غلام نبی کشمیری
مولانا غلام نبی قاسمی کشمیری دار العلوم وقف دیوبند کے سینئر استاذ اور ماہنامہ ندائے دار العلوم کے ایڈیٹر تھے۔ دار العلوم دیوبند کے ایک ممتاز فاضل اور وقف دار العلوم کے جید اساتذہ میں شمار ہوتے تھے۔ انھیں درس و تدریس کے علاوہ خطابت و تحریر پر بھی یکساں عبور حاصل تھاچنانچہ جہاں چار دہائی سے زائد دار العلوم وقف میں تدریسی خدمات انجام دیں وہیں اس ادارے سے شائع ہونے والے ماہانہ مجلہ کی ادارت بھی کرتے رہے،اس کے علاوہ انھوں نے متعدد کتابیں بھی تصنیف کیں ۔
غلام نبی کشمیری | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
تاریخ پیدائش | سنہ 1965ء |
وفات | 7 نومبر 2019ء (53–54 سال) دہلی |
شہریت | بھارت |
مذہب | اسلام |
فرقہ | اہل سنت |
فقہی مسلک | حنفی |
عملی زندگی | |
پیشہ | مدیر ، عالم |
درستی - ترمیم |
مولانا خالص علمی آدمی تھے،شستہ و شگفتہ اخلاق کے حامل تھے،طلبہ و علما میں انھیں یکساں مقبولیت حاصل تھی۔ درمیان میں کچھ عرصہ انھوں نے دیوبند کے ایک دوسرے ادارے دار العلوم زکریامیں بھی تدریسی خدمت انجام دی تھی اور جب سے طبیعت زیادہ علیل ہوئی تھی تو کشمیر کے مدرسہ ضیاء العلوم میں تدریس حدیث کی خدمت انجام دے رہے تھے۔
ماہنامہ ندائے دار العلوم کی ادارت
ترمیمآپ دار العلوم دیوبند وقف سے شائع ہونے والا ماہنامہ مجلہ ندائے دار العلوم کے ایڈیٹر بھی تھے ۔ انھوں نے ندائے دار العلوم میں بانی دار العلوم دیوبند مولانا محمد قاسم نانوتوی کی تصانیف کی تسہیل و توضیح کا بھی اچھا سلسلہ شروع کیاتھا اوران کی مشہور کتابتقریر دلپذیرکی روشنی میں مولانا کے افکار و علوم کی تشریح کر رہے تھے، جس کی اب تک 47 قسطیں شائع ہو چکی ہیں۔
تصنیف و تالیف
ترمیمآپ کو ایک طرف جہاں خطابت کا ملکہ حاصل تھا وہیں دوسری طرف آپ قلم کے سہشوار بھی تھے آپ کے قلم سے متعدد کتابیں وجود میں آ چکی ہیں جن سے عوام و خواص سبھی مستفید ہو رہے ہیں جن میں ایک بارہ مہینوں کے فضائل و خصوصیات پر مشتمل تقاریر کا مجموعہ اور عربی شعر و ادب کی مشہور کتاب دیوان متنبی کی شرح قابل ذکر ہیں۔
وفات
ترمیم7 نومبر 2019 بروز جمعرات صبح کے وقت آپ کی روح قفص عنصری سے پرواز کر گئے :
آسماں تیری لحد پر شبنم افشانی کرے سبزہ و نورستہ اس گھر کی نگہ بانی کرے
مولانا مرحوم کی نماز جنازہ 7 نومبر 2019ء بروز جمعرات بعد نماز عشاء دار العلوم دیوبند کے احاطۂ مولسری میں ادا کی گئی۔ مرحوم کافی عرصے سے بیمار تھے اور مسلسل دوا علاج جاری تھا۔