مسجد جعرانہ مکّۂ مکرّمہ زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ تَعْظِیْماً سے جانِبِ طائف تقریباً 26 کلومیٹر پر واقِع ہے ۔ آپ بھی یہاں سے عُمرے کا اِحرام باندھیے کہ فتحِ مکہ کے بعد طائف شریف فتح کر کے واپَسی پر ہمارے پیارے آقا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے یہاں سے عُمرے کا اِحرام زیبِ تن فرمایا تھا ۔ یوسف بن ماہک علیہ رحمۃُ اللّٰہ الخالق فرماتے ہیں : مقامِ جِعِرّانہ سے 300انبیائے کرام عَلَيْهِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام نے عُمرے کا احرام باندھا ہے ، سرکارِ نامدار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے جِعِرّانہ پر اپنا عصا مبارک گاڑا جس سے پانی کا چشمہ اُبلا جو نہایت ٹھنڈا اور میٹھا تھا۔[1]

مشہور ہے اُس جگہ پر کُنواں ہے۔سیِّدُنا ابنِ عبّاس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَافرماتے ہیں :حُضُورِ اکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے طائف سے واپَسی پر یہاں قِیام کیا اوریَہیں مالِ غنیمت بھی تقسیم فرمایا ۔ آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے 28شوالُ المکرم کو یہاں سے عُمرے کا احرام باندھا تھا۔ پاکستان سمیت دنیا بھر سے آنے والے حجاج اور معتمرین ایک مرتبہ مکّہ کی حدود میں داخل ہو کر عمرہ کرنے کے بعد اگر دوبارہ عمرہ کرنا چاہیں تو ان کے پاس احرام باندھنے اور عمرے کی تازہ نیت کرنے کے دو آسان اختیار ہوتے ہیں - یا تو وہ مسجد الحرام سے مجض بارہ کلومیٹر کے فاصلے پر موجود مسجد عائشہ یعنی تنعیم کے مقام تک چلے جائیں یا پھر مکّہ - طائف ہائی وے پر چوبیس کلومیٹر کے فاصلے پر واقع اس مسجد یعنی مسجد جعرانہ تک چلے جائیں اور وہاں سے احرام باندھ لیں کیوں مکّہ میں مقیم لوگوں پر واجب ہے کہ وہ تازہ احرام کی نیت کے لیے حدود حرم سے باہر نکلیں اور پھر نئے عمرہ کے احرام کی نیت کریں -

عمومًا لوگ مسجد عائشہ سے احرام باندھ لیتے ہیں جہاں حجاج کا پہنچنا نسبتا آسان ہوتا ہے اور شرعا اس میں کوئی عار بھی نہیں ہے لیکن اس کی وجہ سے لوگ جعرانہ والی حدود حرم کی زیارت سے محروم رہتے ہیں -

مسجد جعرانہ کیونکہ ایک جانب حدود حرم کی مستند حدود ہے اور دوسری جانب اس مقام سے ایک مرتبہ پیارے نبی و آقا سیدنا محمّد صلی الله علیہ وسلم نے بھی احرام زیب تن کیا تھا جس کی وجہ سے اس کی اہمیت دو چند ہو گئی ہے - یہاں ایک جعرانہ نام کا کنواں بھی جس کے لیے مرقوم ہے کہ غالبا رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے اس کے پانی سے غسل بھی کیا تھا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جعرانہ سے رات کے وقت عمرے کا احرام باندھ کر نکلے اور رات ہی کو مکہ میں داخل ہوئے اپنا عمرہ پورا کیا پھر اسی وقت مکہ سے واپس چل پڑے اور صبح تک جعرانہ میں پہنچے[2] اسی وجہ سے اس مقام سے مکّہ کے مقیم جب احرام باندھتے ہیں تو اسے بڑا عمرہ اور مسجد عائشہ سے احرام باندھہ کر کرنے والے عمرے کو چھوٹا عمرہ کہتے ہیں - یہ دونوں اصطلاحات صرف سمجھنے کے لیے استعمال ہوتی ہیں حالانکہ شرعا ان دونوں مقامات سے احرام باندھنے میں کسی کو کسی پر کوئی خاص فضیلت نہیں -

حوالہ جات ترمیم

  1. بلد الامین ص 221 ، اخبار مکہ ، جزء 5ص62، 69
  2. جامع ترمذی:جلد اول:حدیث نمبر 926