مولانا محمد علی کاندھلوی
اس مضمون یا قطعے کو مولانا محمد علی صدیقی کاندھلوی میں ضم کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ |
حضرت مولانا محمد علی کاندھلوی صدیقی قدس سرہ یکم ربیع الاول 1328ھ بمطابق 12 مارچ 1910ء بروز پیر ضلع مظفر نگر کے مردم خیز قصبہ کا ندہلہ کے محلہ مولویان میں پیدا ہوئے۔[1]آپ دار العلوم دیوبند کے فاضل تھے۔
مولانا محمد علی کاندھلوی | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 12 مارچ 1910ء کاندھلہ |
تاریخ وفات | 16 دسمبر 1992ء (82 سال) |
شہریت | پاکستان |
عملی زندگی | |
مادر علمی | مظاہر علوم سہارنپور (1924–1927) دار العلوم دیوبند (1928–1929) |
پیشہ | عالم |
درستی - ترمیم |
حضرت رحمہ اللہ کی مشہور کتاب امام ابوحنیفہ اور علم حدیث پر علامہ یونس جونپوری صاحب رحمہ اللہ نے اپنی کتاب الیواقیت الغالیہ (ج/1 ص:211) ط/ زمزم پبلشرز کراچی تبصرہ کیا ہے جونپوری صاحب فرماتے ہین : کہ یہ کتاب بہت سے ذخائر علمیہ حدیثیہ پر مشتمل ہے اور مفید کتاب ہے ، مجموعی طور پر اپنی نوعیت مین معلومات کی ایک جامع کتاب ہے
تعارف
ترمیمآپ کی والدہ نے آپ کا نام احمدعلی رکھا جب کہ لوگوں نے بعد میں محمدعلی کہنا شروع کر دیا اور یبی نام مشہور ہو گیا۔ حضرت مولانا کے والد ماجد کا نام مولانا حکیم احمد تھا۔ آپ امام ربانی حضرت مولانا رشید احمد گنگوہی قدس سرہ کے ارشد تلامذہ اور خلفاء میں سے تھے یعنی علم ظاہری اور علم باطنی دونوں میں حضرت گنگوی سے فیض یاب تھے۔ آپ نسبا سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی اولاد میں سے ہونے کی وجہ سے "صدیقی" کہلاتے تھے۔ زمینداری اور طبابت کے ساتھ ساتھ آپ کے والد ماجد شیخ طریقت بھی تھے اور آپ کا حلقہ ارادت کافی وسیع تھا۔ جمعہ کے روز خصوصی طور پر ارادت مندوں کا ایک ہجوم رہتا تھا۔ حکیم صدیق احمد صاحب نے طبابت کا پیشہ اپنے شیخ طریقت حضرت گنگوہی کی ہدایت پر اختیار کیا تھا، لیکن یہ معلوم نہیں کہ علم طبابت آپ نے کس سے حاصل کیا تھا۔ حکیم صاحب کے دادا حکیم رحیم اللہ ایک جید اور حاذق طبیب تھے[2]' {{{مضمون کا متن}}}