مکلی کی دوسری جنگ (سندھی: مڪلي واري ٻي جنگ)‏ سندھ میں تالپور دور حکومت میں بلوچ قبیلہ کلمتی (کرمتی) اور سندھی قبیلہ جوکھیو کے درمیان میں مکلی مقام پر لڑی گئی۔[2]

مکلی کی پہلی جنگ
تاریخ2 فروری 1789ء[1]
مقاممکلی، سندھ (موجودہ پاکستان)
24°45′36″N 67°54′07″E / 24.760°N 67.902°E / 24.760; 67.902
نتیجہ جوکھیوں کی فتح
مُحارِب
کلمتی (کرمتی) قبیلہ جوکھیا قبیلہ
کمان دار اور رہنما
میر مزار خان   جام بجار
مکلی کی دوسری جنگ is located in سندھ
مکلی کی دوسری جنگ
مقام در سندھ

پس منظر

ترمیم

مکلی کی پہلی جنگ کے بعد کئی سالوں تک قتل و غارت کا سلسلہ جاری رہا۔ 19 سال بعد مکلی کے مقام پر دوسری جنگ لڑی گئی۔ حاکمِ وقت میر فتح علی خان تالپور نے جنگ روکنے کی کوشش کی مگر وہ ناکام ہوئے۔[1]

موسم سرما میں 6 جمادی الاول 1203ھ بہ مطابق 2 فروری 1789ء بروز پیر کو یہ جنگ جوکھیوں اور کلمتیوں کے درمیان لڑی گئی۔ مکلہ کی پہلی جنگ کی طرح اس جنگ میں بھی جام بجار جوکھیو فوج کی اور دوسری طرح میر مزار خان کلمتی فوج کی قیادت کر رہے تھے۔ جنگ کا اختتام ہوا تو جوکھیوں نے فتح حاصل کی اور کلمتی بلوچ قبیلہ کے سپہ سالار میر مزار جنگ میں قتل ہوگئے اور ان کی تدفین مکلی قبرستان میں کی گئی۔ جام بجار نے اس مکلی کی دوسری جنگ کے 8 سالوں بعد 1211ھ بہ مطابق 1796ء میں وفات پائی اور چوکنڈی قبرستان میں دفن کیا گیا۔[3]

حوالہ جات

ترمیم
  1. ^ ا ب ابو بکر شیخ (20 نومبر 2020)۔ "کراچی: صدیوں کی کتھا! (تئیسویں قسط)"۔ ڈان نیوز اردو۔ اخذ شدہ بتاریخ 03 دسمبر 2024 
  2. نبی بخش بلوچ (1984)۔ جنگناما (بزبان سندھی)۔ جامشورو: سندھی ادبی بورڈ۔ صفحہ: 259 
  3. نبی بخش بلوچ (1984)۔ جنگناما (بزبان سندھی)۔ جامشورو: سندھی ادبی بورڈ۔ صفحہ: 276