مقبرہ سلطان قطب الدین ایبک
مقبرہ سلطان قطب الدین ایبک لاہور کے انارکلی بازار میں واقع ہے۔ یہ خاندان غلاماں کے پہلے بادشاہ اور سلطان قطب الدین ایبک کا مرقد ہے۔ لاہور میں یہ خاندان غلاماں کے عہد میں تعمیر کیا جانے والا یہ سب سے قدیمی مقبرہ ہے۔
مقبرہ سلطان قطب الدین ایبک | |
---|---|
مقبرہ سلطان قطب الدین ایبک، لاہور | |
عمومی معلومات | |
قسم | مقبرہ |
مقام | دھنی رام روڈ، نیا انارکلی بازار، لاہور، پنجاب، پاکستان |
تکمیل | 1210ء/ 1211ء |
اونچائی | |
تعمیراتی | ہند/ اسلامی طرز تعمیر |
محل وقوع
ترمیممقبرہ کا موجودہ محل وقوع یہ ہے کہ نیا انارکلی بازار، لاہور سے متصل دھنی رام روڈ اور ہسپتال روڈ کے مابین واقع ہے۔ مقبرہ دھنی رام روڈ سے دس بارہ قدم پیدل چلتے جائیں تو مقبرہ عین سڑک پر دکھائی دیتا ہے۔
تاریخ
ترمیممزید دیکھیے: سلطان قطب الدین ایبک
مقبرہ سلطان قطب الدین ایبک لاہور میں واقع سب سے قدیم مقبرہ ہے جو غالباً 1210ء میں سلطان شمس الدین التتمش نے تعمیر کروایا۔ یہ مقبرہ غزنوی لاہور کی حدود سے باہر تعمیر کیا گیا۔ مقبرہ اولاً سنگ مرمر سے تعمیر کیا گیا تھا جسے مہاراجا رنجیت سنگھ کے حکم پر اُتروا لیا گیا تھا۔ بقول مؤرخ نور احمد چشتی مقبرہ کا گنبد دو منزل خوش نماء تھا جس کے دیکھنے والے 1864ء تک بقیدِ حیات تھے اور ایسا خوش نماء گنبد لاہور میں کہیں دوسرا موجود نہ تھا۔ امتدادِ زمانہ کے باعث مقبرہ کا نہ گنبد باقی رہا اور نہ دیواریں۔ مہاراجا رنجیت سنگھ نے سب مسمار کروا کر امرتسر بھیج دیا تاکہ دربار صاحب ہرمندر کی تعمیر میں کام آئے۔ 1864ء میں قبر سلطان محض ایک خشتی چبوترا پر باقی رہ گئی تھی اور جو باقی زمین مقبرہ کی بچ گئی تھی اُس پر قصابوں نے قبضہ کر لیا تھا۔ بعد ازاں طوائف حضرات کا قبضہ ہو گیا جو تقسیم ہند 1947ء تک یہیں مقیم رہے۔[1]
جدید ہیئتِ عمارت
ترمیمموجودہ مقبرہ کی عمارت کی تعمیر وزیراعظم پاکستان ذوالفقار علی بھٹو کے حکم سے 1970ء کی دہائی میں کی گئی۔ قبر سلطان جو ایک خشتی چبوترے پر باقی رہ گئی تھی، اُس کو دوبارہ سنگ مرمر سے مزین کیا گیا۔ قبر کے س رہانے والے کتبہ میں کلمہ طیبہ جبکہ پائینتی والے کتبہ میں مرقد سلطان قطب الدین ایبک کندہ ہے۔
مقبرہ کے صدر دروازے پر دو کتبے بزبانِ اردو اور انگریزی نصب ہیں۔ مقبرہ ایک باغ میں بجانبِ جنوب مغرب میں واقع ہے جبکہ باغ کا شمال مشرقی حصہ طول و عرض میں زیادہ ہے۔ اِس باغ کی دیواریں چاروں جانب سے کم بلند ہیں جن پر قطب مینار کی شبیہ سیمنٹ کی بنی ہوئی ہیں۔ موجودہ مقبرہ مربع نما ہے جو پختہ اینٹوں سے تعمیر کیا گیا ہے۔ قبر سلطان دوہرے چبوترے پر واقع ہے۔ پہلا چبوترا تقریباً 2 فٹ سطح زمین سے بلند ہے جبکہ دوسرا چبوترا 3 سیڑھیاں بلند ہے۔ اِس دوسرے چبوترا میں ایک چوبی دروازہ جو نقاشی دار ہے، سے مقبرہ میں داخل ہوا جا سکتا ہے۔ دروازہ کے سامنے سے قبر سلطان دکھائی دیتی ہے۔ عمارتِ مقبرہ پر روغن زرد کیا گیا ہے اور چاروں سمت میں سنگ مرمر کی جالی دار محرابیں ہیں جن کے گرد پختہ سیمنٹ سے آیاتِ قرآنی کندہ کی گئی ہیں۔گنبد ہشت پہلو ہے جو زیادہ بلند نہیں ہے۔ گنبد کی اندرونی جانب ایک فانوس قدیمی لٹکایا گیا ہے جو عین قبر سلطان کے اُوپر ہے۔ قبر سلطان پر ہمہ وقت چادرچڑھی رہتی ہے۔
نگارخانہ
ترمیم-
مقبرہ کے داخلی دروازہ پر نصب اردو زبان کا کتبہ
-
مقبرہ کے داخلی دروازہ پر نصب انگریزی زبان کا کتبہ
-
مقبرہ کی اندرونی چھت میں گنبد سے متصل فانوس
-
مقبرہ میں داخلہ کا چوبی دروازہ
حوالہ جات
ترمیم- ↑ نور احمد چشتی: تحقیقات چشتی، صفحہ 922 تذکرہ احوال مزار قطب الدین غوری۔ مطبوعہ لاہور 2006ء۔