ممتاز بیگم کی پیدائش 5 مئی 1974 کو ہوئی۔وہ ایک بنگلہ دیشی گلوکارہ اور 2014 سے مانک گنج 2 کے حلقہ سے قومی اسمبلی کی ممبر ہیں۔[1] [2] انھیں "دی میوزک کوئین" کے طور پر جانا جاتا ہے۔ [3] [4] [5] انھوں نے چار دہائیوں پر محیط اپنے کیریئر میں 700 کے قریب البمز ریکارڈ کیے ہیں۔ ممتاز بیگم بنگلہ دیش ، برطانیہ اور امریکا میں مختلف محافل موسیقی پیش کرچکی ہیں۔ انھوں نے خاص طور پر لندن میں بنگلہ دیشی تارکین وطن کی کمیونٹیز کے لیے بے شمار پروگرام سر انجام دیے ہیں بطور خاص وہ بیساکھی میلے کے دوران اپنی پرفارمنس کے لیے بہت مشہور ہیں [6] [7] ممتاز یبگم نے فلم پریا تمھیں سکھی ہو (2004) کے لیے بہترین خواتین پلے بیک گلوکارہ کا بنگلہ دیشی قومی فلم کا ایوارڈ بھی جیتا۔[8]

ممتاز بیگم
ذاتی معلومات
مقامی نامমমতাজ বেগম
پیدائش (1974-05-05) مئی 5, 1974 (عمر 49 برس)Singair، مانک گنج ضلع، بنگلہ دیش
تعلقمانک گنج ضلع، بنگلہ دیش
پیشےگلوکاری، رکن پارلیمان
آلاتگلوکاری

ابتدائی زندگی ترمیم

بیگم 5 مئی 1974 [9] کو مانیک گنج کے سنگیر گاؤں جوائمنٹوپ میں پیدا ہوئیں۔ انھوں نے اپنے بچپن کا بیشتر حصہ موسیقی سیکھنے میں اپنے والد موڈھو بویاٹی کے ساتھ گزارا جو ایک گلوکار بھی تھے [10] ان کے دیگر اساتذہ اور اساتذہ میں ماتل رزاق دیوان اور عبد الرشید سرکر شامل ہیں۔

کیریئر ترمیم

ابتدا میں ممتاز بیگم اپنے جاری کردہ البمز کی مکمل مالی معاونت خود کیا کرتی تھیں ان کی مقبولیت کے بعد پروڈیوسروں نے مزید ریکارڈنگ کے لیے پیسے لگانے شروع کر دیے لیکن ان کا معاوضہ بہت کم تھا اور معاہدہ میں یہ شرط عائد کی گئی تھی کہ اگر وہ البم اچھی طرح سے فروخت نہیں ہوتی ہے تو اس کی واپسی کی ادائیگی ہوگی۔ تاہم جلد ہے وہ مقبولیت حاصل کر بیٹھیں اور اکثر دن میں دو دو گانوں کی ریکارڈنگ شروع ہو گئی۔ بنگلہ دیشی روزنامہ ڈیلی اسٹار کے ساتھ ایک انٹرویو میں انھوں نے بتایا: "مجھے چند منٹ پہلے دھن اور میوزک ٹریک سونپ دیا جاتا تھا اور اس کی ریہرسل کے لیے شاید ہی کوئی وقت ہوتا تھا اور مجھے اسے ایک ہی بار ریکارڈ کرنا پڑتا تھا۔" ان کے کچھ میوزک البمز ریٹرن ٹکٹ ، اشول بوٹھھوکی ، مرسیڈر تلیم اور روجر بازار ہیں۔ ممتاز بیگم 2014 میں مانک گنج 2 سے پارلیمنٹ کے لیے بھی منتخب ہوئی تھیں [11]

خیراتی کام ترمیم

ممتازبیگم نے اپنے آبائی گائوں جومونٹوپ میں اوربس انٹرنیشنل کے تعاون سے 50 بستروں کا ممتاز آئی اسپتال قائم کیاہے یہ اسپتال ان کے والد موڈھو بویاٹی کی یاد میں قائم کیا گیا تھا ، جن کی بینائی غربت کی وجہ سے موتیا کا آپریشن نہ ہوسکنے کی وجہ سے چلی گئی تھی۔[2]

مزید دیکھیے ترمیم

حوالہ جات ترمیم

  1. Concert: Concert for Bangladesh held آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ nation.ittefaq.com (Error: unknown archive URL) The New Nation, July 19, 2008.
  2. ^ ا ب "Dhaka International Folk Fest 2018"۔ Dhaka International Folk Fest 2018 | theindependentbd.com۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 دسمبر 2018 
  3. "Dhaka International Folk Fest 2016"۔ Dhaka Tribune۔ 2016-11-09۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 دسمبر 2018 
  4. "Momtaz Begum, aka The Music Queen, from Bangladesh"۔ BBC (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 دسمبر 2018 
  5. Mela Magic آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ towerhamlets.gov.uk (Error: unknown archive URL) لندن بورو ٹاور ہیملٹس Council.
  6. International artists announced for Mela Tower Hamlets Council[مردہ ربط].
  7. "Constituency 169_10th_En"۔ Bangladesh Parliament۔ 10 فروری 2021 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 فروری 2021 
  8. بنگلہ دیشی پارلیمان https://web.archive.org/web/20190109072328/http://www.parliament.gov.bd/index.php/en/component/content/article/38-mps-category/3476-list-of-11th-parliament-members-english۔ 09 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 07 جنوری 2019  مفقود أو فارغ |title= (معاونت)
  9. Interview: Faizul Khan Tanim (June 13, 2008) Momtaz, The travelling songbird. (Article first published in New Age's XTRA Magazine's Inaugural Issue - June 13, 2008). Retrieved on 2006-06-07.
  10. Momtaz:The Music Queen The Daily Star (Bangladesh), December 31, 2004.
  11. A Singer’s Love Of Her Country Is Music To The Eyes آرکائیو شدہ 2010-11-28 بذریعہ وے بیک مشین Orbis International.