ملالہ میوند یا ملالہ انا ایک افغان قومی خاتون ہے جنھوں نے پسپا ہوتے ہوئی افغان افواج کو اشعار پڑھ کر جوش دلایا اور جنگ میوند میں فتحیاب ہوئیں

ملالہ میوند
معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 1861ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
صوبہ قندھار   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 27 جولا‎ئی 1880ء (18–19 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
میوند   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت افغانستان   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

یہ آج سے ٹھیک ایک سو تینتس سال قبل 27جولائی 1880ء کا واقعہ ہے۔ افغانستان کے موجودہ صوبہ قندھار کے قریب علاقہ میوند کے میدان میں برطانوی فوج کے خلاف پختونوں کا لشکر اس وقت کے کمانڈر ایوب خان کی قیادت میں بر سر پیکار تھا۔ فضا بندوقوں کی آواز اور تلواروں کی جنھکار سے گونج رہی تھی۔ گولا بارود کی بارش برس رہی تھی۔ دوران میں جنگ ایک موقع ایسا بھی آیا کہ پختونوں کے حوصلے پست نظر آنے لگے اور عین ممکن تھا کہ وہ میدان جنگ چھوڑ کر بھاگ جاتے اور اپنی شکست تسلیم کرلیتے۔ کہ ایک خوب صورت پختون دوشیزہ ’’ملالئی‘‘ اچانک جنگ کے میدان میں نمودار ہوئی، اپنے دوپٹے سے جنھڈا بنا کر لہرایا اور یہ تاریخی پشتو اشعار پڑھے:

کہ پہ میوند کی شهید نشوی
خدایږو لالیہ بی ننګی تہ دی ساتینہ
خال بہ ديار لہ وينو كښيږدم
چي شينكي باغ كي گل گلاب وشرموينه
مختصر ترجمہ یہ کہ ساتھیوں! اگر تم آج میوند کے اس میدان میں شہید نہ ہوئے، تو ساری زندگی لوگ تمھیں بے غیرتی کا طعنہ دیتے رہیں گے۔

ملالئی کی یہ آواز جب پختون مجاہدین کے کانوں تک پہنچی، تو ان میں لڑنے کا ایک نیا جوش وجذبہ اور ولولہ پیدا ہوا اور وہ برطانوی فوج پر شیروں کی طرح ٹوٹ پڑے، جس کی وجہ سے برطانوی فوج شکست کھا کر میدان جنگ سے بھاگنے پر مجبور ہو گئی اور پختون جنگ میوند میں فاتح ٹھہرے اور ملالئی کے مذکورہ ’’اشعار‘‘ اور اس کا نام اور کارنامہ پختون تاریخ میں جرأت کا باب اور جنگ کے خلاف مزاحمت کی ایک نئی آواز بن گیا۔ جس کی گونج آج بھی سنائی دے رہی ہے۔ ملالئی نورزئی میومند کے قریب خیگ نامی گائوں میں ایک گڈریے کے ہاں 1861ء میں پیدا ہوئی تھی۔ جنگِ میوند کے موقع پر اس کی عمر انیس سال تھی، جس جنگ کو جیتنے کا سہرا ملالئی کے سرجاتا ہے، اس میں ان کا باپ اور منگیتر بھی شریک تھے اور ان دونوں نے اس معرکے میں جان بحق نوش کیا۔ برطانوی فوج کے اس وقت کے جرنیل کا کہنا تھا کہ ہم نے ملالئی کی وجہ سے شکست کھائی، اگر وہ میدانِ جنگ میں اپنا دوپٹہ نہ لہراتی اور ٹپہ نہ گاتی تو ہم یہ جنگ جیتنے ہی والے تھے۔

حوالہ جات

ترمیم