ریاست ٹونک
ریاست ٹونک (Tonk, princely state) برطانیہ کی بالا دستی معاہدے کے تحت 1817ء میں ایک نوابی ریاست تھی۔ 1947ء میں تقسیم ہند کے بعد ٹونک نے نئے آزاد ڈومنین بھارت کے ساتھ الحاق کر لیا۔ یہ موجودہ بھارت کے ضلع ٹونک میں واقع تھی۔[1]
Tonk State ریاست ٹونک टोंक रियासत | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
1806–1949 | |||||||
Flag | |||||||
امپیریل گزٹیر آف انڈیا میں ریاست ٹونک | |||||||
رقبہ | |||||||
• 1931 | 6,512 کلومیٹر2 (2,514 مربع میل) | ||||||
آبادی | |||||||
• 1931 | 317360 | ||||||
تاریخ | |||||||
تاریخ | |||||||
• | 1806 | ||||||
• | 1949 | ||||||
| |||||||
آج یہ اس کا حصہ ہے: | راجستھان، بھارت |
تاریخ
ترمیمآزادی سے قبل راجستھان میں بہت سی ریاستیں تھیں لیکن ان میں ٹونک واحد مسلم ریاست تھی۔ ٹونک شہر اٹھارہ سو سترہ سے سنہ انیس سو سینتالیس تک ریاست کا دار الحکومت تھا جسے ایک مسلم حکمران نے آباد کیا تھا۔ راجستھان، علوم و فنون، شعر و شاعری اور ارباب فکر و نظر کی سرزمین ٹونک ہر اعتبارسے اپنی ایک نمایاں خصوصیت رکھتا ہے۔ "ٹونک" راجستھان کی ایک چھوٹی سی ریاست تھی مگرمعنوی اعتبار سے گراں قدر تھی۔ اس ریاست نے مفتی عبد اللہ ٹونکی، مفتی محمود الحسن، حافظ شیرانی، مولانا احمد علی سیماب جیسے جید علما اور اختر شیرانی، بسمل سعیدی اور مخمور سعیدی جیسے نامی گرامی اردو زبان و ادب کے شعرا پیدا کیے۔ حقیقت پسندانہ نقطہ نظر سے ٹونک کی ریاست کا جائزہ لیا جائے تو معلوم ہوگا کہ جن ریاستوں نے پچھلی صدی میں مشرقی علوم کی ترقی و ترویج میں حصہ لیا تھا ان میں ٹونک کو امتیازی شان حاصل ہے۔
ٹونک کے حکمران
ترمیم- محمد امیر خان 1798 - 1834
- محمد وزیر خان 1834 - 1864
- محمد علی خان 1864 - 1867
- محمد ابراہیم علی خان 1867 - جون 23، 1930
- محمد سعادت علی خان 23 جون، 1930 - 31 مئی، 1947
- محمد فاروق علی خان 1947 - 1948
- محمد اسماعیل علی خان 1948 - 1974
- محمد معصوم علی خان 1974 - ستمبر 4، 1994
- محمد آفتاب علی خان نے ستمبر 4، 1994 کے بعد سے
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ "Tonk Princely State - (17 gun salute)"۔ 15 فروری 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 03 مئی 2017