ممتاز حسین (مصنف)

ترقی پسند نقاد، محقق

پروفیسر ممتاز حسین (پیدائش: یکم اکتوبر، 1918ء - وفات: 15 اگست، 1992ء) اردو کے ممتاز ترقی پسند نقاد اور محقق تھے۔ ان کی کتاب مارکسی جمالیات اردو میں تنقید کی اہم ترین کتب میں شمار ہوتی ہے۔

پروفیسر ممتاز حسین
پیدائش1 اکتوبر 1918(1918-10-01)ء
ضلع غازی پور، اتر پردیش، برطانوی ہندوستان
وفات15 اگست 1992(1992-08-15)ء
کراچی، پاکستان
قلمی نامممتاز حسین
پیشہنقاد، محقق، معلم
زباناردو
نسلمہاجر قوم
شہریتپاکستان کا پرچمپاکستانی
تعلیمبی ایڈ، ایم اے
مادر علمیآگرہ یونیورسٹی، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی
اصنافتنقید، تحقیق
ادبی تحریکترقی پسند تحریک
نمایاں کامامیر خسرو دہلوی: حیات اور شاعری
تنقیدی شعور
مارکسی جمالیات
نئی قدریں

حالات زندگی

ترمیم

ممتاز حسین یکم اکتوبر، 1918ء کو گاؤں پارا، ضلع غازی پور، اترپردیش، برطانوی ہندوستان میں پیدا ہوئے[1][2][3]۔ انھوں نے الہٰ آباد یونیورسٹی سے بی اے، آگرہ یونیورسٹی سے ایم اے اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے بی ایڈ کی ڈگریاں حاصل کیں۔ اور تدریس کے شعبے سے عملی زندگی کا آغاز کیا اور مختصر عرصے کے لیے کیلون کالج لکھنؤ میں تدریسی سرگرمیاں انجام دیں۔ 1947ء میں انجمنِ اسلام ریسرچ انسٹی ٹیوٹ بمبئی میں بطور اسسٹنٹ ڈائریکٹر ملازمت اختیار کی۔ 1949ء میں ہجرت کر کے کراچی میں سکونت پزیر ہوئے۔[3]

ادبی خدمات

ترمیم

ممتاز حسین کا شمار اردو کے انتہائی ممتاز اور سربرآوردہ نقادوں میں ہوتا ہے۔ ان کے ادبی نظریے سے اختلاف رکھنے والے بھی ان کے ادبی مرتبے، ان کی بیش بہا علمی و ادبی خدمات اور ان کی عظمت کا اعتراف کرتے ہیں۔ ان کی تصانیف میں نقد حیات، نئی قدریں، ادبی مسائل، ادب اور شعر، نئے تنقیدی گوشے، غالب ایک مطالعہ، امیر خسرو دہلوی: حیات اور شاعری، مارکسی جمالیات اور حالی کے شعری نظریات:ایک تنقیدی جائزہ شامل ہیں۔[2]

تصانیف

ترمیم
  • امیر خسرو دہلوی: حیات اور شاعری
  • تنقیدی شعور
  • نقد حرف
  • حالی کے شعری نظریات:ایک تنقیدی جائزہ
  • انتخاب غالب
  • نقد حیات
  • نئی قدریں
  • ادبی مسائل
  • ادب اور شعور
  • نئے تنقیدی گوشے
  • غالب ایک مطالعہ
  • باغ و بہار (مرتب)

وفات

ترمیم

ممتاز حسین 15 اگست، 1992ء کو کراچی، پاکستان میں وفات پاگئے اور سخی حسن کے قبرستان میں سپردِ خاک ہوئے۔[1][2][3]

حوالہ جات

ترمیم