مصوتہ
مصوتہ، مصوت (جمع مصوتات، مصوتے یا اصوات علت) ایسی آوازیں ہیں جن میں ہوا کو دہنی گزرگاہ (Vocal Tract) سے گزرتے ہوئے کسی رکاوٹ کا سامنا نہیں ہوتا۔ قابل فہم انسانی آوازوں کو دو بنیادی اقسام میں تقسیم کیا جاتا ہے جنہیں اُردو میں مصوتے (Vowels) اور مصمتے (Consonants) کہا جاتا ہے۔ بلندی (loudness) اور طوالت (Length) کی بنیاد پر یہ مختلف قسم کے ہوتے ہیں۔ مصوتے عام طور پر مسموع (Voiced) ہوتے ہیں اور بنیادی طور پر لہجے کے اتار چڑھاؤ (تان (Tone) سُر لہر (Intonation) زور یا بل (Stress) کی تبدیلی) میں ملوث ہوتے ہیں۔[1]

IPA: Vowels | ||||||||||||||||||||||||||||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|
| ||||||||||||||||||||||||||||||||
Legend: unrounded • rounded |
تعریف
ترمیممختلف ماہرین لسانیات نے مصوتوں کی تعریف یوں بیان کی ہے۔
• صوتیاتی تعریف کے مطابق ایسی آوازیں جن کی ادائیگی میں مخرج اصل (حلق) سے نکلی ہوا کی راہ میں کوئی عضو حائل نہ ہو۔[2]
• ان آوازوں کو ادا کرتے وقت منہ کے اندر ہوا کے گزرنے کا راستہ نسبتاً کھلا چھوڑ دیا جاتا ہے اور ساتھ ساتھ زبان اور ہونٹوں کی حرکات سے منہ کے اندرونی حصے میں تبدیلی لائی جاتی ہے۔ لہٰذا مصوتوں کی وجہ بندی بھی تین خصوصیات کی بنیاد پر کی جاتی ہے۔ 1۔ ہونٹوں کی حالت 2۔ زبان کی حالت 3۔ زبان کا وہ حصہ جو مخرج سے جا کر لگے۔
• ان کی ادائیگی کے وقت زبان مختلف حالتوں میں ہوتی ہے اور ہونٹ مختلف حالتیں اختیار کرتے ہیں لیکن سانس کو کسی بھی مقام پر رکاوٹ کا سامنا نہیں کرنا پڑتا ان آوازوں کو "مصوتے" یا "اصواتِ علت" کہا جاتا ہے۔[3]
اصطلاح
ترمیمقابل فہم انسانی آوازوں کو دو بنیادی اقسام میں تقسیم کیا جاتا ہے جنہیں انگریزی میں Vowels اور Consonants کہا جاتا ہے۔ اُردو میں انھیں "حروف صحیح " اور "حروف علت" کہا جاتا تھا ۔ مگر اصوات کا فہم آنے کے ساتھ یہ آوازیں "اصواتِ صحیحہ" اور "اصواتِ علت" کہلائی جانے لگی بیشتر اردو لسانیات کے ماہرین نے ان کے لیے "مصوتے اور مصمتے" کی اصطلاحات استعمال کی ہیں۔ جس پر کم و بیش تمام ماہرین لسانیات نے اتفاق کیا ہے۔ جبکہ چند ماہرِ لسانیات نے اردو کے آریائی زبان ہونے کے ناتے سنسکرت سے ماخوذ اصطلاحات "سُر" Vowels کے لیے اور "اسُر" Consonants کے لیے استعمال کرنے پر زور دیا ہے۔ تقریباً تمام ماہرین لسانیات نے ان آوازوں کے لیے "مصوتے"کی اصطلاح ہی استعمال کی ہے اور بعض نے"مصوتے"کے ساتھ ساتھ اصواتِ علت کی اصطلاح بھی استعمال کی ہے۔ایک عام مغالطہ"حروف علت" کے حوالے سے بھی پایا جاتا ہے مگر وہ ایک غلط العام تصور ہے کیونکہ حروف ان علامتوں ان کہا جاتا ہے جو ان اصوات کی نمائندگی کے لیے استعمال ہوتی ہیں کہ نا کہ ان آوازوں کو۔ انھیں "مصوتے" کے علاوہ "اصواتِ علت" کہنا درست ہو گا لیکن "حروف علت" ان علامتوں کو تو کہا جا ئے گا جو ان کی نمائندگی کرتی ہیں کہ مگر ان آوازوں کو ہر گز نہیں۔ مثلاً "ا"، "و"، "ی"، "ے" وغیرہ اردو کے حروف علت ضرور ہیں مگر اردو میں مصوتات کی تعداد کہیں زیادہ ہے۔ واضح رہے کہ انگریزی میں مصوتہ (Vowel Sound) اور "حروف علت" (Vowel Letter) دونوں کے لیے لفظ واول (Vowel) کا استعمال کیا جاتا ہے جس کی وجہ سے کئی لوگ ابہام کا شکار ہیں۔[4]
ادائیگی
ترمیممصوتے دنیا کی تمام زبانوں میں پائے جاتے ہیں ان کے بغیر زبان اور اس کے الفاظ کی ساخت اور ادائیگی ناممکن ہے۔ مصوتوں کی ادائیگی میں سانس کے علاوہ تین بنیادی عوامل کارفرما ہوتے ہیں۔
1۔ زبان کا حصہ
2۔ زبان کی حرکت
3۔ ہونٹوں کی حالت
بنیادی یہ تین ہیں مگر باریکی میں جایا جائے تو کئی اور عوامل بھی ہیں۔
زبان کا حصہ
ترمیممصوتوں کی ادائیگی میں زبان کو بنیادی طور پر تین حصوں میں تقسیم کیا جاتا ہے۔ 1۔ زبان کی نوک یا اگلے حصے سے ادا ہونے والے اگلے یا پیش مصوتے (Front Vowels) 2۔ زبان کے درمیانی حصے سے ادا ہونے والے درمیانی یا مخلوط مصوتے (Central Vowels) 3۔ زبان کے پچھلے حصے یا جڑ سے ادا ہونے والے پچھلے یا پسیں مصوتے (Back Vowels) ان کے علاوہ زبان کو مزید ذیلی تقسیم بھی کیا جاتا ہے۔ انٹرنینشل فونیٹک ایسوسی ایشن پیش اور پسیں مصوتے کی بجائے بند (Close) اور کھلے (Open) کی اصطلاح استعمال کرتی ہے۔
زبان کی حرکات/اونچائی/بلندی
ترمیمزبان کے حصے کے بعد یہ دیکھا جاتا ہے کہ زبان کس قدر بلندی تک اٹھتی ہے۔ مصوتوں کی ادائیگی میں زبان (منہ کے اوپری حصے) تالو کی طرف اٹھتی ضرور ہے مگر تالو سے ٹکراتی ہرگز نہیں کیوں کہ اگر تالو سے ٹکرا جائے تو جو آواز پیدا ہوگی وہ مصوتہ نہیں بلکہ مصمتہ ہوگی اس لیے مصوتوں کی ادائیگی میں زبان جتنی بھی اوپر اٹھے، تالو سے نسبتاً نیچے ہی رہتی ہے۔
زبان کا کوئی حصہ (اگلا، درمیانی پچھلا وغیرہ) اگر تھوڑا سا اوپر اٹھتا ہے تو اس صورت میں پیدا ہونے والے مصوتے کو نچلا یا تنزیلی (Low) مصوتہ کہا جائے گا۔ زبان کا کوئی حصہ (اگلا، درمیانی، پچھلا وغیرہ) اگر درمیانی اونچائی تک اوپر اٹھتا ہے تو اس صورت میں پیدا ہونے والے مصوتے کو وسطی (Mid) مصوتہ کہا جائے گا۔ زبان کا کوئی حصہ (اگلا، درمیانی، پچھلا وغیرہ) اگر اپنی پوری ممکنہ بلندی تک اٹھایا جائے (بغیر کسی عضو سے ٹکرائے) تو ایسی صورت میں پیدا ہونے والے مصوتہ کو اونچا یا بالائی (High) مصوتہ کہا جائے گا۔
انٹرنیشنل فونیٹک ایسوسی ایشن نے مصوتوں کی اونچائی کے سات درجے مقرر کیے ہیں۔ بند مصوتہ (بالائی) -close (a.k.a. high): i y ɨ ʉ ɯ u
قریب بند مصوتہ (نچلا بالائی) - near-close (a.k.a. near-high): ɪ ʏ ʊ
بند وسطی مصوتہ (بالائی وسطی) -close-mid (a.k.a. high-mid): e ø ɘ ɵ ɤ o
وسطی مصوتہ (حقیقی وسطی) - mid: (the reduced vowel [ə])
وسطی کھلا مصوتہ (نچلا وسطی) - open-mid (a.k.a. low-mid): ɛ œ ɜ ɞ ʌ ɔ
قریب کھلا مصوتہ (بالائی نچلا) - near-open (a.k.a. near-low): æ (plus the reduced vowel [ɐ])
کھلا مصوتہ (نچلا) - open (a.k.a. low): a ɶ ɑ ɒ
مثلاً اگر زبان کی نوک تھوڑا سا اوپر اٹھتی وہ تو اس صورت میں پیدا ہونے والے مصوتہ کو نچلا اگلا مصوتہ (Low Front Vowel) کہا جائے گا اور اگر زبان کی نوک درمیانی اونچائی تک اوپر اُٹھے تو ایسی صورت میں پیدا ہونے والے مصوتے کو درمیانی اگلا مصوتہ (Mid Front Vowel) کہیں گے اور اگر زبان تالو سے (بغیر ٹکرائے) کچھ نیچے تک یعنی اپنی پوری ممکنہ بلندی تک اٹھا لی جائے تو ایسی صورت میں جو مصوتہ ادا ہو گا اسے اونچا اگلا مصوتہ (High Front Vowel) کہیں گے۔ انہی اصولوں اور خصوصیات کی روشنی میں درمیانے (Mid Vowels) اور پچھلے مصوتوں (Back Vowels) کی درجہ بندی بھی کئی گئی ہے۔
ہونٹوں کی حالت
ترمیمبعض مصوتوں کو ادا کرتے وقت ہونٹ گول ہیں جب کہ بعض میں ہونٹ بالکل سیدھے رہتے ہیں۔ وہ مصوتے جن کی ادائیگی میں ہونٹ گول ہوجاتے ہیں انھیں مدور مصوتے (Rounded Vowels) کہا جاتا ہے جبکہ جن کی ادائیگی میں ہونٹ سیدھے رہتے ہیں انھیں غیر مدور مصوتے (Unrounded Vowels) کہا جاتا ہے۔ [5]
انفی مصوتے
ترمیمانفی مصوتے (Nasal Vowels) یا نکی مصوتے ایسے مصوتے ہیں جن کی ادائیگی میں ناک کا بھی استعمال کیا جائے یعنی ادائیگی کے وقت ناک کے ذریعے بھی ہوا خارج کی جائے۔ تمام مصوتے انفی ہو سکتے ہیں۔ جیسا کہ آ /ɑ/ انفی صورت آں/ɑ̃/ ہے۔ یہ اُردو اور فرانسیسی سمیت کئی زبانوں میں موجود ہیں۔
طوالت
ترمیمطوالت (vowel length) کا مطلب مصوتے کا دورانیہ ہے یہ مختصر، درمیانہ، طویل اور بہت طویل ہو سکتا ہے۔ جیسے اردو میں سُن اور سُون۔ لیکن طوالت مختلف زبانوں کے مصوتوں میں مختلف درجوں کی ہوتی ہے۔
دوہرے مصوتے اور تہرے مصوتے
ترمیمعام مصوتوں کو خالص مصوتہ (Pure vowel) یا مونوفتھونگ (Monophthong) ہیں جن کا آغاز اور اختتام فکس ہوتا ہے۔ اگر دو مصوتوں ایک ساتھ اکٹھے استعمال ہوں تو وہ ڈِفتھونگ (diphthong) ہیں اسی طرح اگر تین مصوتے اکٹھے آئیں تو ٹرفتھونگ (triphthong) ہیں۔
اردو مصوتات
ترمیماردو میں مصوتات کو لے کر مختلف تحقیقات موجود ہیں۔ کرلپ کی ایک تحقیق کے مطابق اردو میں 17 مصوتات موجود ہیں۔ [6] جس میں درج ذیل مصوتات کو درج کیا گیا ہے۔
ɪ - دِن
i - دِین
ə - کَل، جَل
æ - بَیل
e - کھیل
ʊ - سُن،
u - سُونا
o - سونا
ɔ - کَون،
ɑ - کان،
ɛ - شہر، لہر
ĩ - وہِیں کہِیں،
ẽ - جائیں، رہیں
æ̃ - ہَیں،
ũ - ہُوں،
õ - گاؤں،
ɑ̃ - کہاں
اردو میں طویل مصوتات کو "ا"، "آ"، "و"، "ی"، "ے" حروف علت سے ظاہر کیا جاتا ہے اور مختصر مصوتات کو زیر زبر پیش وغیرہ سے ظاہر کیا جاتا ہے جو عام طور پر لکھنے میں زیادہ مستعمل نہیں ہے کیونکہ اردو رسم الخط ایک ابجد ہے جس میں مختصر مصوتات کو صرف انتہائی ضرورت کے وقت لکھا جاتا ہے۔ انفیت (Nasalisation) کو نون (نۨ) اور ں سے ظاہر کیا جاتا ہے۔
آڈیو سیمپل
ترمیمIPA: Vowels | ||||||||||||||||||||||||||||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|
| ||||||||||||||||||||||||||||||||
Legend: unrounded • rounded |
حوالہ جات
ترمیم- ↑ https://web.archive.org/web/20200215081932/http://www.urdulinks.com/urj/?p=1579
- ↑ https://web.archive.org/web/20200215094332/https://www.urduweb.org/mehfil/threads/%d8%a7%d8%b1%d8%af%d9%88-%d8%b5%d9%88%d8%aa%db%8c%d8%a7%d8%aa.11608/
- ↑ https://web.archive.org/web/20200215092252/http://norr.numl.edu.pk/repository/filedownload/809
- ↑ https://web.archive.org/web/20200215104024/https://urduqawaid.blogspot.com/2018/12/20.html
- ↑ https://web.archive.org/web/20200215102447/http://egyankosh.ac.in/bitstream/123456789/38592/1/Unit-3.pdf
- ↑ https://web.archive.org/web/20180619064211/http://www.cle.org.pk/Publication/Crulp_report/CR02_01E.pdf