نے قبول کر لیا اور یوں اپریل 1787ء کو معاہدہ گجیندر گڑھ وجود میں آیا اور فریقین نے اس پر اپنے دستخط ثبت کیے۔[1][2]

بعد از جنگ معاہدہ

ترمیم

اپریل 1787ء کو معاہدہ گجیندر گڑھ کی تکمیل پر مرہٹہ میسور جنگ کا اختتام ہوا۔ اس معاہدہ کی رو سے ٹیپو سلطان میسور کو اڑتالیس لاکھ روپئے دینے کا پابند کیا گیا، یہ مرہٹوں کے جنگی اخراجات تھے۔ نیز معاہدہ کی رو سے سالانہ بارہ لاکھ روپے اور حیدر علی کے عہد میں جو علاقے فتح کیے گئے تھے انھیں واپس کرنا تھا۔[1][2] نیز ٹیپو نے مرہٹوں کا قرض بھی چکا دیا جو چار سال کے نذرانے کے طور پر باقی تھا۔[3]

حوالہ جات

ترمیم
  1. ^ ا ب https://books.google.com.bd/books?id=hkbJ6xA1_jEC&pg=PA105&redir_esc=y#v=onepage&q&f=false
  2. ^ ا ب M.S. Naravane (2014)۔ Battles of the Honorourable East India Company۔ A.P.H. Publishing Corporation۔ صفحہ: 175۔ ISBN 9788131300343 
  3. Sailendra Nath Sen۔ "Anglo-Maratha Relations, 1785-96, Volume 2"۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 19 مئی 2018