مسجد نبوی کے ستونوں سے مراد سلطان عبد المجید عثمانی کے دور میں مسجد نبوی کے قبلے کی جانب بنائے جانے والے ستون ہیں، ان ستونوں کو انہی جگہوں میں پر بنایا گیا جہاں عہد نبوی کے کھجور کے درختوں والے ستون تھے، تو اس لیے جب ان ستونوں کو کوئی نام دیا جاتا ہے تو مطلب یہ ہوتا ہے کہ یہاں عہد نبوی کا کھجور کے درخت سے بنا وہی ستون تھا۔ مسجد نبوی میں کل آٹھ ستون ہیں جن کا تاریخ میں خصوصی طور پر ذکر ملتا ہے اور ان میں سے ہر ایک ستون کی عہد نبوی میں ایک خاص کہانی ملتی ہے۔[1]

خوشبو لگا ہوا ستون

ترمیم

اس ستون کے پاس سلمہ بن اکوع نماز اہتمام کے ساتھ ادا کرتے اور جب ان سے ان کے عمل کے متعلق پوچھا گیا تو انھوں نے کہا: میں نے نبی ﷺ کو یہاں اہتمام کے نماز ادا کرتے ہوئے دیکھا ہے۔[2]

سیدہ عائشہ کا ستون

ترمیم

یہ منبر سے تیسرا اور قبر مبارک سے بھی تیسرا ستون ہے، اس مہاجرین کا ستون بھی کہتے ہیں؛ کیونکہ مہاجرین اس کے قریب ہی جمع ہوا کرتے تھے۔

ستون توبہ

ترمیم

یہ منبر کی جانب سے چوتھا، قبر کی طرف سے دوسرا اور قبلے کی جانب سے تیسرا ستون ہے، اس ابو لبابہ کا ستون بھی کہتے ہیں؛ کیونکہ انھوں نے ایک غلطی کی پاداش میں اپنے آپ کو اس ستون سے باندھ لیا تھا۔

ستون چار پائی

ترمیم

یہ ستون توبہ سے مشرقی جانب ہے، یہاں آپ ﷺ اعتکاف کے لیے اپنی کھجور کی ٹہنیوں سے بنی چارپائی رکھتے تھے، اس لیے اس کو چارپائی کا ستون کہتے ہیں۔

ستون چوکیدار

ترمیم

اس ستون کے پاس آپ ﷺ کے لیے پہرے کی ذمہ داری نبھانے والے صحابہ کرام رات گزارتے تھے اور یہ ستون آپ ﷺ کے حجرے کے سامنے تھا۔

ستون وفود

ترمیم

یہ ستون شمال کی جانب سے ستون چوکیدار کے پیچھے واقع ہے، نبی ﷺ عرب وفود کی آمد پر اسی ستون کے پاس بیٹھتے تھے۔

ستون قبر

ترمیم

اس ستون کو مقام جبریل بھی کہتے ہیں۔

ستون تہجد

ترمیم

یہ ستون شمال کی جانب سے رسول اللہ ﷺ کی صاحبزادی فاطمہ رضی اللہ عنہا کے گھر کے پیچھے واقع ہے۔

حوالہ جات

ترمیم
  1. فصول من تاريخ المدينة المنورة، تأليف: علي حافظ، ص69-71، ط3، شركة المدينة المنورة للطباعة والنشر.
  2. صحيح البخاري، رقم: 502.