مولدین
مولدین (ہسپانوی: [moˈɾiskos]، کاتالان: [muˈɾiskus]؛ (پرتگالی: mouriscos) [mo(w)ˈɾiʃkuʃ]؛ انگریزی: Moorish) وہ مسلمان جو ہسپانیہ میں اسلامی مملکت کے سقوط کے بعد وہاں مسیحی حکومت کے تحت باقی رہے اور جنھیں کاتھولک حکمراں فردیناند اور ایزابیلا نے 14 فروری سنہ 1502 عیسوی کو مسیحی مذہب اختیار کرنے یا ہسپانیہ چھوڑ دینے کا اختیار دیا تھا۔ سنہ 1609ء سے 1614ء کے درمیان ہسپانوی حکومت نے وہاں موجود مولدین کو جبراً منظم طریقے پر ملک سے نکال کر شمالی افریقا بھیج دیا۔[1] مولدین کی زیادہ تعداد آراگون میں تھی، اسی طرح بالینسیا اور غرناطہ میں بھی ایک بڑی تعداد مقیم تھی جبکہ مملکت قشتالہ کی بقیہ ریاستوں میں ان کی تعداد کم تھی۔ یہ معلومات ٹیکس ریکارڈ کے ذریعہ معلوم ہو سکی ہیں۔ اندلس کے سقوط کے بعد مولدین شمالی افریقا کے ممالک، شام اور ترکی چلے گئے، اب جزائر، تیونس، مراکش اور لیبیا میں بھی مولدین موجود ہیں۔
تاریخ
ترمیمسنہ 1609 عیسوی میں ہسپانیہ کے اندر مولدین کی تعداد 325000 تھی جو ہسپانیہ کے باشندوں کی مجموعی تعداد اسی لاکھ سے زائد کا 3.5 فیصد حصہ تھے،[2] وہ تاج آراگون میں مقیم تھے جہاں کے باشندوں کی تعداد میں وہ 20 فیصد تھے اور بالینسیا میں مولدین کی تعداد 33 فیصد تھی۔ اسی کے ساتھ مولدین کا رہائشی تناسب بڑھتا رہا، یہاں تک کہ بالینسیا میں مسیحیوں کے برابر ہو گیا، مولدین کے اضافہ کا تناسُب 69.7% اور مسیحیوں کا 44.7% تھا۔[3] شہر کے باشندوں کا مالدار طبقہ مسیحیوں کا تھا، جبکہ دیہی علاقوں اور غریب نواحی علاقوں میں مسلمان پھیلے ہوئے تھے۔[3]
ایک اندازے کے مطابق تقریباً دس لاکھ مولدین مسلمانوں نے مسیحی مذہب اختیار کیا۔[4][5] مسیحیت اختیار کرنے کے بعد یہودی اور مسلمان خاندانوں نے اپنے نئے مسیحی نام اختیار کر لیے، بالآخر وہ قدیم مسیحی معاشرہ میں ضم ہو گئے۔ بہت سے مولدین مسیحیت اختیار کرنے کے بعد اپنے نئے مذہب اور مسیحیوں کے وفادار ہو کر رہ گئے،[6] بلکہ غرناطہ میں بعض مولدین مسیحیت قبول نہ کرنے وجہ سے ان نو مسیحیوں کے ہی ہاتھوں مارے گئے،[7] سولہویں صدی میں غرناطہ میں مولدین مسیحیوں نے مریم کو اپنا سرپرست منتخب کیا، مسیحی عباداتی ادب کی ترویج کے ساتھ ساتھ مریم کے مضامین پر توجہ دینے میں ان کا بڑا کردار رہا ہے۔[8] مختلف مطالَعات اور تحقیقات سے پتا چلتا ہے کہ ہسپانیہ میں 7% سے 10% تک کی مسیحی آبادی ان شمالی افریقا کے مسلمانوں کی نسل سے ہے جنھوں نے مسیحیت اختیار کر لیا تھا۔[9][10]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ نبذة عن طرد المورسكيين من الأندلس عام 1609 تاريخ الولوج 3 يناير 2013 آرکائیو شدہ 1 اگست 2015 بذریعہ وے بیک مشین
- ↑ عدد المورسكيين في الأندلس عام 1609 اخذ کردہ بتاریخ 3 جنوری 2013 آرکائیو شدہ 19 جنوری 2018 بذریعہ وے بیک مشین
- ^ ا ب Lynch, p. 45.
- ↑ Stallaert, C. 1998
- ↑ Stuart B. Schwartz، All Can Be Saved: Religious Tolerance and Salvation in the Iberian Atlantic، صفحہ: 62
- ↑ David E. Vassberg (28 November 2002)۔ The Village and the Outside World in Golden Age Castile: Mobility and Migration in Everyday Rural Life۔ کیمبرس یونیورسٹی پریس۔ صفحہ: 142۔ ISBN 9780521527132۔
We know that many of the Moriscos were well acculturated to Christian ways, and that many had even become sincere Roman Catholics.
- ↑ Carr 2009, p. 213 : "In Granada, Moriscos were killed because they refused to renounce their adopted faith. Elsewhere in Spain, Moriscos went to mass and heard confession and appeared to do everything that their new faith required of them."
- ↑ A. G. Remensnyder (2011)۔ "Beyond Muslim and Christian: The Moriscos' Marian Scriptures"۔ Journal of Medieval and Early Modern Studies۔ ڈیوک یونیورسٹی۔ 41 (3): 545–576۔ ISSN 1082-9636۔ doi:10.1215/10829636-1363945۔
Early modern Spaniards, whether Old Christians or Moriscos, often used the Virgin Mary as a figure through which to define a fixed boundary between Islam and Christianity. Yet a set of sacred scriptures created by some Moriscos in late sixteenth-century Granada went against this trend by presenting her as the patron saint of those New Christians who were proud of their Muslim ancestry.
- ↑ Susan M. Adams، Patricia L. Balaresque، Stéphane J. Ballereau، Andrew C. Lee، Eduardo Arroyo، Ana M. López-Parra، Mercedes Aler، Marina S. Gisbert Grifo (2008)۔ "The Genetic Legacy of Religious Diversity and Intolerance: Paternal Lineages of Christians, Jews, and Muslims in the Iberian Peninsula"۔ The American Journal of Human Genetics۔ 83 (6): 725–36۔ PMC 2668061 ۔ PMID 19061982۔ doi:10.1016/j.ajhg.2008.11.007 الوسيط
|first2=
يفتقد|last2=
في Authors list (معاونت) - ↑ Cristian Capelli، Valerio Onofri، Francesca Brisighelli، Ilaria Boschi، Francesca Scarnicci، Mara Masullo، Gianmarco Ferri، Sergio Tofanelli، وغیرہ (2009)۔ "Moors and Saracens in Europe: Estimating the medieval North African male legacy in southern Europe"۔ European Journal of Human Genetics۔ 17 (6): 848–52۔ PMC 2947089 ۔ PMID 19156170۔ doi:10.1038/ejhg.2008.258 See table