ملک برکت علی
پنجاب میں مسلم لیگ کے قدیم اور مشہور رہنما، مدرس، صحافی اور وکیل جن کی وفاداری پر قائد اعظم کو یقین کامل تھا۔
ملک برکت علی | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 1 اپریل 1886ء لاہور |
تاریخ وفات | سنہ 1946ء (59–60 سال)[1] |
شہریت | برطانوی ہند |
عملی زندگی | |
مادر علمی | فورمن کرسچین کالج |
پیشہ | سیاست دان ، صحافی |
درستی - ترمیم |
ملک برکت علی نے اپنی طرز زندگی کا آغاز سابق کرسچین کالج لاہور سے بطور لیکچرار کیا، بعد ازاں وہ اسلامیہ کالج لاہور میں انگریزی کے پروفیسر ہو گئے۔
عملی زندگی
ترمیم1908ء تا 1914ء سرکاری ملازمت کرنے کے بعد انگریزی اخبار آبزرور (Observer) کے مدیر مقرر ہو کر اپنی صحافتی زندگی کا آغاز کیا پھر خود ہی ایک ہفتہ وار انگریزی اخبار جاری کیا۔ اسی دوران انھوں نے LLB میں نمایاں کامیابی حاصل کی اور 1920ء سے وکالت شروع کی۔ جلد ہی وہ ایک کامیاب وکیل کی حیثیت سے مشہور ہو گئے اور کئی سال تک وہ ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے نائب صدر رہے۔
سیاسی خدمات
ترمیمملک برکت علی مسلم لیگ کے انتہائی سرگرم رکن تھے۔
الیکشن 1937ء میں مسلم لیگ کے کامیاب امیدوار ٹھرے۔
ملک برکت علی ۔ وکالت شروع کرنے کے بعد بہت جلد ملک برکت علی علامہ اقبال کے گہرے دوست بن گئے۔ 1936ء کے اواخر میں جب اقبال پنجاب مسلم لیگ کے صدر منتخب ہوئے تو ملک برکت علی اور خلیفہ شجاع الدین ان کے ساتھ نائب صدر منتخب کیے گئے۔ تقسیم ہند سے قبل کانگریسی اخبار طنزاً ملک برکت علی کو "پنجاب کا جناح" لکھا کرتے تھے۔ ملک برکت علی مسلمانوں کے آئینی حقوق کے حوالے سے مسلم لیگ کی جدوجہد اور اقبال کے نظریات کے صدق دل سے حامی تھے۔ 1933ء میں ملک برکت علی نے اقبال کے شانہ بہ شانہ آل انڈیا کشمیر کمیٹی کی سرگرمیوں میں نمایاں حصہ لیا۔ [2]
وفات
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ مصنف: آرون سوارٹز — او ایل آئی ڈی: https://openlibrary.org/works/OL2064826A?mode=all — بنام: Malik Barkat Ali — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ↑ (تحقیق و تحریر: میاں ساجد علی‘ علامہ اقبال سٹمپ سوسائٹی)
بیرونی روابط
ترمیم[1] MALIK BARKAT ALl
[2][مردہ ربط] جالندھر سرگرمیاں اور تحریکہ پاکستان میں حصہ جالندھر الیکشن 1937