میرو خان (انگریزی: Mirokhan) پاکستان کا ایک رہائشی علاقہ جو سندھ میں واقع ہے۔[1] تحصیل میرو خان ضلع قمبر شہداد کوٹ کی ایک تاریخی تحصیل ہے،اسے 2004ء میں ضلع لاڑکانہ سے الگ کر کے ضلع قمبر شہداد کوٹ میں شامل کیا گیا تھا۔ میرو خان انگریز کے دور میں بھی تحصیل تھی یہ پورے ضلع میں سب سے بڑی تحصیل ہے۔ یہاں اب بھی انگریز دور کی عمارات موجود ہیں جن میں یہاں کا پولیس اسٹیشن 1881ء کا تعمیرشدہ ہے۔ یہاں مختلف سندھی اور بلوچ قومیں اباد ہیں جن میں ساسولی (اللّٰہ دازئی),گوپانگ، بھٹو، مگسی، بروہی ،ابڑو، کوری، کلھوڑو، تنیو، سومرو، بھٹی اور چانڈیو شامل ہیں۔ یہاں کی زمین زرخیز اور لوگ خوش حال ہیں۔70ء اور 80ء کی دہائی میں مرحوم حاجی سید شوکت علی شاہ نے اس علاقے اور یہاں کے عوام کے لیے بہت سے ترقیاتی کام کیے جن میں تعلیمی اداروں کا قیام، گیس اور بجلی کی فراہمی قابل ذکر ہے۔قبل ذکر افراد میں مرحوم حاجی سید شوکت علی شاہ پیپلز پارٹی کے لاڑکانہ کے صدر بھی رہے اور ذوالفقارعلی بھٹو کے قریبی رفقا میں سے تھے۔ میروخان کے لوگ بہت محنتی، ملنسار اور مہمان نواز ہیں۔ اس تحصیل کو موڈل ولیج قرار دیا گیا ہے اور لوڈ شیڈنگ سے مثتثنی قرارا دیاگیاہے۔

میرو خان is located in پاکستان
میرو خان
متناسقات: 27°45′35″N 68°05′30″E / 27.75972°N 68.09167°E / 27.75972; 68.09167
ملک پاکستان
پاکستان کی انتظامی تقسیمسندھ
ضلعضلع قمبر-شہدادکوٹ
تحصیلمیرو خان
Tehsil created1915
حکومت
 • قسمCommissioner system
بلندی147 میل (482 فٹ)
آبادی
 • کل10,590
منطقۂ وقتپاکستان کا معیاری وقت (UTC+5)
ٹیلی فون کوڈ074

لاڑکانہ سے 27 کلومیٹر دور وادی سندھ کے سب سے مشہور مقام موہنجوداڑو سے تقریباً 55 کلومیٹر دور واقع ہے۔ یہ قصبہ سڑک کے ذریعے قمبر، سجاول جونیجو، شہداد کوٹ، رتوڈیرو اور لاڑکانہ سے براہ راست جڑا ہوا ہے۔ میروخان میں پرائمری سطح سے لے کر لڑکوں اور لڑکیوں دونوں کے لیے مختلف قسم کے تعلیمی ادارے ہیں۔

میروخان نے جس تیزی سے نے صنعتی ترقی حاصل کی ہے اس سے اندازہ ہوتا ہے یہاں کے لوگ بہت محنتی اور تعلیمیافتہ ہیں۔ امید ہے یہ تحصیل جلد ضلع کی حیثیت حاصل کرلے گی۔

جغرافیہ

ترمیم

میروخان عرض البلد 27,7667 (2746'0.120"N) اور طول البلد 68,1000 (685'60.000"E) پر واقع ہے۔[1] یہ شمال مغربی سندھ میں واقع ہے۔

آب و ہوا

ترمیم

میروخان مون سون کے موسمی علاقے میں ہے۔ موسم گرما بہت گرم ہوتا ہے کیونکہ درجہ حرارت 53 ° C تک پہنچ جاتا ہے اور سردیوں میں تھوڑا سا ٹھنڈا ہوتا ہے کیونکہ درجہ حرارت -2 ° C تک گر جاتا ہے۔ یہ گرم موسم کبھی نہ کبھی انسانی جانوں کی بھینٹ چڑھ جاتا ہے۔ گرم موسم شہر میں بہت سے لوگوں کو گھروں میں رہنے پر مجبور کرتا ہے، بے ہوشی کے کئی واقعات کبھی کبھار رپورٹ ہوتے ہیں۔ گرم دن مئی سے ستمبر تک جاری رہتے ہیں، اس کے بعد مون سون کی بارشیں، بعض اوقات قریبی علاقوں میں سیلاب لاتی ہیں۔ مون سون کا موسم جولائی سے شروع ہوتا ہے اور ستمبر تک جاری رہتا ہے اور موسلا دھار بارشیں آتی ہیں۔ پری مون سون بھی کبھی کبھار جون کے مہینے میں ہوتا ہے جبکہ مون سون کے بعد شاذ و نادر ہی ہوتا ہے۔

معیشت

ترمیم

میروخان ایک زرخیز زمین سے گھرا ہوا ہے، جہاں بنیادی طور پر چاول اور گندم بشمول آلو، خربوزہ، زیتون، سنگترہ، مٹر، گاجر، کھیرا، آم اور امرود بھی کاشت کیے جاتے ہیں۔اس تحصیل میں امرود، لیموں اور بیری کے باغات ہیں۔ ٹماٹر، پیاز اور دیگر سبزیاں وافر مقدار میں اگتی ہیں۔ اس کے علاوہ یہاں کی بیشتر ذریعی پیداوار چاول اور گندم کی فصل سے ہوتی ہے۔ دیگر ذریعے امدن میں مویشی پالنا، مچھلی فارمنگ بھی ہے۔یہاں کی زرخیز زمینوں میں جھیلیں بھی ہیں - میروخان کی اصل وجہ شہرت یہاں بڑی تعداد میں رائس ملز کی موجودگی ہے۔ یہاں کی پہلی رائس مل مرحوم حاجی سید شوکت علی شاہ نے قائم کی تھی-

تفصیلات

ترمیم

میرو خان کی مجموعی آبادی 10,590 افراد پر مشتمل ہے اور 147 میٹر سطح سمندر سے بلندی پر واقع ہے۔

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. انگریزی ویکیپیڈیا کے مشارکین۔ "Mirokhan"