امیر الدین مہر

عالم دین، سیاستدان

مولانا امیر الدین مہر سندھ سے تعلق رکھنے والے عالم دین اور جماعت اسلامی پاکستان کی تحریک سے وابستہ تھے۔ مولانا امیر الدین مہر 1936ء میں راجستھان، انڈیا میں میں پیدا ہوئے۔ وہاں سے اپنے بچپن ہی میں پاکستان ہجرت کی۔ 12 سال کی عمر میں جیکب آباد میں مولانا میر محمد کے مدرسے میں داخل ہوئے اور ابتدائی چھ سال عربی اور سندھی کی تعلیم حاصل کی بعد ازاں اسی مدرسے سے درس نظامی کی تمام کتب کی تعلیم حاصل کی۔مولانا مہر نے مولانا حماد اللہ ہالیجوی رح کے ہاتھوں پے بیت کی تھی۔ مولانا امیرالدین مہر کو جامعہ سندھ کی طرف سے ایم اے میں گولڈ میڈل سے نوازا گیا۔مولانا ان چند علما میں سے ہیں جنھوں نے منصورہ بالا سندھ کے مدرسے کی ابتدا کی۔ مولانا امیر الدین مہر بیس سال منصورہ سے وابستہ رہنے کے بعد 1978 میں میرپورخاص کے مدرسے سے وابستہ ہو گئے۔ مولانا مہر پیشے سے ایک مایہ ناز حکیم بھی تھے۔1988 میں بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد سے منسلک ہو گئے اُن دونوں آپکو آپ کی خدمات کے بدولت مصر کی جامعہ الازھر کی جانب سے شیلڈ سے نوزا گیا۔ مولانا مہر افغانستان ، ایران ، اعراق، مصر، سعودیہ عرب کے سفر بھی کر چُکے ہیں۔ 2002 میں بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی سے ریٹائر ہوئے۔ مولانا مہر دعوہ اکیڈمی کراچی کے انچارج کی حثیت سے اپنی خدمات سر انجام دے چکے ہیں ۔ مولانا مہر کی تقریر اور انٹرویوز پاکستان ٹیلی ویژن اور ریڈیو پاکستان سے نشر ہو چکی ہیں۔ مولانا کی کئی تحریریں ماہنامہ ترجمان القرآن لاہور ، فکرو نظر اسلام آباد اور درجنوں رسالات اور اخبارات میں شائع ہو چکی ہیں۔مولانا امیرالدین مہر کی 44 تصانیف منظر عام پر آ چکی ہیں جن میں خدمت خلق قرآنی تعلیمات کی روشنی میں، صحابہ کرام ؓ اور رفاہی کام، اسلام میں رفاہ عامہ کا تصور اور خدمت خلق کا نظام اور گفتگو کا سلیقہ شامل ہیں۔ مولانا مہر کی کئی کتب دہلی انڈیا سے شائع ہو چکی ہیں۔ان کا سب سے اہم علمی کارنامہ سید ابو الاعلی مودودی کی تفسیر تفہیم القرآن کا سندھی ترجمہ ہے۔

وفات

ترمیم

وہ 14 دسمبر 2020ء کو وفات پاگئے ،میر پور خاص (سندھ ) میں تدفین ہوئی۔[1]

حوالہ جات

ترمیم
  1. "نامور عالم دین مولانا امیرالدین مہر انتقال کرگئے"۔ روزنامہ پاکستان۔ 15 دسمبر 2020ء