ضلع قصور اور تحصیل چونیاں کا ایک قصبہ۔

چونیاں سے چندکلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ سکھ دور حکومت میں موکل خاندان کے دو بھائیوں خزانہ سنگھ اور گیان سنگھ نے اس کی بنیاد رکھی تھی اور اپنے خاندان کی نسبت سے اس کا نام موکل رکھا۔ کچھ عرصے بعد ان دونوں بھائیوں کے چچا جوند سنگھ موکل نے عداوت کی بنیاد پر اس پر یورش کی اور مختصر لڑائی کے بعد قبضہ کو اپنے تصرف میں کر لیا۔ جوند سنگھ علاقہ کنگن پور کا جاگیردار تھااور رنجیت سنگھ کے دربار میں اثر رکھتا تھا۔ اس نے قصبہ موکل پر قبضہ کرنے کے بعد اپنے بھتیجوں اور بانیوں کو یہاں سے نکال دیا۔ جوند سنگھ کے مرنے کے بعد اس کا پوتا سرجن سنگھ اس کا وارث بنا۔ انگریزوں کی سکھوں کے ساتھ جنگ میں سرجن سنگھ نے حصہ لیا تھا چنانچہ سکھوں کی شکست کے بعد موکل بھی انگریزی قبضے میںآگیا۔ موکلوں کا تعلق بنیادی طور پر سندھو جاٹ قوم سے ہے۔ اسی دوران اسی خاندان کے کچھ افراد مسلمان ہو گئے تھے۔ بنیادی طور پر یہ زرعی علاقہ ہے۔ گندم، گنا، کپاس وغیرہ یہاں پیدا ہوتا ہے۔ 1877ء میں اس کی آبادی 1674 نفوس پر مشتمل تھی اور 430 گھر موجود تھے۔ شعر و ادب کے اعتبار سے اشرف عابد اشرف یہاں کی پہچان ہیں۔ وہ 1967ء میں پیدا ہوئے اور تعلیم مکمل کرنے کے بعد درس و تدریس کے شعبے سے وابستہ ہوئے۔ پھل خوشبو دی یاری کے عنوان سے ان کا شعری مجموعہ شائع ہوا۔[1]

  1. (کتاب ’’نگر نگر پنجاب:شہروں اور قصبات کا جغرافیائی، تاریخی، ثقافتی اور ادبی انسائیکلوپیڈیا‘‘ سے مقتبس)