افغانستان میں روسی افواج کے خلاف مزاحمتی کمانڈر اور حزب اسلامی (خالص) کے سربراہ۔افغانستان کے صوبہ ننگر ہار کے چھوٹے سے گاؤں خوگیانی میں پیدا ہوئے۔ 1975ء میں افغانستان میں کیمونسٹ انقلاب کے آغاز میں مولوی یونس خالص نے اپنے خاندان سیمت پاکستان ہجرت کی۔ 1978 میں انھوں نے حزب اسلامی کے نام سے ایک مزاحمتی تنظیم کی بنیاد ڈالی۔ اس تنظیم میں امریکی فوج کومطلوب گلبدین حکمت یار بھی شامل تھے تاہم بعض اختلافات کی وجہ سے وہ بعد میں الگ ہو گئے اور انھوں نے بعد میں اپنی الگ پارٹی بنالی۔

مولوی یونس خالص
(عربی میں: مولوي محمد يونس خالص ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 1919ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
صوبہ ننگرہار   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تاریخ وفات 19 جولا‎ئی 2006ء (86–87 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت افغانستان   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اولاد مطیع الحق خالص   ویکی ڈیٹا پر (P40) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمی دار العلوم حقانیہ   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ سیاست دان   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عسکری خدمات
لڑائیاں اور جنگیں افغانستان میں سوویت جنگ   ویکی ڈیٹا پر (P607) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

مولوی خالص نے 1979 میں روسی افواج کے خلاف مسلح مزاحمت شروع کی اور اسی سال صوبہ ننگر ہار کے بلند پہاڑی سلسلے تورہ بورہ کے مقام پر اپنا پہلا جہادی مرکز کھولا۔ مولوی یونس خالص نے افغانستان میں سترہ سال تک روسی افواج اور ان کے انخلاء کے بعد ان کے حامیوں کے خلاف مزاحمت میں حصہ لیا۔

روس کے خلاف جنگ میں امریکا کے نے ان کو ہیرو کا درجہ دیا اور انھیں خصوصی طور پر وائیٹ ہاوس میں مدعو کیا گیا جہاں ریگن نے انھیں خراج عقیدت پیش کیا۔ لیکن گیارہ ستمبر کے بعد دوسرے جہادی شخصیات کے طرح ان کو بھی دہشت گرد کا خطاب ملا۔ افغانستان پر امریکی حملے کے بعد انھوں نے اکتوبر دوہزار تین میں افغانستان میں موجود امریکی اور اتحادی افواج کے خلاف ’ جہاد‘ کا اعلان کیا جس کے بعد سے وہ اپنے اہل خانہ کے ہمراہ روپوش ہو گئے۔ ان کے موت کے بعد بھی یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ زندگی کے آخری ایام انھوں نے کہاں گزارے۔ ان کی وصیت کے مطابق ان کو کسی نامعلوم مقام پر دفن کیا گیا۔ وہ افغانستان کے واحد رہنما تھے جنھوں نے گروہی (فیکشنل) جنگوں میں حصہ نہیں لیا۔ وہ ایک اسلامی سکالر اور عالم ہونے کے ساتھ ساتھ شاعر بھی تھے۔

حوالہ جات

ترمیم