میدان شہر حملہ
21 جنوری 2019 کو طالبان نے افغانستان کے وسطی صوبے میدان وردک کے شہر میدان شہر کے ایک عسکری احاطہ میں حملہ کر کے افغان نیشنل سیکورٹی فورس کے 100 سے زائد اہلکاروں کو ہلاک کر دیا[1] یہ حملہ طالبان اور امریکا کے درمیان میں عارضی جنگ بندی کے مذاکرات کے عین درمیان میں ہوا۔[2] یہ سانحہ اس وقت رونما ہوا جب ایک حملہ آور بارودی مواد سے بھری گاڑی لے کر احاطہ میں گھس گیا جب کہ دو دوسرے حملہ آوروں نے احاطہ میں گولیوں کہ بوچھاڑ کردی جو بعد ازاں مارے گئے۔[3]
میدان شہر حملہ | |
---|---|
بسلسلہ افغانستان میں جنگ | |
طالبان کے کار بم حملے میں افغان انٹیلی جنس ادارے کے تربیتی مرکز کی تباہ شدہ عمارت | |
افغانستان میں نیشنل ڈاریکٹوریٹ آف سیکیورٹی (این ڈی ایس) ملٹری کمپاؤنڈ کا محل وقوع | |
مقام | میدان شہر، افغانستان |
متناسقات | 34°23′50″N 68°52′11″E / 34.39722°N 68.86972°E |
تاریخ | 21 جنوری 2019 20:00 (یوٹیسی+04:30) |
نشانہ | فوج |
حملے کی قسم | کار بم، اندھا دھند فائرنگ |
ہلاکتیں | 126 (+3 حملہ آور) 190 (طالبان دعویٰ) 36 (این ڈی ایس دعویٰ) |
زخمی | 58–70 |
متاثرین | افغان فوجی |
مرتکبین | طالبان |
شرکا کی تعداد | 3 |
دفاع کنندگان | افغان قومی دفاعی افواج |
وزارت دفاع افغانستان کے ایک ذمہ دار افسر کے مطابق اس دھماکے میں 126 افراد ہلاک ہوئے۔[4] طالبان نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے دعوی کیا کہ کل 190 افراد مارے گئے۔[5]
حملہ
ترمیمحملہ آور بارود سے بھری کار میں سوار ہو کر میدان وردک صوبے کے شہر میدان میں واقع نیشنل ڈاریکٹوریٹ آف سیکیورٹی (ریاست عمومی امنیت ملی) کے فوجی تربیتی مرکز میں ایک عسکری چوکی کے راستے اندر گھس گئے اور کیمپ میں پہنچ کر گاڑی کو دھماکے سے اڑا دیا۔
دھماکے کے فوراً بعد دو مسلح طالبان حملہ آور کیمپ میں داخل ہوئے اور وہاں موجود فوجیوں پر فائرنگ شروع کردی۔ یہ دونوں بعد کی جھڑپوں کے دوران مارے گئے[6]
افغان وزارت دفاع کے ذرائع کے مطابق طالبان نے سرکاری فورسسز سے چھینی گئی Humvee گاڑی کو بطور کار بم استعمال کیا[7]
یہ حملہ عین اس دن ہوا جب قطر میں طالبان نمائندوں کے وفد نے امریکا کے خصوصی ایلچی برائے افغانستان زلمے خلیل زاد سے ملاقات کی [8][9]
میدان وردک کی صوبائی کونسل کے ایک رکن شریف حوتک کے مطابق ”دھماکا اس قدر طاقتور تھا کہ پوری عمارت زمیں بوس ہو گئی“[10] طالبان نے دھماکے کی ذمہ داری قبول کر لی [11]
زخمی اور ہلاکتیں
ترمیمکابل میں وزارت دفاع افغانستان کے ایک ذمہ دار افسر کے مطابق اس دھماکے کے نتیجے میں تربیتی مرکز میں 126 افراد ہلاک ہوئے جن میں آٹھ خصوصی کمانڈو بھی شامل تھے۔ مقامی حکام کے مطابق تربیتی مرکز کے اہلکاروں کی ہلاکتوں یا زخمی ہونے والے افراد کی تعداد کی سرکاری طور پر کوئی تصدیق نہیں۔ مزید کہا گیا کہ عساکر کے مورال کے گرنے کے پیش نظر اس تعداد کو میڈیا کے ساتھ زیر بحث نہیں لایا جا سکتا[12]
صوبہ میدان وردک کے ایک اور ذریعہ خبر کے مطابق اس حملے میں این ڈی ایس کے 100 سے زائد اہلکار ہلاک ہوئے[13]
شریف حوتک نے کہا کہ اور بھی بہت سے مارے گئے اور اس نے فورسسز کے 35 زخمی اسپتال میں دیکھے، حوتک نے مزید کہا کہ حکومت ان اعداد و شمار کو چھپانے کی کوشش کر رہی ہے[14] صوبائی کونسل کے رکن خوانین سلطانی کے مطابق اس حملے میں 70 افراد زخمی ہوئے تھے[15]
طالبان باغیوں کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ اس حملے میں 190 افراد مارے گئے[16]
رد عمل
ترمیمصدر اشرف غنی کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان میں ان حملہ آوروں کو ”ملک کے دشمن” قرار دیا گیا اور کہا گیا کہ ”انھوں نے ہمارے فرض شناس اور چہیتے بیٹوں کو ہلاک اور زخمی کیا“[17] ترکی کے صدر طیب اردوغان نے اس حملے کی مذمت کی اور اشرف غنی سے اظہار تعزیت کیا[18] پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے حملے کے متاثرہ خاندانوں سے تعزیت کی[19]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ "Taliban attack on Afghan security base kills over 100"۔ Reuters۔ 21 جنوری 2019۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 جنوری 2019
- ↑ "Taliban kills Afghan forces as it resumes truce talks with U.S."۔ CBS News۔ 21 جنوری 2019۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 جنوری 2019
- ↑ "Taliban attack kills 126 security personnel in Afghanistan"۔ Dhaka Tribune۔ 21 جنوری 2019۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 جنوری 2019
- ↑ "Taliban attack on Afghan security base kills over 100"۔ Reuters۔ 21 جنوری 2019۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 جنوری 2019
- ↑ "Taliban attack on Afghan security base kills over 100"۔ Reuters۔ 21 جنوری 2019۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 جنوری 2019
- ↑ "Taliban attack on Afghanistan military base kills over 100"۔ India Today۔ 22 جنوری 2019۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 جنوری 2019
- ↑ "Taliban attack on Afghan security base kills over 100"۔ Reuters۔ 21 جنوری 2019۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 جنوری 2019
- ↑ "Taliban attack on Afghan security base kills over 100"۔ Reuters۔ 21 جنوری 2019۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 جنوری 2019
- ↑ "After Deadly Assault on Afghan Base, Taliban Sit for Talks With U.S. Diplomats"۔ New York Times۔ 21 جنوری 2019۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 جنوری 2019
- ↑ "More than 100 Afghan forces killed in Taliban attack"۔ Daily Sabah۔ 21 جنوری 2019۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 جنوری 2019
- ↑ "Taliban attack on Afghan security base kills over 100"۔ Reuters۔ 21 جنوری 2019۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 جنوری 2019
- ↑ "Taliban attack on Afghan security base kills more than 100 security personnel"۔ Abc.net.au۔ 22 جنوری 2019۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 جنوری 2019
- ↑ "Taliban attack on Afghanistan military base kills over 100"۔ India Today۔ 22 جنوری 2019۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 جنوری 2019
- ↑ "Taliban attack on Afghan security base kills more than 100 security personnel"۔ Abc.net.au۔ 22 جنوری 2019۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 جنوری 2019
- ↑ "As many as 100 Afghan security forces killed in Taliban attack"۔ الجزیرہ۔ 22 جنوری 2019۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 جنوری 2019
- ↑ "Taliban attack on Afghanistan military base kills over 100"۔ India Today۔ 22 جنوری 2019۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 جنوری 2019
- ↑ "Taliban attack on Afghanistan military base kills over 100"۔ India Today۔ 22 جنوری 2019۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 جنوری 2019
- ↑ "More than 100 Afghan forces killed in Taliban attack"۔ Daily Sabah۔ 21 جنوری 2019۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 جنوری 2019
- ↑ "PM Imran Khan offers condolence to people of Afghanistan over terror attacks"۔ www.thenews.com.pk۔ 22 جنوری 2019۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 جنوری 2019