مفتی محمد عبد اللہ ٹونکی
مفتی محمد عبد اللہ ٹونکی مفتی اسلام ،اپنے وقت کی مشہور عالم دین، استاذ العلماء اور جامع منقول و معقول تھے ۔
ولادت
ترمیممفتی عبداللہ ٹونکی کے آباءواجدادہند کی ریاست بہار کے رہنے والے تھے ،کافی عرصہ پہلے یہ ریاست ٹونک ( راجستھان) کے محلہ گھورکھپوریوں والا میں منتقل ہوگئے، مفتی صاحب یہیں شیخ صابرعلی صاحب کے گھر 1266ھ /1850ء کوپیدا ہوئے۔
تعلیم و تربیت
ترمیمابتدائی تعلیم اور حفظ قرآن علمائے ٹونک سے حاصل کی،علامہ فضل حق خیرآبادی ،حکیم سیددائم علی عظیم آبادی کے شاگردرہے علامہ محمد لطف اللہ علی گڑھی سے علوم عقلیہ کی تحصیل کی ،دورہ حدیث شریف محشی صحیح بخاری علامہ حافظ احمدعلی سہارنپوری سے کیا، تحصیل علوم کیلئے لاہورآکر علامہ فیض الحسن سہارنپوری کی شاگردگی اختیارکی اورادبیات عربی کی تعلیم پائی ،1886ء میں گورنمنٹ اورینٹل کالج سےمولوی فاضل کا امتحان پاس کیا۔[1]
بیعت و ارادت
ترمیممفتی عبد اللہ امیرملت پیرسیدجماعت علی شاہ محدث علی پوری کے اساتذہ میں بھی شمار ہوتے ہیں امیرملت کے ہاتھ پر بیعت کرکے سلسلہ نقشبندیہ میں داخل ہوئے۔[2]
علمی مقام
ترمیممفتی صاحب فقہ اسلامی،ادب عربی اورفلسفہ قدیمہ پر عبوررکھتے تھے۔اسلامی قانون اورشرعی تنازعات میں آپ کا فیصلہ سندماناجاتاتھا۔شاعرمشرق ڈاکٹرمحمداقبال نے آپ سے استفادہ کیااورشاگردگی کا شرف پایا۔ مفتی محمد عبداللہ ٹونکی عربی میں ان کے استاد، شعر و شاعری کی محفلوں میں ان کے ہم جلیس، ان کے بزرگ ہر اعتبار سے واجب الاحترام ، مگر اس کے باوجود بے تکلف دوست بشرطیکہ لفظ دوستی میں تفاوت عمر کا لحاظ رکھ لیا جائے۔علامہ اقبال ان کے درس حماسہ میں باقاعدگی سے شرکت کرتے تھے ۔ مفتی صاحب کےبارے میں کہاکرتے تھے کہ اس ناتواں جسم میں علم وفضل کا اتناذخیرہ ہےکہ کُوزے میں دریابندہونےکی مثل اِن پر صادق آتی ہے۔ آپ عربی میں اشعاربھی لکھاکرتے تھے۔
تدریسی خدمات
ترمیمآپ نے تدریس کا آغازدہلی میں قائم مدرسہ مولانا عبدالرب دہلوی سے کیا ایک عرصہ وہاں پڑھاتے رہے لاہورکےمشہورعلمی ادارے گورنمنٹ اورینٹل کالج کے عربی مدرس سے قائم مقام پرنسپل تک رہے لکھنو اورپھرمدرسہ عالیہ کالکتہ میں تشریف لےگئے،وہاں چندسال صدرمدرس کے طورپرعلوم اسلامیہ کی تدریس فرماتے رہے۔آپ تدریس عربی کے اعلیٰ پائے کےمدرس،ناظم وناشراورعربی درسگاہوں کی قدیم تعلیم کے ماہرتھے۔ [3]
تصنیفات
ترمیم- عقد الدررفی جید نزہۃ النظر
- عجالۃ الراکب فی امتناع کذب الواجب
- حاشیہ میر ایساغوجی
- رسالہ تقلید
- تحریر اقلیدس مترجم
- تعلیقات المفتی علیٰ شرح سلم العلوم
- الکلام الرشیق
- مجموعہ فتاویٰ بنام شرح محمدی 4 جلد
- حاشیہ الأنوار الزاهية في ديوان أبي العتاهية
وفات
ترمیمتقریباً ستر(70)سال کی عمرمیں24صفر 1339ھ/ 7نومبر 1920ء کو انتقال فرماگئے۔آپ کی رحلت سے اہل اسلام عربی زبان کے فاضل اجل،اسلامی شریعت کے ماہر اور کثیرالفوائد شخصیت سےمحروم ہوگئے ۔