مصحف عائشہ، اہل سنت والجماعت کا خیال ہے کہ عائشہ بنت ابی بکر کا الگ مصحف (قرآن) تھا،[1] جو عام قرآن سے ایک دو جگہ زیادتی پر مشتمل تھا۔ چنانچہ جلال الدین سیوطی کے مطابق مصحف عائشہ میں سورۂ الاحزاب منسوخ آیت 56 بھی شامل تھی، سیوطی اس زائد منسوخ آیت کو بیان کرتے ہیں:[2] «وعلى الذين يصلّون الصفوف الاُولى» ترجمہ: اور ان لوگوں پر جو پہلی صفوں میں نماز پڑھتے ہیں۔ اسی طرح ابو داؤد سورہ بقرہ کی آیت 238 میں ایک اور زیادتی کا ذکر کرتے ہیں،[3] کہتے ہیں: «مصحف عائشہ میں لکھا ہوا تھا: حَافِظُوا عَلَى الصَّلَوَاتِ وَالصَّلاةِ الْوُسْطَى وَصَلاةِ الْعَصْرِ» ترجمہ: نمازوں کی خصوصا بیچ والی نماز کی اور عصر کی نماز کی پابندی کرو۔ مصحف عائشہ میں اول الذکر سیوطی کی بیان کردہ پوری آیت منسوخ اور ثانی الذکر میں صلاۃ العصر لفظ منسوخ ہے۔ محدثین ان آیات سے متعلق یہی کہا ہے کہ یہ منسوخ ہیں۔ روایات میں آتا ہے کہ مصحف عائشہ کے کچھ حصہ کو بکری نے کھا لیا تھا اس طرح ضائع ہو گیا، لیکن یہ روایت ضعیف ہے، محدثین کے نزدیک صحیح نہیں ہے۔[4]

حوالہ جات

ترمیم