ملکہ سبا
نام بلقیس۔ یہ نام توریت سے لیا گیا ہے۔ قرآن شریف میں ان کا تذکرہ بغیر نام کے ہے۔ حضرت سلیمان علیہ السلام کی ہم عصر تھی۔ اس کی قوم سورج کی پرستش کرتی تھی۔ حضرت سليمان علیہ السلام نے اسے اسلام کی دعوت دی۔ اس نے اپنے سرداروں سے مشورہ کے بعد طے کیا کہ حضرت سلیمان علیہ السلام کا امتحان لیا جائے۔ اگر وہ سچے پیغمبر ہوں تو اُن کا مذہب اختیار کیا جائے۔ چنانچہ جب اسے یقین ہو گیا کہ وہ حقیقت میں پیغمبر ہیں تو اس نے خود ان کے پاس جاکر ایمان لانے کا فیصلہ کیا۔ ملکہ سبا کے حضرت سلیمان علیہ السلام کے پاس پہنچنے سے قبل حضرت سلیمان علیہ السلام نے ملکہ سبا کا تخت منگوانے کی خواہش کا اظہار کیا تو آصَف بن برخیاہ جو سلیمان کا وزیر تھا اس نے کہا کہ میں آنکھ جھپکنے سے پہلے اس کو لا سکتا ہوں، جسے ان کے پاس دیکھ کر اس کا اعتقاد اور بھی پُختہ ہو گیا اور وہ اپنی قوم کے ساتھ ایمان لے آئی۔[1][2]
| ||||
---|---|---|---|---|
(عبرانی میں: מלכת שְׁבָא) | ||||
معلومات شخصیت | ||||
پیدائش | 10ویں صدی ق م | |||
تاریخ وفات | 10ویں صدی ق م | |||
رہائش | مملکت سبا | |||
ساتھی | شاہ سلیمان | |||
اولاد | منلیک اول | |||
دیگر معلومات | ||||
پیشہ | مذہبی رہنما، شاہی حکمران | |||
درستی - ترمیم ![]() |
چلنے میں مسئلہ ہو رہا ہے؟ دیکھیے میڈیا معاونت۔ |
نگار خانہ ترمیم
-
ملکہ سبا کی روانگی
-
بلقیس اور سلیمان
حوالہ جات ترمیم
- ↑ ملکہ سبا، اردو پوئنٹ
- ↑ پروفیسر عقیل، قصہ-ملکہ-بلقیس/ قصہ ملکہ بلقیس، قرآن کی روشنی میں، اخذ کردہ تاریخ، 22 مئی 2017