نشہ آور اشیاء (Substance abuse) کو مجموعی طور پر مُنَشِّیات (munaśśiyāt) کہا جاتا ہے۔ نشہ سے عام طور پر مراد ایسی اشیاء ہیں جو آدمی کے سوچنے سمجھنے کی قدرتی صلاحیت کو بڑی حد تک متاثر کریں۔ لیکن نشہ کی تعریف اتنی آسان نہیں ہے۔

افیم کے پودے (Papaver somniferum) کے ڈوڈے (poppy) پر چاک لگانے سے جو دودھ نما رس نکلتا ہے اس سے افیم حاصل ہوتی ہے۔ 1804ء میں پہلی دفعہ افیم سے مورفین جدا کی گئی۔[1]
ایئر پورٹ پر موجود تربیت یافتہ کتے اور scanners مسافروں کے سامان میں منشیات یا بارودی مواد شناخت کر لیتے ہیں۔

منشیات کے چند بار استعمال کرنے پر انسانی جسم کو ان کی عادت پڑ جاتی ہے اور پھر استعمال نہ کرنے پر انسانی جسم میں ان چیزوں کے لیے شدید طلب پیدا ہو جاتی ہے۔ اگر یہ طلب بہت معمولی ہو تو ایسی چیزوں کو سماج میں قبول کر لیا جاتا ہے جیسے چائے ، کافی ، پیپسی، سگریٹ وغیرہ۔ لیکن جن اشیاء کی طلب زیادہ ہوتی ہے وہ عموماً قانون کے دائرے میں آ جاتی ہیں کیونکہ ان کے حصول کے لیے عادی افراد جرم پر آسانی سے آمادہ ہو جاتے ہیں۔
کافی (coffee) بے ضرر چیز سمجھی جاتی ہے مگر اگر کوئی آدمی 200 کپ کافی مسلسل پی لے تو caffeine کی وجہ سے مر جائے گا۔
کیمیائی اعتبار سے نشہ آور اشیاء کی بے شمار قسمیں ہیں۔ کئی نشہ آور اشیاء بطور دوا بھی استعمال ہوتی ہیں۔
منشیات کو ان کی کیمیائی ساخت اور جسم پر اثرات کی بنیاد پر مختلف زمروں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے۔ یہاں مثالوں کے ساتھ چند عام منشیات کی اقسام درج ہیں۔

نیند آور ترمیم

ایسی دواوں کی مزید تین بڑی قسمیں ہوتی ہیں:

  • افیم نما مرکبات (opioids)
  • benzodiazepines
  • شراب

افیم نما مرکبات ترمیم

افیم یا پوست (opium) یا اس سے ملتے جلتے مرکبات opioids یا narcotics کہلاتے ہیں۔ افیم ایک پودے سے حاصل ہوتی ہے اور تاریخ سے پتہ چلتا ہے کہ انسان ہزار سال پہلے بھی اس حقیقت سے واقف تھا کہ افیم کے استعمال سے نیند آتی ہے، خوشی اور سکون کا ایک احساس ہوتا ہے۔ اور درد کا احساس ختم ہو جاتا ہے۔ افیمچی کی آنکھوں کی پتلی سکڑ جاتی ہے اور اسے قبض رہتی ہے۔

 
ایک خاتون اپنے ساتھی سے ہیروئن کا انجکشن لگوا رہی ہیں۔

افیم سے بنا ایک مرکب fentanyl امریکا میں آج کل بہت زیادہ استعمال ہوتا ہے کیونکہ اس کا اثر بڑی جلدی شروع ہو جاتا ہے۔ Fentanyl افیم، کوڈین، ہیروئن وغیرہ سے بہت زیادہ طاقتور ہے۔ صرف 2021ء میں امریکا میں اس سے ہونے والی اموات 70 ہزار سے زیادہ تھیں۔[2] اتنے لوگ تو 911 کے حملے میں بھی نہیں مرے تھے۔ 2010ء سے 2023ء تک امریکا میں فینٹانل کے overdose کے واقعات میں 50 گنا اضافہ ہوا ہے۔[3]
OxyContin یا آکسی کوڈون (oxycodone) امریکا میں ایک قانونی درد کُش دوا ہے جسے ڈاکٹر نسخہ میں لکھ سکتے ہیں اور کیمسٹ مریضوں کو سپلائی کرتے ہیں۔ مگر بیشتر مریضوں کو اس کی لت لگ جاتی ہے جس کے بعد وہ اسے بلیک مارکیٹ سے خریدنے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔
nitazenes اور etonitazene افیم نما غیر قدرتی مرکبات کے ذیلی گروہ benzimidazole سے تعلق رکھتے ہیں اور 2019ء کے بعد سے ان کا نشہ مقبولیت حاصل کر رہا ہے۔[4] یہ نسبتاً سستے ہوتے ہیں۔
Fentanyl یا کسی دوسرے افیم نما مرکب (opioid) کے overdose کے مریض کو naloxone کی مناسب مقدار دے کر اس کی جان بچائی جا سکتی ہے۔

بینزوڈایازیپینز ترمیم

نیند لانے کے لیے سب سے پہلے باربیچوریٹ (barbiturates) قسم کی مصنوعی دوائیں وسیع پیمانے پر استعمال ہوئیں لیکن جلد ہی ان کے overdose سے ہونے والی اموات میں بڑا اضافہ ہونے لگا۔ یہ اُس زمانے میں خودکشی کرنے کی مقبول ترین دوا بن گئی۔ اس لیے ان کی جگہ بینزوڈایازیپینز کو رائج کیا گیا جو اب لگ بھگ 70 سال سے دستیاب ہیں۔ benzodiazepines نئی دوائیں ہیں ان کے استعمال سے بھی سکون اور نیند کی کیفیت پیدا ہوتی ہے۔ باربیچوریٹ اور افیم overdose کی صورت میں ایک سخت مہلک دوا ہے کیونکہ اس سے سانس رک جاتا ہے۔ لیکن اس کے برعکس بینزوڈایازیپینز کا overdose نسبتاً کم خطرناک ہوتا ہے۔ یہ دوا قبض بھی نہیں کرتی۔ ڈایازیپام (diazepam or Valium) اور xanax جیسی دوائیں اکثر دوستوں کی پارٹیوں میں بطور تفریح بھی استعمال کی جاتی ہیں۔ ان کا مسلسل استعمال بڑی جلدی اثر کھو دیتا ہے اور رفتہ رفتہ ڈوز بڑھانا پڑتا ہے۔
اگر بینزوڈایازیپینز کا overdose ہو جائے تو مریض کو فلومازینل Flumazenil (Romazicon) کا انجکشن بار بار لگا کر اس کی جان بچائی جا سکتی ہے۔

شراب ترمیم

شراب یا الکحل بھی فکر اور غم کے احساس کو کم کرتی ہے اور نیند آور ہوتی ہے۔ کئی ممالک میں اسے سماجی مشروب سمجھا جاتا ہے جبکہ دوسرے ممالک خصوصاً اسلامی ممالک میں یہ قانوناً ممنوع ہے۔


خواب آور ترمیم

نیند آور دواوں سے نیند یا غنودگی طاری ہوتی ہے۔ اس کے برعکس خواب آور ادویات سے مراد ایسی دوائیں ہیں جن کے استعمال سے بغیر نیند کے جاگتا ہوا آدمی عجیب و غریب خواب دیکھنے لگتا ہے۔ ایسی اشیاء hallucinogens یا psychedelics کہلاتی ہیں۔ اس کی سب سے اچھی مثال ایل ایس ڈی (Lysergic Acid Diethylamide) ہے جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس کے استعمال کے بعد آدمی کو رنگ سنائی دیتے ہیں جبکہ آواز دکھائی دیتی ہے۔ یعنی یہ دوا آدمی کے تاثرات، خیالات اور جذبات کو بدل دیتی ہے۔
Psilocybin (جادوئی مشروم) بعض کھمبیوں (mushroom) میں پایا جانے والے قدرتی خواب آور مرکب ہے جسے وسطی امریکا کے لوگ مذہبی رسومات میں استعمال کرتے تھے۔
دھتورا بھی خواب آور اثرات رکھتا ہے مگر معمولی سا overdose بھی جان لیوا ہو سکتا ہے۔ دھتورا کے overdose کا علاج neostigmine یا اس سے ملتی جلتی دواوں سے کیا جاتا ہے۔

تحریک کنندہ ترمیم

اس کی سب سے زیادہ استعمال ہونے والی شکل سگریٹ یا تمباکو ہے جس میں نکوٹین (nicotine) موجود ہوتی ہے۔ محض دو چار کش لگا کر ہی آدمی تازگی محسوس کرنے لگتا ہے۔
اسی طرح چائے اور کافی آدمی کے دماغ کو تحریک دیتے ہیں اور نیند بھگا دیتے ہیں۔
ان stimulants کے استعمال سے نہ نیند اتی ہے نہ غنودگی طاری ہوتی ہے بلکہ ایک تھکے ہوئے انسان کی تھکن اور نیند بھی غائب ہو جاتی ہے۔ لمبی شفٹ میں کام کرنے والے افراد عام طور پر اس کے نشہ میں پڑ جاتے ہیں۔ مثال کے طور پر کوکین (cocaine) کے استعمال سے تھکن ختم ہو جاتی ہے اور انسان میں توانائی، ہوشیاری اور جوش میں اضافہ ہوتا ہے۔ وقتی طور پر آدمی کی کاکردگی بڑھ جاتی ہے لیکن کوکین کا جب اثر ختم ہوتا ہے تو شدید تھکن اور نیند آتی ہے اور لمبے آرام کی ضرورت پڑتی ہے ورنہ صحت سخت متاثر ہوتی ہے۔ کریک (crack) بھی کوکین سے ملتی جلتی نشہ آور چیز ہے۔
کسی زمانے میں کوکین واحد local anesthetic دوا ہوا کرتی تھی جسے ڈاکٹر مریضوں پر چھوٹی جراحی یا دانت نکالنے کے لیے استعمال کیا کرتے تھے کیونکہ کوکین قدرتی طور پر coca کے پودے سے حاصل ہوتی ہے جو جنوبی امریکا میں وافر دستیاب ہے۔
کوکین کی طرح ایمفیٹامائنز (amphetamines) بھی تحریک کنندہ ہوتے ہیں۔ ایڈڈرال (Adderall) اور میتھمفیٹامین (methamphetamine یا meth) جیسی دوائیں مرکزی اعصابی نظام (central nervous system) کو متحرک کرتی ہیں، توجہ اور توانائی کی سطح کو بڑھاتی ہیں۔ نیند اور بھوک کم کرتی ہیں۔ 1950ء کے لگ بھگ ایمفیٹامائنز وزن کم کرنے کے لیے قانونی دوا کے طور پر استعمال ہوا کرتی تھی۔
ایڈڈرال (Adderall) ایک دوا ہے جسے اکثر کھلاڑی اپنی کارکردگی بڑھانے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ اس کا ایسا استعمال غیر قانونی ہے۔

ریٹالین (Methylphenidate) بھی ایک تحریک کنندہ دوا ہے۔ کچھ طالب علم اسے امتحان کے پرچے والے دن استعمال کرتے ہیں تاکہ یادداشت میں بہتری کی مدد سے پرچہ بہتر حل کر سکیں۔ لیکن یہ دوا بلڈ پریشر اور دھڑکن کی رفتار بڑھا کر دل پر سخت دباو ڈالتی ہے۔

fenethylline بھی ایک تحریک کنندہ دوا ہے جو کیمسٹ کی دکان پر Captagon کی گولیوں کی شکل میں 1960 کی دہائی سے دستیاب تھی مگر جب بطور نشہ استعمال ہونے لگی تو پوری دنیا میں مارکیٹ سے ہٹا لی گئی۔ لیکن حالیہ دنوں میں منشیات فروشوں نے اسے دوبارہ بیچنا شروع کر دیا ہے۔ یہ نسبتاً سستی ہوتی ہے۔[3]

چرس ترمیم

چرس یا حشیش (pot ,Cannabis, Marijuana, weed) ایک پودے سے حاصل ہوتی ہے جس سے بھنگ اور گانجا بھی بنائے جاتے ہیں۔ یہ سب سے زیادہ استعمال ہونے والی غیر قانونی دوا ہے، جو اپنے نفسیاتی اثرات اور آرام کے لیے مشہور ہے۔ صرف امریکا میں ساڑھے پانچ کروڑ لوگ اسے استعمال کرتے ہیں۔[5] یہ پیشہ ور ڈرائیوروں میں بہت مقبول ہے۔
امریکا کی چند ریاستوں نے اسے قانونی درجہ دے دیا ہے[5] اور عادی افراد کو اجازت دی ہے کہ وہ اپنے ذاتی استعمال کے لیے اسے اپنے گھر میں اُگا سکتے ہیں۔ امریکی ریاست Minnesota میں چرس کے ذاتی استعمال کو قانونی حیثیت دے دی گئی ہے مگر چرس کے عادی افراد سے اسلحہ رکھنے کا حق چھین لیا ہے۔[6]
چرس پر دنیا میں سب سے زیادہ ریسرچ اسرائیل نے کی ہے۔

بے ہوشی کی دوائیں ترمیم

کیٹامین ایک بے ہوشی کی دوا ہے جو 1970ء سے دستیاب ہے لیکن خواب آور اثرات بھی رکھتی ہے۔ لوگ اسے تفریحی طور پر یا اس کے خواب آور اثرات کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ ڈاکٹر کیٹامین کو ڈپریشن کے ایسے مریضوں کے لیے بھی استعمال کرتے ہیں جن کو ڈپریشن دور کرنے کی دوسری دوائیں فائیدہ نہیں پہنچاتیں۔[7] اسی طرح جانوروں کو بے ہوش کرنے کی ایک دوا پی سی پی PCP (Phencyclidine) بھی طاقتور خواب آور اثرات کے لیے استعمال ہوتی ہے۔ ایسی دوائیں استعمال کرنے والے نہ صرف خود کسی حادثے کا شکار ہو سکتے ہیں بلکہ جارحانہ رویے یا وہم (delusion) کے سبب دوسروں کی جان بھی لے سکتے ہیں۔
مشہور گلوکار مائیکل جیکسن کو ایک بے ہوشی کی دوا پروپوفول کی لت لگ چکی تھی اور آخر وہ اسی کے overdose سے مر گیا۔ پروپوفول نیند آور دوا ہے جو خواب آور اثرات بالکل نہیں رکھتی۔

سونگھنے والے محلل ترمیم

عام استعمال کی اشیاء اور ایروسول (aerosol) میں اکثر ایسے مادے (solvents) موجود ہوتے ہیں جن میں تھوڑا بہت نشہ ہوتا ہے۔ چونکہ یہ چیزیں قانونی طور پر کھلے عام دستیاب ہوتی ہیں اور زیادہ مہنگی بھی نہیں ہوتیں اس لیے لوگ اسے سونگھ کر چند منٹ کے نشے کے لیے استعمال کرتے ہیں جیسے نیل پالش ریموور میں ایسیٹون ہوتا ہے جسے سونگھنے سے تھوڑی دیر کے لیے ہلکا سا نشہ طاری ہو جاتا ہے۔

 
ایک آدمی سونگھنے والی چیز کا نشہ کر رہا ہے۔

اسی طرح ٹیوب میں دستیاب گوند (جیسے صمد بونڈ) میں ٹاولین (toluene) موجود ہوتا ہے۔ یہ نشہ بچوں میں زیادہ مقبول ہے۔


یہ نوٹ کرنا ضروری ہے کہ سڑکوں پر منشیات کا استعمال انتہائی خطرناک اور غیر قانونی ہو سکتا ہے۔

نشہ کے عادی افراد کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنا علاج خود نہ کریں بلکہ ڈاکٹر کی مدد لیں۔

حوالہ جات ترمیم

  1. Andreas Luch (2009)۔ Molecular, Clinical and Environmental Toxicology, Volume 1: Molecular Toxicology۔ 1۔ Springer۔ صفحہ: 20۔ ISBN 9783764383367۔ OCLC 1056390214 
  2. Drug Overdose Death Rates
  3. ^ ا ب Will "Poor Man's Cocaine" Fuel The Next US Drug Crisis?
  4. Everything you need to know about nitazenes
  5. ^ ا ب Despite Denials, Experts Say Fentanyl-Laced Marijuana Is A Growing Problem
  6. ATF: Pot Users Can't Legally Own Firearms Regardless Of State Laws
  7. Ketamine for Depression: What to Know

مزید دیکھیے ترمیم