طفلان مسلم
طِفْلان مُسْلِمْ حضرت مسلم بن عقیل کے دو فرزند محمد اور ابراہیم کو کہا جاتا ہے جو واقعہ کربلا میں امام حسین (ع) کی شہادت کے بعد کوفہ میں اسیر ہوئے۔ کچھ مدت جیل میں رہنے کے بعد جیل سے فرار ہونے میں کامیاب ہوئے لیکن عبیداللہ بن زیاد کے کسی کارندے کے ہاتھوں بے دردی سے شہید ہوئے۔ تاریخی منابع میں ان دو بھائیوں کے بارے میں واقع کربلا سے پہلے کوئی معلومات ثبت نہیں ہیں بلکہ صرف واقعہ کربلا کے بعد ان کی اسیری اور شہادت کی طرف تاریخ میں اشارہ ہوا ہے۔[1]
نام | محمد بن مسلم بن عقیل و ابراہیم بن مسلم بن عقیل |
---|---|
وفات/شہادت | واقعہ عاشورا کے بعد 61ھ |
مدفن | کربلا سے چار فرسخ کے فاصلے پر مُسَیِّب نامی شہر میں |
کارنامے | واقعہ کربلا امام حسین کی تحریک میں شامل تھے اور اپنے بابا کی شہادت کے بعد اسیر اور بعد میں شہید ہوئے |
ان دو بچوں کی اسارت اور شہادت کے واقعے کے بارے میں تاریخ نگاروں کے درمیان اختلاف پایا جاتا ہے یہاں تک کہ بعض منابع میں انھیں جعفر طیار یا عبداللہ بن جعفر کے فرزند بتایا گیا ہے۔
واقعے کی تفصیل
ترمیمامام حسین (ع) کی شہادت کے بعد مسلم بن عقیل جسے امام حسین (ع) نے اپنا سفیر بنا کر کوفہ بھیجا تھا لیکن کوفہ والوں کی بے وفائی کی وجہ سے آپ کوفہ میں ابن زیاد کے ہاتھوں نہایت بے دردی کے ساتھ شہید ہوئے، کے دو فرزند محمد و ابراہیم بھی اسیر ہوئے اور عبیداللہ بن زیاد کے حکم پر انھیں کوفہ میں کسی جیل میں بند کیا گیا۔ بتایا جاتا ہے کہ یہ دو نوجوان دو سال تک کوفہ میں اسیر رہے اس کے بعد مشکور نامی زندان بان جو اہل بیت کا دوستدار تھا کی مدد سے رات کو زندان سے فرار ہو گئے۔
یہ دو بچے دو دن تک ایک بوڑھی عورت کے ہاں مہمان رہے جو اہل بیت کے محبین میں سے تھی جس کا شوہر ابن زیاد کی فوج میں کام کرتا تھا۔ رات کو جب اس کا شوہر گھر آیا تو ان دو بچوں کی موجودگی کا علم ہوا یوں اس بدبخت نے انھیں صبح سویرے نہر فرات کے کنارے لے جا کر شہید کر دیا۔ ان کے لاشوں کو نہر فرات میں پھینک دیا جبکہ ان کا سر کاٹ کر ابن زیاد کے ہاں لے گیا چونکہ اس نے ان دو بچوں کو گرفتار کرنے والے کے لیے انعام کا وعدہ دیا ہوا تھا۔[2][3]
شکوک و شبہات
ترمیماس واقعے کی تفصیل کو تاریخی کتابوں جیسے تاریخ طبری، امالی صدوق اور مقتل الحسین خوارزمی میں مختلف طریقوں سے بیان کیا گیا ہے۔ شیخ صدوق انھیں مسلم بن عقیل کے اولاد مانتے ہیں۔[4]، خوارزمی انھیں جعفر طیار، جبکہ [5] طبری اور بلاذری انھیں عبداللہ بن جعفر کے فرزند قرار دیتے ہیں۔[6] ابن سعد بھی انھیں عبد اللہ بن جعفر کے فرزند قرار دیتے ہیں اور عبد اللہ بن قطبہ کو ان کا قاتل قرار دیتے ہیں۔[7]
محدث قمی، شیخ صدوق کی بات نقل کرنے کے بعد کہتے ہیں:
- "ان دو نوجوانوں کا مذکورہ طریقے سے شہادت کے درجے پر فائز ہونا میرے نزدیک بعید ہے، لیکن میں شیخ صدوق کی نقل پر اعتماد کرتے ہوئے اس کو ذکر کر رہا ہوں۔"[8]
روضہ
ترمیمنہر فرات کے کنارے کربلا سے چار فرسخ کے فاصلے پر مُسَیِّب نامی شہر واقع ہے۔ اس شہر میں ایک ضریح ہے جس کے متعلق مشہور ہے کہ یہ حضرت مسلم بن عقیل کے دو فرزند محمد و ابراہیم کی قبریں ہیں۔[9]
ٹی وی سیریل
ترمیممسلم بن عقیل کے ان دو بچوں کی زندگی پر ایران ٹی وی پر کئی ایک سیریل اب تک منتشر ہوئے ہیں۔ ان میں سے آخری بار سنہ 1387 ش (سنہ 2008ء) محرم الحرام کے ایام میں ایران ٹی وی نے چینل نمر 2 پر یہ سیریل ریلیز ہوا۔ طفلان مسلم کا یہ سیریل جس کے ہدایت کار سید مجتبی یاسینی تھے 35 منٹ کی 12 قسطوں پر مشتمل تھا اور چینل 2 کے بچوں اور نوجوانوں کے شعبے نے اسے نشر کیا۔ [10]
طفلان مسلم کا تعزیہ
ترمیمتفصیلی مضمون: تعزیہ طفلان مسلم
طفلان مسلم (ع) کا تعزیہ (ٹیبلو نمائش) ہر سال محرم الحرام کے پہلے عشرے میں پیش کیا جاتی ہے۔ عام طور پر محرم کی تیسری تاریخ کو ان دو بچوں کا تعزیہ پیش کیا جاتا ہے جس میں حضرت مسلم بن عقیل کے دو بیٹوں کے حالات زندگی اور واقعہ کربلا میں ان کے کارنامے اور ان کی شہادت کے واقعہ کو بیان کر کے ان پر ڈھائے جانے والی مصیبتوں کا ذکر کیا جاتا ہے۔
حوالہ جات
ترمیم- ↑ صدوق، امالی، ص76 به بعد؛ خوارزمی، مقتل الحسین، ج2، ص56-58؛ طبری، تاریخ، ج5، ص393.
- ↑ مجلسی، بحار الانوار، ج45، ص100؛ صدوق، امالی، ص76 به بعد
- ↑ خوارزمی، مقتل الحسین، ج2، ص54؛ قمی، نفس المہموم، ص143-147.
- ↑ صدوق، امالی، ص83
- ↑ خوارزمی، مقتل الحسین، ج2، ص56-58.
- ↑ طبری، تاریخ، ج5، ص393؛ بلاذری، انساب الاشراف، ج3، ص226
- ↑ ابن سعد، طبقات کبری، ج1، ص478
- ↑ قمی، نفس المہموم، ص147
- ↑ کمونہ، آرامگاہہای خاندان پاک پیامبر(ص)،ص302
- ↑ "نگاہی بہ مجموعہ تلویزیونی «طفلان مسلم»"۔ 2014-03-01 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2019-09-13
مآخذ
ترمیم- مجلسی، محمد باقر، بحار الانوار، مؤسسہ الوفا، بیروت، 1403 ق،
- کمونہ، سید عبد الرزاق، آرامگاہہای خاندان پاک پیامبر (ص)،
- صدوق، الامالی، مؤسسہ الاعلمی للمطبوعات، 1400ق.
- قمی، عباس، نفس المہموم فی مصیبۃ سیدنا الحسین المظلوم و یلیہ نفثۃ المصدور فیما یتجدد بہ حزن العاشور، المکتبۃ الحیدریۃ، نجف، 1421 ق.
- طبری، محمد بن جریر، تاریخ الأمم و الملوک، تحقیق: محمد أبو الفضل ابراہیم، دار التراث، بیروت، 1387ق/1967ء
- خوارزمی، موفق بن احمد، مقتل الحسین علیہ السلام، انوار الہدی، قم، 1423 ق.
- بلاذری، احمد بن یحیی، جمل من انساب الأشراف، تحقیق: سہیل زکار و ریاض زرکلی، بیروت، دار الفکر، ط الأولی، 1417/1996.
- ابن سعد، الطبقات الکبری، تحقیق: محمد عبد القادر عطا، دار الکتب العلمیۃ، بیروت، 1410ق/1990ء